ہندوستانی شہریوں کے ڈاٹا اور شخصی معلومات کو خطرہ لاحق

   

شخصی معلومات کے بل کو پارلیمانی کمیٹی کے بجائے جوائنٹ سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا
دوسری قسط
حیدرآباد۔12فروری(سیاست نیوز) ملک میں شخصی تفصیلات کے تحفظ کے سلسلہ میں قانون سازی کے عمل کے لئے حکومت کی جانب سے 11ڈسمبر 2019 کو پیش کئے گئے بل کو اسپیکر کی جانب سے جوائنٹ سیلیکٹ کمیٹی کو روانہ کردیا گیا جبکہ اس بل کو اصولوں کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹکنالوجی کو روانہ کیا جانا چاہئے تھا جس کے صدرنشین مسٹر ششی تھرور ہیں اور ان کا تعلق اپوزیشن سے ہے لیکن اسپیکر لوک سبھا کی جانب سے اس بل کو جوائنٹ سیلیکٹ کمیٹی کو روانہ کیا گیا جس کی صدرنشین میناکشی لیکھی ہیں۔مسٹر ششی تھرور نے اسپیکر کے اس اقدام پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ ایسا کرتے ہوئے بل کو مکمل نقائص کے ساتھ پاس کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ ہندستانی شہریوں کا ڈاٹا اور ان کی شخصی معلومات کا انکشاف ان کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے اسی لئے وہ اپنا احتجاج درج کروا رہے ہیں۔انفارمیشن ٹکنالوجی ماہرین کا کہناہے کہ اس ڈاٹا کے تحفظ کو یقینی نہ بنائے جانے کی صورت میں یہ تفصیلات کسی بھی حد تک پہنچ سکتی ہیں اور تجارتی اداروں کے علاوہ کمپنیوں کی جانب سے ان کا غلط استعمال بھی ممکن ہے۔بتایاجاتا ہے کہ ملک کی معیشت کی موجود ہ حالت انتہائی ابتر ہے اوروہ کمپنیاں جو کہ ہندستان میں سرمایہ کاری کر چکی ہیںوہ گذشتہ 10 برسوں سے اس صورتحال کا جائزہ لے رہی ہیں لیکن مرکزی حکومت کی جانب سے شہریوں کے ڈاٹا کے تحفظ کے سلسلہ میں عملی اقدامات نہ کئے جانے کے سبب جو صورتحال پیدا ہورہی ہے وہ شہریو ںکی شخصی معلومات کے لئے نقصاندہ ہیں کیونکہ ان کی تفصیلات کے افشاء کی صورت میں ان کی دلچسپیوں اور ان کی قوت خرید و دیگر معلومات بھی محفوظ نہیں رہیں گی ۔ہندستانی قوانین کے مطابق ہندستان کے ہر شہری کو اپنی شخصی معلومات راز میں رکھنے کا حق حاصل ہے اور ہر ہندستانی شہری اپنی خانگی معلومات کے افشاء پر سوال کرنے کا حق رکھتا ہے اسی لئے اس بل کے رموز کا جائزہ لینے کیلئے اسے پارلیمانی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹکنالوجی کو روانہ کیا جانا ناگزیر تصور کیا جا رہاہے لیکن حکومت کی جانب سے تاحال اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہیں کی گئی ۔