ہندوستانی شہری کون ہے ؟

   

Ferty9 Clinic

قومی رجسٹر برائے شہریت اور قانون شہریت 1955ء کی روشنی میں

محمد عثمان شہید
(ایڈوکیٹ)

آج ہندوستان کا مسلمان شہری اپنی شہریت اور قومیت کو ثابت کرنے کیلئے بہت پریشان ہیں۔ جو لوگ دستور ہند کے آرٹیکل 5 اور سٹیزنس شپ ایکٹ 1955ء اور NRC سے کماحقہ واقفیت نہیں رکھتے، وہ ذہنی طور پر الجھنوں کا شکار ہیں۔ نت نئے سوال ان کے ذہنوں میں روز جنم لے رہے ہیں۔ ان کی صحیح رہنمائی کے لئے یہ مضمون لکھا جارہا ہے۔
دستور ہند کے آرٹیکل 5 میں شہریت کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دستور ہند کے آغاز پر جو مرد یا عورت ہندوستان میں مقیم ہیں یا ہندوستان کے علاقہ میں پیدا ہوا ہیں یا پھر اس کے ماں باپ ہندوستان میں پیدا ہوئے یا جو دستور ہند کے نفاذ سے پانچ سال قبل سے یہاں رہتے ہوں، وہ سب ہندوستانی ہے۔
دستور کی دفعات 6، 7، 8 کے تحت ان شہریوں کے حقوق کا ذکر کیا گیا ہے، جو پاکستان سے ہندوستان نقل مکانی کئے ہیں اور جو ہندوستان سے پاکستان جاچکے ہیں اور جو ہندوستان سے دیگر ممالک کو جو جاچکے ہیں، ان کے حقوق کا بھی ذکر ہے۔
ان دفعات پر غور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے گورنمنٹ آف اے پی بنام سید محمد خاں AIR1962 SC 1778 میں ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے۔ وہ یوں ہے:
Articles 5 to 11: Citizenship is a Natural Right of All Persons born in India and Have been Ordinarily resident for not less than Five Years immediately preceding the commencement of the constitution in 1950. Special provisiona have been made by reason of the partition of the country into india and Pakistan, so that those persons who immigrated to pakistan and those persons who migrated to india from Pakistan. The provisions therefor have been made under Article 6 and 7 which provided for a prior registration at the respective actual residence at the time of application for Citizenship, Article 8 Provides for acquisition of citizenship by persons of indian origin residing in belong to india. The question of conferring citizenship as well as the question of disputed citizenship central government is the only authority as per the provisions of citizenship act of 1955. Where the question of citizenship is disputed, the person concerned shall not be deported until the question of citizenship is settled. govt of AP. V.Syed Mohd. Khan Air 1992 SC 1778 = 1962 Supp. (3) SCR 288.
عدالت ِ عظمی کے اس قانونی اہمیت کے فیصلے کے بعد بھی شہریت کی تلوار ہمارے سَر پر لٹک رہی ہے۔ اب ہم کو اپنی قومیت و شہریت ثابت کرنے کے لئے کیا اقدامات کرنے ہوں گے۔
میں بالخصوص مسلمانوں سے گزارش کررہا ہوں کہ وہ سنجیدگی سے بروقت اقدامات کریں۔ کوتاہی سے کام نہ لیں۔ اس معاملے میں غفلت ہماری موت ہوگی۔
سٹیزن ایکٹ 2003ء کے مطابق دفعہ 3(a), (b) (c) کے تحت ہر وہ مرد خاتون نوجوان ضعیف جو 26-1-1950 کے دن یا 1-7-1987 سے قبل پیدا ہوا ہے۔ ہندوستانی شہری ہے۔
یا
1-7-1987 کے بعد یا پھر سٹیزن شپ ایکٹ 2003ء کے آغاز سے قبل پیدا ہوا ہے یا پھر اس کے والدین میں کوئی ایک یعنی والد یا والدہ اس کی پیدائش پر انڈین شہری ہوں۔
یا
سٹیزن شپ ایکٹ 200 کے آغاز کے بعد جس کے والدین ہندوستانی شہری ہیں یا اس کے والد یا والدہ ہندوستانی شہری ہوں، وہ ہندوستانی شہری ہے۔
اور
1-7-87 اور 2-12-04 کے بیچ پیدا ہونے والا ہندوستانی شہری ہے، اگر اس کے ماں باپ انڈین شہری ہوں۔
بطور ثبوت آپ کو مندرجہ ذیل دستاویزات میں سے کم از کم تین دستاویزات تیار رکھنا ہوگا۔
فہرست دستاویزات
(1) برتھ (پیدائش) سرٹیفکیٹ
(2) راشن کارڈ
(3) ووٹر ID کارڈ
(4) بینک پاس بک
(5) زمین کا بیع نامہ
(6) سرکاری ملازمت کا جاب کارڈ
(7) پاسپورٹ
(8) آدھار کارڈ
(9) پرائیویٹ رجسٹر کی نقل
(10) ہائی اسکول یا انٹر کے اسناد
(11) ڈرائیونگ لائسنس
(12) LPG گیاس کنکشن
(13) بجلی کنکشن
(14) PAN کارڈ
یادرکھئے! پہلے مرحلے میں نیشنل پاپولیشن رجسٹر (National Population Register) ، دوسرے مرحلے میں نیشنل سٹیزنس رجسٹر تیار ہوگا۔ دستاویزات دوسرے مرحلے میں داخل کیجئے۔ نام، پتہ وغیرہ کا املا صحیح لکھایئے:
سٹیزن شپ ترمیمی ایکٹ کی دفعہ 4 کے تحت بیرون ہند پیدا ہونے والا بچہ ہندوستانی شہری ہوگا، اگر 26 جنوری 1950ء کے بعد یا 10 ڈسمبر 1992ء کے پہلے اس کے والد یا والدہ ہندوستانی شہری ہوں، اگر والد آباء و اجداد کی وجہ سے ہندوستانی شہری ہوں تو پھر یہ لڑکا ہندوستانی شہری نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی پیدائش سے اندرون ایک سال اس رپورٹ متعلقہ انڈین کونسلیٹ کو نہ دی جائے یا پھر اس کے والد ایسے لڑکے کی پیدائش کے وقت گورنمنٹ آف انڈیا کے ملازم ہوں، دفعہ 5 کے تحت ان افراد کی بھی بحیثیت ہندوستانی شہری فہرست تیار کی گئی ہے جو ہندوستانی شہریت کیلئے درخواست دیں گے۔ دفعہ 6 کے تحت ان فراد کی تفصیل بتائی گئی ہے جو ہندوستانی شہری نہیں ہوسکتے جیسے غیرقانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے والے افراد یا جو قانونی طور پر داخل ہوکر ویزا کی مدت ختم ہونے کے باوجود یہاں مقیم ہیں۔
دفعہ 7A کے تحت Overseas شہریوں کی تعریف کی گئی ہے، ایسے شہریوں کو دستور ہند کی چند دفعات کے استفادے سے محروم کردیا گیا ہے، جیسے دفعات 16، 58، 66، 124، 217، عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 16، 4، 3، 5، 65A پبلک سرویس میں ملازمت ، ایسا شہری اپنی اوورسیز شہریت سے لاتعلقی کا اظہار کرسکتا ہے۔
ترمیم شدہ دفعہ 14A سٹیزن شپ ایکٹ کے تحت مرکزی حکومت ہر شہری کے نام کا اندراج ایک رجسٹر میں کرے گی اور ہر شہری کو جو ہندوستانی شہری ہوگا۔ شناختی کارڈ اجراء کرے گی۔ اس کام کے لئے قومی رجسٹریشن اتھاریٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
دفعہ 15A کے تحت اگر کوئی نام قومی شہریت کے رجسٹر میں شامل نہ ہو تو ایسا فرد فہرست شہریان کی تکمیل کے اندرون 30 دن قومی رجسٹریشن اتھاریٹی کو نظرثانی کی درخواست دے سکتا ہے۔ NRC کوئی قانون کا مخفف نہیں بلکہ National Register of Citizens کا مخفف ہے۔ اس رجسٹر میں جن افراد کا نام خارج شدہ بتایا گیا ہے، اس کی فہرست 31 اگست 2019ء کو شائع کی جائے گی۔ اس لسٹ سے فی الحال 40 لاکھ افراد کا نام خارج کردیا گیا۔ جن کے تعلق سے قطعی فیصلہ ہنوز تصفیہ طلب ہے۔ 31 اگست تک شاید یہ فیصلہ ہوجائے۔
اب سپریم کورٹ میں یہ سوال اُٹھایا گیا ہے کہ سٹیزن شپ ایکٹ کے تحت جو افراد شہریت پر بنیاد، پیدائش کی بناء پر انڈین شہری ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، کیا انہیں NRC میں شامل کیا جاسکتا ہے کہ یہ معاملہ زیردوران ہے۔
فی الحال ہم اپنے ضروری دستاویزات تیار رکھیں۔
مزید معلومات کیلئے 9391033484 یا 9390033484 پر ربط پیدا کریں۔ ٭