نروانے 73 سالہ تاریخ میں سعودی یا امارات کا
دورہ کرنے والے اولین ہندوستانی سربراہ
12 ڈسمبر تک امارات میں قیام، 13 ڈسمبر کو سعودی عرب روانگی
سعودی تعلقات میں گزشتہ چند سال سے بہتری
کشمیر سے متعلق پاکستان ۔ سعودی تعلقات میں دراڑیں
آئندہ مہینے پاکستان کو 2 ارب ڈالر مالیتی قرض
سعودی عرب کو واپس کرنا ہوگا
ہندوستان کیلئے سعودیہ سے 18% خام تیل
ریاض؍ ابو ظبی۔ ہندوستانی فوجی سربراہ جنرل ایم ایم نروانے
Naravane) (MM
کے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورہ سے متعلق پاکستان سخت تشویش میں مبتلا ہے۔ سعودی عرب اور یو اے ای سے پاکستان کے رشتے بگڑنے کے بعد ہندوستانی فوجی سربراہ نروانے کے دورے کے کئی مطلب نکالے جا رہے ہیں۔ یہ ہندوستان کے کسی فوجی سربراہ کا ان دونوں ملکوں کا پہلا دورہ ہے۔ ہندوستانی فوج کے مطابق جنرل نروانے پہلے یو اے ای جائیں گے اور وہاں 12 دسمبر تک قیام کریں گے۔ ان کا سعودی عرب کا دورہ 13 اور 14 دسمبر کو ہو گا۔ اس دورے کے دوران وہ دونوں خلیجی ملکوں کی ملٹری کے سینئر آفیسروں سے ملاقات کریں گے۔ ان سے ہندوستان کے ساتھ دفاعی رشتے مضبوط کرنے پر تبادلہ خیال ہو گا۔جنرل نروانے ،سعودی عرب کے رائل سعودی لینڈ فورس اور جوائنٹ فورس ہیڈکوارٹر جائیں گے۔ وہ کنگ عبدالعزیز ملٹری اکیڈمی کا دورہ کریں گے۔ سعودی عرب کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے طلبہ اور فیکلٹی سے بھی فوجی سربراہ کی ملاقات ہو گی۔ ہندستان اور سعودی عرب کے رشتے گزشتہ کچھ سال میں بہتر ہوئے ہیں۔ سعودی عرب نے ہندستان کے ساتھ مل کر دفاعی آلات بنانے میں بھی دلچسپی دکھائی ہے۔ ہندوستانی فوجی سربراہ وہاں کے آفیسروں سے اس مسئلہ پر بھی بات کر سکتے ہیں۔ سعودی عرب ،چین، امریکہ اور جاپان کے بعد ہندستان کا چوتھا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ یہ ہندوستان میں ایندھن سپلائی کرنے کے لحاظ سے بھی اہم ہے۔ ہندستان میں تقریباً 18% خام تیل کی درآمدات سعودی عرب سے ہی ہوتی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی دوستی میں کشمیر سے متعلق دراڑ ہر دن مزید گہری ہوتی نظر آ رہی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشمیر پر سعودی عرب کو چیلنج کیا ہے۔ محمود قریشی کے تبصرے سے ناراض سعودی عرب کو منانے کے لئے پاکستان نے اپنے فوجی سربراہ قمر جاوید باجوا کو بھی بھیجا تھا لیکن اس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ پاکستان کو آئندہ مہینے سعودی عرب کو 2 ارب ڈالر کا قرض لوٹانا پڑ سکتا ہے۔اس کے علاوہ پاکستان کے سعودی عرب اور یو اے ای سے رشتے خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ کشمیر معاملے پر دونوں ملکوں نے پاکستان کا ساتھ نہیں دیا اور نہ ہی اسلامی تعاون تنظیم کی میٹنگ طلب کی۔ سعودی نے پاکستان کی کمزور مالی حالت کے باوجود قرض لوٹانے کو کہا تو یو اے ای نے پاکستانی شہریوں کو نئے ویزا جاری کرنے پر روک لگا دی۔ پاکستان پر سعودی عرب کے قرض کے علاوہ یو اے ای کے 2 ارب ڈالر کا بھی قرض ہے جسے اسے جلد لوٹانا پڑ سکتا ہے۔