ہندوستانی فوج کے تین سابق جوانوں کے خاندان سے شہریت کا ثبوت مانگا گیا

   

بہار کی مہم پونے تک پہنچ گئی، مکان پر ہجوم کا حملہ، رات دیر گئے تک پولیس اسٹیشن میں محروس، کارگل لڑائی کے بہادر فوجی کو صدمہ
حیدرآباد ۔ 30 ۔ جولائی (سیاست نیوز) بہار میں فہرست رائے دہندگان پر ہنگامی نظرثانی کے نام پر مسلمانوں کو جس طرح نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس کے اثرات دیگر ریاستوں میں دیکھے جارہے ہیں۔ اسمبلی انتخابات سے قبل بہار میں لاکھوں مسلم رائے دہندوں کو غیر ملکی قرار دیتے ہوئے ووٹ کے حق سے محروم کرنے کی سازش پر عمل کیا جارہا ہے تاکہ بی جے پی کی کامیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔ مسلمانوں کی شہریت پر شبہات کا معاملہ مہاراشٹرا تک پہنچ چکا ہے۔ حد تو یہ ہوگئی کہ کارگل لڑائی میں بہادری کا مظاہرہ کرنے والے سابق نائک حولدار حکیم الدین شیخ اور ان کے افراد خاندان کو ہندوستانی شہریت ثابت کرنے کیلئے دستاویزات پیش کرنے پر مجبور کیا گیا۔ پولیس کے ہمراہ تقریباً 30 تا 40 مقامی افراد رات دیر گئے اچانک حکیم الدین شیخ کی قیامگاہ پہنچے اور ان سے ہندوستانی شہریت کے دستاویزات طلب کئے ۔ بتایا جاتا ہے کہ نائک حولدار حکیم الدین شیخ نے 1999 کارگل لڑائی میں ہندوستانی فوج کے ساتھ غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیا تھا۔ پونے کے چندن نگر میں واقع ان کی قیامگاہ پر آدھی رات کے بعد اچانک پولیس اور مقامی افراد کا پہنچنا فوجی خاندان کے لئے حیرت کا باعث بنا۔ حد تو یہ ہوگئی کہ فوج میں نائک حولدار کے طور پر خدمات انجام دینے کا حوالہ دینے کے باوجود گھر کے تمام مرد افراد کو جبراً پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا تاکہ شہریت سے متعلق دستاویزات کی جانچ کی جاسکے۔ افراد خاندان کا کہنا ہے کہ پولیس نے صبح 3 بجے تک پولیس اسٹیشن میں روکے رکھا اور انتباہ دیا کہ اگر انہوں نے ہندوستانی شہریت کے ثبوت کے طور پر دستاویزات فراہم نہیں کئے تو انہیں بنگلہ دیشی یا روہنگیا قرار دیا جائے گا ۔ مقامی ڈپٹی کمشنر پولیس سومے منڈے نے کہا کہ پولیس کو غیر قانونی شہریوں کی موجودگی کی اطلاع ملی اور پولیس نے شبہ کی بنیاد پر یہ کارروائی کی۔ عہدیدار نے بتایا کہ حکیم الدین شیخ کے افراد خاندان سے دستاویزات طلب کئے گئے اور جب یہ ثابت ہوگیا کہ وہ ہندوستانی شہری ہیں تو انہیں گھر جانے کی اجازت دی گئی۔ پولیس عہدیدار نے حکیم الدین کے گھر پر صرف پولیس کے پہنچنے کا اعتراف کیا اور کہا کہ پولیس کے علاوہ مقامی افراد موجود نہیں تھے اور اس سلسلہ میں ویڈیو فوٹیج موجود ہیں۔ 58 سالہ حکیم الدین نے ہندوستانی فوج کی 269 انجنیئر ریجمنٹ میں 16 سال یعنی 1984 تا 2000 خدمات انجام دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے کارگل میں ملک کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے لڑائی کی ہے۔ میرا سارا خاندان ہندوستانی ہے، باوجود اس کے ہم سے شہریت کا ثبوت طلب کیا گیا۔ حکیم الدین کے خاندان کا تعلق اترپردیش کے پرتاپ گڑھ سے ہے اور 1960 سے یہ خاندان پونے میں قیام پذیر ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حکیم الدین 2013 میں اپنے آبائی مقام واپس ہوئے لیکن ان کے بھائی ، بھتیجہ اور افراد خاندان پونے میں بدستور مقیم ہیں۔ حکیم الدین کے بھائی ارشاد شیخ نے کہا کہ نامعلوم افراد کا ایک گروپ نعرے لگاتے ہوئے ان کے مکان پہنچا اور دستاویزات کا مطالبہ کرتے ہوئے دروازہ پر دستک دی۔ سادہ لباس میں موجود ایک پولیس عہدیدار نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی جبکہ پولیس کی گاڑی سڑک کی دوسری جانب انتظار کر رہی تھی۔ اس خاندان میں دو سابق فوجی موجود ہیں جنہوں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں ہندوستان کی جانب سے حصہ لیا تھا۔ شیخ نعیم الدین اور شیخ محمد سلیم سابق فوجی ہیں۔ ارشاد شیخ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سابق فوجیوں کے خاندان کے ساتھ پولیس اور مقامی افراد نے غیر ملکیوں جیسا سلوک کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فوج سے تعلق کے باوجود کیا ہر بار ہمیں ہندوستانی شہریت کا ثبوت پیش کرنا ہوگا ؟ حکیم الدین کے بھتیجوں نوشاد اور نواب شیخ نے جب ہندوستانی شہریت کے ثبوت کے طور پر آدھار کارڈ پیش کئے تو ہجوم نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ آدھار کارڈ ہندوستانی شہریت کا ثبوت نہیں ہوسکتا ۔ ہجوم نے غنڈوں کی طرح سلوک کیا اور مرد و خواتین کو نیند سے بیدار کرتے ہوئے دستاویزات طلب کئے ۔ 1