ہندوستانی معیشت میں سست روی ، پیداوار ٹھپ، عالمی بینک کی رپورٹ

,

   

مہنگائی میں اضافہ، قوت خرید میں کمی کے باعث جی ڈی پی شرح 5 فیصد تک سمٹ کر رہ جائے گی

واشنگٹن 9 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ پیداوار بُری طرح ٹھپ ہے۔ سال 2019-20 ء میں شرح پیداوار 5 فیصد تک سمٹ کر رہ جائے گی۔ مالیاتی شعبہ کے بے شمار مسائل نے ہندوستان کو معاشی محاذ پر بہت پیچھے ڈھکیل دیا ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کا جی ڈی پی گرگیا ہے اور یہ آنے والے مالیاتی سال میں 5.8 فیصد تک سمٹ جائے گا۔ ہندوستان کا جی ڈی پی گزشتہ 11 سال کے مقابل شدید گراوٹ کا شکار ہوا ہے۔ جاریہ مالیاتی سال یہ جی ڈی پی 5 فیصد ہے۔ اس کی خاص وجہ صنعتی پیداوار میں کمی اور تعمیراتی شعبہ میں انحطاط کے علاوہ حکومت کی پالیسیاں بتائی جارہی ہیں۔ حکومت کے ڈیٹا سے بھی یہی پتہ چلتا ہے کہ ہندوستانی معاشی ترقی میں گراوٹ آئی ہے۔ عالمی بینک نے اپنے تازہ ایڈیشن میں کہا ہے کہ ہندوستان میں جہاں غیر بینک مالیاتی کمپنیوں سے قرضوں میں انحطاط آگیا ہے اور یہ سلسلہ برقرار رہنے پر مزید گراوٹ آئے گی۔ 31 مارچ کے اختتام تک معاشی سطح پر کسی طرح کی بہتری کے آثار نہیں ہیں۔ البتہ آئندہ مالیاتی سال جی ڈی پی کی شرح 5.8 فیصد ہوگی۔ عالمی بینک نے کہاکہ جنوبی ایشیاء میں علاقائی پیداوار اور شرح ترقی میں تیزی سے اضافہ ہونے کی توقع ہے اور 2022 ء میں یہ شرح 6 فیصد ہوجائے گی۔ بڑی معیشتوں میں کساد بازاری کے باعث شرح پیداوار میں کمی آئی ہے۔ ہندوستان میں سال 2019 ء میں شرح پیداوار میں بتدریج گراوٹ درج کی گئی۔ صنعتی پیداوار کے ساتھ زرعی شعبوں میں پیداوار کی کمی سے معیشت کو دھکہ لگا ہے۔ جی ڈی پی کی شرح پانچ فیصد سے گھٹ کر اپریل اور جون میں 4.5 فیصد ہوگئی تھی اور جولائی ۔ ستمبر میں بھی یہی صورتحال رہی۔ 2013 ء کے بعد سے ہندوستان کی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ گھریلو ضرورتوں کو پورا کرنے کی طلب میں کمی آنے سے جی ڈی پی بھی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ ہندوستان میں ایک طرف پیداوار کی شرح گر رہی ہے تو دوسری طرف سرمایہ کاری میں بھی کمی آئی ہے۔ سرکاری مصارف میں اضافہ سے سرکاری خزانہ پر زبردست بوجھ بڑھ گیا ہے۔ عالمی بینک نے مزید کہاکہ حکومت کی جانب سے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے بھی معیشت کو دھکہ پہنچا۔ گھریلو استعمال کی پکوان گیاس میں کالا بازاری بھی بڑھ گئی ہے کیوں کہ حکومت نے ایل پی جی کی سبسیڈی بڑھادی ہے اور ایل پی جی مارکٹ میں حکومت کے پروگرام کو بُری طرح ناکام بنادیا گیا ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ سے ہندوستان کی معیشت کی تصویر پیش کرتے ہوئے مستقبل کے لئے تشویشناک قرار دیا ہے۔ مودی حکومت میں ہندوستان کے اندر گڈ گورننس کا تصور ہی ختم ہوگیا ہے۔ عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ عالمی معاشی پیداوار کی شرح کے تعلق سے پیش قیاسی کی گئی ہے۔ اس میں 2020 ء میں 2.5 فیصد کا اضافہ ہوگا اور تجارتی سرگرمیوں میں بہتری آئے گی لیکن ہندوستان کے حالات جوں کے توں ہوں گے۔ گزشتہ سال ہندوستان میں سرمایہ کاری کا رجحان بھی کم دیکھا گیا ہے جبکہ امریکہ میں شرح پیداوار کے بارے میں قیاس ہے کہ اس سال یہ پیداوار 1.8 فیصد تک گھٹ جائے گی جبکہ بنگلہ دیش میں شرح پیداوار میں اضافہ دیکھا گیا ہے جہاں مالیاتی سال کے دوران 7 فیصد کے اوپر شرح پیداوار کو ریکاڈ کیا گیا۔