آر ایس ایس سربراہ نے بھی راہول گاندھی والی بات کی! ناگپور میںدسہرہ تقریب سے خطاب
ناگپور۔2؍اکتوبر ( ایجنسیز )لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہول گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت پر بارہا ہندوستانی معیشت کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہندوستانی معیشت پر چند لوگوں خصوصاً اڈانی اورامبانی کا قبضہ ہے۔ اب یہی بات آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے بھی اپنے ایک بیان میں کہی ہے۔ حالانکہ انھوں نے اڈانی یا امبانی کا نام نہیں لیا ہے لیکن یہ ضرور کہا ہے کہ ہندوستانی معیشت پر چند لوگوں کا قبضہ ہے۔دراصل آر ایس ایس نے جمعرات کو وجئے دشمی کے موقع پر اپنے 100 سال مکمل کر لیے ہیں۔ اسی کے پیش نظر ناگپور میں اس ہندوتوا تنظیم کے ہیڈکوارٹر میں منعقد تقریب سے موہن بھاگوت نے خطاب کیا۔ اس دوران انھوں نے ملک کے موجودہ معاشی نظام پر اپنی شدید فکر کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ معاشی نظام میں کچھ خامیاں ہیں جو ملک میں امیری اور غریبی کے درمیان فاصلہ پیدا کرتی ہیں۔ معاشی نظام پر چند لوگوں نے قبضہ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے ملک میں غریب مزید غریب ہوتا جا رہا ہے، امیر مزید امیر ہوتا جا رہا ہے۔بھاگوت کا کہنا ہے کہ یہ خامیاں ملک میں استحصال کا ایک نیا نظام کھڑا کر رہی ہیں۔اس تقریب میں موہن بھاگوت نے ملک کی معاشی حالت کے ساتھ ساتھ پہلگام حملہ، ملک کی سیاسی صورتحال اور عالمی حالات پر بھی تبصرہ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردوں نے مذہب پوچھ کر 26 لوگوں کا قتل کر دیا تھا لیکن ہماری فوج کی طاقت اور حکومت کی قیادت نے اس حملہ کا جواب دے کر ملک کے مضبوط ہونے کا ثبوت پیش کر دیا۔ ساتھ ہی آر ایس ایس چیف نے کہا کہ اس حملے کے بعد پتہ چلا کہ ہمارے دوست کون ہیں اور وہ ہماری کتنی حمایت کرتے ہیں۔ اس تقریب میں سابق صدر رام ناتھ کووند اور مرکزی وزیر نتن گڈکری سمیت کئی بڑے لیڈران شامل ہوئے۔ آر ایس ایس کی بنیاد ناگپور میں دسہرہ 27 ستمبرکو 1925 میں مہاراشٹر کے ایک طبیب کیشو بلیرام ہیڈگیوار نے رکھی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انصاف، ترقی، خیر سگالی، حساسیت اور طاقت کو یقینی بنانے کیلئے اسکیموں کا فقدان اکثر شدت پسند قوتوں کے عروج کا باعث بنتا ہے۔ نظام کی نا اہلی سے مایوس لوگ انتہا پسند عناصر کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بھاگوت نے کہا کہ اسے روکنے کے لیے ریاست اور سماج کو مشترکہ طور پر ایسی پہل کرنی چاہیے جس سے لوگوں کا نظام میں اعتماد بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر ٹیرف نافذ کیا ہے لیکن اس کا اثر سب پر پڑتا ہے۔ دنیا باہمی انحصار کے ساتھ چلتی ہے۔ کسی بھی دو ممالک کے درمیان تعلقات اسی طرح قائم رہتے ہیں۔ کوئی بھی ملک تنہا نہیں رہ سکتا۔ یہ انحصار مجبوری نہیں بننا چاہیے۔ ہمیں دیسی مصنوعات پر انحصار کرنے اور خود انحصاری پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔موہن بھاگوت نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے تمام دوست ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھنے کی بھی کوشش کرنی چاہیے جو رضاکارانہ اور کسی مجبوری کے بغیر کیے جائیں گے۔