سیاست فیچر
دنیا بھر میں ایسے تو کئی مسائل ہیں طاقتور کمزور کو نشانہ بنارہا ہے، کچھ ایسے ملک ہیں جو اپنی طاقت و دولت کے بل بوتے پر ایسا سمجھنے لگے ہیں کہ دنیا میں وہی بڑی طاقت ہیں ، ان کے اشاروں پر ہی دنیا کو چلنا ہوگا ان کی ہاں میں ہاں ملانا ہوگا، اگر وہ ہاں کہے تو ہاں کہنا ہوگا نہ کہے تو نہ کہہ کر خاموش ہوجانا ہوگا ۔ اس ضمن میں امریکہ جو فی الوقت ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں دنیا کا لیڈر بنا ہوا ہے ۔ اس زعم میں مبتلا ہے کہ وہی سوپر پاور ہے اور دنیا میں اس کا ہی سکہ چلے گا ۔ مثال کے طور پر برکس ممالک کے معاملہ میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جو دھمکی آمیز لب و لہجہ اور رویہ اختیار کیا ہے وہ سب پرعیاں ہے ۔ برکس نے امریکی ڈالرس سے چھٹکاراحاصل کرنے اپنی اپنی کرنسی میں تجارت کرنے کا عزم کیا تھا لیکن اپنی تقریب حلف برداری کے فوری بعد ٹرمپ نے برکس ممالک کو ڈالر کے مقابل یا اس کے متوازی کرنسی لانے کے خلاف نہ صرف انتباہ دیا بلکہ دھمکیاں بھی دے ڈالی ، نتیجہ میں برکس میں شامل ہندوستان جیسے ملکوں نے فوری طور پر کہہ دیا کہ ہم ڈالرس میں ہی تجارت کریں گے ۔ برکس کی الگ کرنسی کے پراجکٹ سے جڑے نہیں رہیں گے ۔ آپ کو بتادیں کہ برکس ملکوں میں برازیل ، روس ، انڈیا ، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں جبکہ مصر ، ایتھوپیا ، ایران ، متحدہ عرب امارات اور انڈونیشیا نے اس تنظیم کے نئے ارکان کی حیثیت سے جنوری 2025ء میں شمولیت اختیار کی ۔ برکس کے بارے میں یہ کہا جانے لگا تھا کہ اس کے رکن ممالک مغرب کا متبادل ہوں گے اور یہ تنظیم اپنے رکن ممالک کی کرنسی میں کاروبار کرے گی یعنی ڈالر و یورو کی طرح برکس ممالک کی بھی اپنی ایک کرنسی ہوگی ۔ تاہم امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دھمکیوں نے برکس میں شامل چند ملکوں کو اس معاملہ میں اپنے قدم پیچھے ہٹانے پر مجبور کردیا ۔
بہرحال کئی ایک مسائل میں گھری اس دنیا میں پچھلے دو ہفتوں سے اُن دو امریکی خلا بازوں کے چرچے ہیں جو 9 ماہ تک خلا میں پھنسے رہنے کے بعد زمین پر واپس ہوچکے ہیں ۔ ہم بات کررہے ہیں ناسا کے خلا بازوں 61سالہ ولمور اور 58 سالہ سنیتا ولیمس کی جو پچھلے سال 2024ء میں 5جون کو تجرباتی مشن اسٹار لائنز پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے سفر پر روانہ ہوئے تھے ، ان کا سفر صرف 8روزہ تھا لیکن لانچ کے بعد کچھ ایسے سنگین ٹیکنیکی مسائل پیش آئے کہ خلا بازوں کی زمین پر واپسی تاخیر کا شکار ہوگئی ۔ ناسا کے دوسرے سائنسدانوں و ماہرین کے خیال میں اس کیپسول کو ولمور اور سنیتا ولیمس کو واپس لانے کیلئے غیر محفوظ سمجھا گیا چنانچہ ساری دنیا بھی مذکورہ دونوں خلا بازوں کی زمین پر واپسی کا بڑی بے چینی سے انتظار کررہی تھی ۔ ان کے دوست احباب اور رشتہ دارو ں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی ۔ آپ کو یہ بھی بتادیں کہ ولمور اور سنیتا ولیمس کو اسپیس ایکس کے کیپسول کے ذریعہ واپس لایا گیا ۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ دونوں کی واپسی کا سفر 17 گھنٹوں کا تھا ۔ بی بی سی کے مطابق سنیتا ولیمس اور ولمور خلا سے اپنی خیریت کے بارے میں ویڈیو کالز کا سہارا لیتے ہوئے سب کو واقف کروا رہے تھے لیکن ان دونوں کی صحت کے بارے میں سب کو تشویش لاحق تھی ، اس کی وجہ یہ تھی کہ ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ ایک طویل عرصہ تک مائیکرو گریو پٹی پاوزن میں کمی اور خلا میں تابکاری کی بلند سطح انسانی صحت پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے ۔ آپ کو یہ بھی بتادیں کہ ولمور اور سنیتا ولیمس بوئنگ کے اسٹار لائنز کے ذریعہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن گئے تھے۔ ویسے بھی یہ اپنی طرز کی ایک تجرباتی فلائٹ تھی جس کا مقصد یہ جانچنا تھا کہ ایک سے زائد مرتبہ استعمال کرنے پر اس راکٹ نما طیارہ کی کارکردگی کیسی رہتی ہے ۔ اس سفر میں بوئنگ اور ایپس ایکس دونوں کو زبرست مالی فالدہ ہوا ۔ بوئنگ کو 4.2 ارب ڈالرس اور ایلون مسک کی ایپس ایکس کو 2.6 ارب ڈالرس کی کثیر رقم ملی ، جہاں تک اسپیس ایکس کا سوال ہے اس نے تاحال ناسا کیلئے 9 پروازیں خلا میں روانہ کی ہیں ، ساتھ ہی کچھ کمرشیل مشن بھی بھیجے ہیں لیکن عملہ کے ساتھ مشن پر جانے بوئنگ کی یہ پہلی کوشش تھی ، جیسے ہی اسٹار لائنز کرافٹ میں ٹیکنیکی مسائل کا پتہ چلا بوئنگ اور ناسا کے انجنیئروں نے ان ٹیکنیکی مسائل کو سمجھنے کی کوشش میں مہینوں گزارے ۔ خلاء میں جو کھانے دیئے جاتے ہیں انہیں Zero Gravitational Force ( صفر کشش تقل ) کے حساب سے بنایا جاتا ہے ۔ خلائی اسٹیشن میں جاپانی کھانوں کو بہت زیادہ ترجیح دی جاتی ہے ۔ پلیٹس نہیں ہوتی پیاکٹس میں کھانا کھایا جاتا ہے اور کھانے کے جو چمچ ہوتے ہیں وہ بھی مخصوص طرز کے ہوتے ہیں ۔ خلاء میں کھانا معلق ہوتا ہے نیچے نہیں گرتا ۔ ایک اور اہم بات یہ ہیکہ خلا میں انسانی جسم کے بوڑھے ہونے کا عمل تیز ہوجاتا ہے ، نتیجہ میں ہڈیاں کمزور اور جسمانی وزن کم ہوسکتا ہے ۔ خلا میں کاربو ہائیڈریشن، وٹامن ، پروٹین اور منرلس کا استعمال خلا بازوں کی صحت کیلئے بہت اہم ہوتا ہے ۔ خلا میں میوے اور سبزیاں بھی کھائی جاتی ہیں ۔ چاکلیٹ ، شراب اور مچھلی بھی خلائی اسٹیشن میں میسر ہوجاتی ہیں ۔ اس تعلق سے فوڈ چین ریڈیو پروگرام میں آپ کو مزید تفصیلات مل سکتی ہیں ۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اسپیس ایکس کے ڈریگن فریڈم کے ذریعہ زمین پر واپس ہوئے سنیتا ولیمس اور ولمور کو ناسا نے کتنی رقم دی ہے اس بارے میں ناسا کے سابق خلا باز Cady Coleman نے Washingtonian.com کو بتایا کہ دونوں خلا باز GS-15 کے زمرہ میں آتے ہیں جس میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ 1,25,133 اور 1,62,672 یعنی 1.08 کروڑ روپئے سے لیکر 1.41 کروڑ روپئے دی جاتی ہے چونکہ سنیتا ولیمس اور Butch Wilmore نے خلا میں 287 دن گزارے اس لئے دونوں کو تنخواہ کے علاوہ کم از کم 1148 ڈالرس تقریباً ایک لاکھ روپئے اضافی معاوضہ دیا جائے گا ۔ ہندوستان میں ان کی واپسی کی خوشیاں منائی گئیں ، خاص طور پر وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر شیئر کی جس میں وہ سنیتا ولیمس اور ان کے والد دیپک پانڈیا کے ساتھ دیکھے جاسکتے ہیں ۔ بہرحال سنیتا ولیمس سے ہمارے وزیراعظم نریندر مودی کافی خوش ہیں انہوں نے یکم مارچ کو سنیتا کو لکھے گئے اپنے مکتوب میں تمام ہندوستانیوں کی جانب سے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور کہا کہ 1.4 ارب ہندوستانیوں کو ہندوستانی نژاد خلا باز کے کارناموں پر فخر ہے ۔ اب بات کرتے ہیں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کی اس کی عمر 25 سال ہے اور اب تک 270 سے زائد خلاباز وہاں جاچکے ہیں ۔ یہ اسٹیشن 1984 اور 1993 کے درمیان ڈیزائن کیا گیا اور دو دہوں میں وہاں 260 سے زائد خلائی چہل قدمی کی گئی ۔ جہاں تک انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے حجم کا سوال ہے اس کا حجم ایک فٹبال کے میدان کی طرح ہے 356فٹ ( 109میٹرس ) اور اس کا وزن 450000 کلو گرام ہے ۔ اس میں شمسی توانائی کا استعمال کیا جاتا ہے 75 تا 90 کلو واٹ برقی فراہم کی جاتی ہے ۔