ہندوستان ، پرامن احتجاج کیلئے خطرناک مقام

   

سی اے اے کے خلاف احتجاج میں تشدد پر ایمنسٹی انٹرنیشنل کا ردعمل
بنگلورو۔ یکم فروری (سیاست ڈاٹ کام) حکومت کی پالیسیوں کے خلاف پرامن احتجاج کرنا جرم نہیں ہے۔ حکومت کی پالیسیوں اور پروگراموں سے متفق نہ ہونے پر آپ غدار نہیں ہوسکتے۔ ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن احتجاج کا سلسلہ جاری ہے لیکن بعض سیاسی قائدین احتجاجیوں سے متعلق اشتعال انگیز و نفرت آمیز بیانات دے رہے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اویناش کمار نے کہا کہ حکام پرامن احتجاجیوں کو تشدد سے بچانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ دہلی اسمبلی انتخابات کیلئے ایک مہم کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارٹی کے حامیوں سے کہا کہ الیکشن میں پارٹی کے نشانہ کا بٹن اس زور سے دبائیں کہ اس کا کرنٹ دہلی کے شاہین باغ میں محسوس کیا جائے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بی جے پی کو ان کے ووٹ سے ملک محفوظ رہے گا اور شاہین باغ کی طرح کے واقعات کو روکا جائے گا۔ شاہین باغ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا اہم مرکز بن گیا ہے، جہاں بڑی تعداد مسلم خواتین پرامن احتجاج کررہی ہیں۔ 27 جنوری کو مرکزی مملکتی وزیر فینانس انوراگ ٹھاکر نے بھی ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اپنے حامیوں کو نازیبا نعرے لگانے کیلئے اکسایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’دیش کے غداروں کو گولی مارو سالوں کو‘‘ اس کے بعد سیاسی ہنگامہ بپا ہوا تھا۔ حکام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پرامن احتجاج کرنے والوں کے تحفظ کو یقینی بنائے جو ان کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکام پرامن احتجاجیوں کو تحفظ کی فراہمی میں ناکام ہوئے ہیں۔