ہندوستان آج سیمی فائنل میں انگلینڈ سے حسا ب برابر کرنے کا خواہاں

   

جارج ٹاؤن (گیانا) ۔ ہندوستان جمعرات کو یہاں ٹی20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں دفاعی چمپئن انگلینڈ سے مقابلہ کرتے ہوئے ناک آؤٹ مرحلے کی ناکامیوں کے سلسلوں سے بچنے کی کوشش کرے گا جو اسے ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے پریشان کر رہے ہیں۔آخری بار جب یہ دونوں ٹیمیں اس مرحلے پر مدمقابل ہوئیں تو انگلینڈ نے 2022 ایڈیشن کے سیمی فائنل میں پرانے حریف ہندوستان کو شکست دی تھی۔کاغذ پر روہت شرما اور ان کی ٹیم پروویڈنس اسٹیڈیم میں متوقع حالات کے لیے زیادہ مضبوط نظر آتے ہیں اور بدلہ لینے کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔ اسپنرز نے ابتدائی مقابلے کے بعد سے ہی یہاں بولنگ کا لطف اٹھایا ہے اور ہندوستان کے کلدیپ یادو اور انگلینڈ کے عادل رشید جیسے کھلاڑی ناک آؤٹ میچ میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لیے کوشاں ہوں گے۔ صرف اسپنرز ہی نمایاں نہیں ہوں گے بلکہ فاسٹ بولروں کو بھی یہاں کامیابی ملی ہے جس میں افغانستان کے اسٹار فضل الحق فاروقی نے ایونٹ کے آغاز میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ جیتنے والا اسپیل کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 8 جون کے بعد سے یہاں کوئی میچ نہیں کھیلا گیا ہے جب ویسٹ انڈیز نے یوگنڈا کو شکست دی تھی، جس سے کیوریٹرز کو ہائی پروفائل کھیل کے لیے موزوں پچ تیار کرنے کے لیے اضافی وقت دیا گیا۔ ہندوستان سوپر8 مرحلے میں جامع مظاہرے پیش کرنے میں کامیاب رہا لیکن سیمی فائنل کا انتہائی دباؤ غلطیاں پیداکرواسکتا ہے۔ ہندوستان ویرات کوہلی سے رنز کی امید لگائے گا، جنہوں نے اپنے اعلیٰ معیار کے لحاظ سے ایک مایوس کن ٹورنمنٹ پیش کیا ہے۔ اس کے برعکس ان کے ساتھی اوپنر اور کپتان روہت نے بے خوف کرکٹ کی معیار قائم کیا ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف ان کی41 گیندوں پر 92 رنزکی اننگز ایک ایسی اننگز ہے جسے آنے والے کچھ عرصے کے لیے آسانی سے فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔ روہت اور کوہلی دونوں کے لیے یہ ہندوستان کے لباس میں ٹی20 ورلڈ خطاب جیتنے کا شاید آخری موقع ہے اور دونوں کارنامہ انجام دینے کے لیے بے چین ہوں گے جبکہ شکست کا مطلب ان کے کریئر کا آخری مقابلہ ہوگا۔ روہت نے پہلے ہی یہ واضح کردیا ہے کہ وہ ذاتی سنگ میل کی پرواہ کیے بغیر پاور پلے میں جارحانہ بیٹنگ کا ارادہ رکھتے ہیں، جو آسٹریلیا کے خلاف کھیل میں واضح تھا۔ شیوم دوبے نے مڈل آرڈر میں توقعات کے مطابق بیٹنگ نہیں کی ہے اور یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ وہ اسپنر راشد کے خلاف کس طرح کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ہندوستان کے اسکواڈ میں یوزویندر چہل کے ہونے کے باوجود اس مقابلے میں کوئی تبدیلی نہ ہونے کا امکان ہے جو فل سالٹ، جوس بٹلر، ہیری بروک اور جونی بیرسٹو سمیت انگلینڈ کے دائیں ہاتھ کے بیٹرس کے خلاف مہلک ہوسکتے ہیں۔ چہل کو اس ورلڈ کپ میں ابھی تک کوئی کھیل نہیں ملا ہے ۔ ہندوستان رویندر جڈیجہ، اکشر پٹیل اورکلدیپ کی تینوں کو جاری رکھے گا، جو سوپر 8 میں ٹیم کے ٹرمپ کارڈ تھے۔ جسپریت بمراہ اپنی شاندار فام میں ہیں اور انگلینڈ کو ان کے خلاف اسکور کرنے کے لیے کچھ خاص کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ہاردک پانڈیا کے آل راؤنڈ مظاہروں نے اب تک ہندوستان کی بہت مدد کی ہے اور انتظامیہ کو امید ہے کہ یہ اسی طرح برقرار رہے گا۔ دوسری طرف انگلینڈ کی مہم نشیب وفرازسے بھرپور رہی ہے ۔ وہ سوپر 8 میں بھی بہتر مظاہرہ نہ کرسکے۔کپتان بٹلر انگلینڈ کے خلاف آخری سوپر8 میچ میں امریکہ کے خلاف رنز بناتے ہوئے فام واپس آئے اور ہندوستانی بولنگ سے واقفیت کو دیکھتے ہوئے وہ میچ کو بدلنے والی اننگزکے لیے تیار ہیں۔ان کے اوپنر ساتھی فل سالٹ مقابلے کو بہت جلد ہندوستان سے دور لے جا سکتے ہیں اور قومی ٹیم کو پاور پلے میں انہیں آؤٹ کرنے کی ضرورت ہوگی۔ بیرسٹو اور معین علی سے مزید رنزکی توقع ہے، جن کی آف اسپن ہندوستان کے بائیں ہاتھ کے بیٹرس کے خلاف کارآمد ثابت ہوسکتی ہے۔ لیام لیونگسٹون، جو لیگ اورآف اسپن دونوں گیندیں کرتے ہیں، وہ بھی اپنے اوورزکا پورا کوٹہ کر سکتے ہیں جیسا کہ انہوں نے امریکہ کے خلاف کیا تھا۔عادل کے چار اوورز بھی اہم میچ میں فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔ زخموں سے صحت یابی سے واپسی کے بعد فاسٹ بولر جوفرا آرچر نے اب تک سات مقابلوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ نئی گیند سے روہت اورکوہلی کو پریشانی میں مبتلا کرنے کے کوشاں ہوں گے۔ آخری مقابلے میں ہیٹ ٹرک کرنے کے بعد کرس جورڈن کا بھی اعتماد آسمان کو چھو ئے گا۔مقابلہ کا آغاز رات 8 بجے ہوگا۔