نئی دہلی : کانگریس نے آج مودی زیرقیادت این ڈی اے حکومت پر تنقید کی کہ الیکشن کا سامنا کرنے والی ریاستوں آسام ، مغربی بنگال ، ٹاملناڈو اور کیرالا کے لئے بجٹ کا قابل لحاظ حصہ مختص کردیا گیا جس کے سبب یہ بجٹ ’’روڈ پر ووٹ ‘‘ بن گیا اور اسے انتخابی جملوں پر مبنی عام بجٹ کہا جاسکتا ہے ۔ ان ریاستوں کے علاوہ پڈو چیری میں بھی رواں سال اسمبلی الیکشن ہونا ہے ۔ کانگریس کے لوک سبھا لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ یہ بجٹ خانگیانے کی طرف پیشقدمی ہے اور اسے راستہ برائے ووٹ بھی کہہ سکتے ہیں ۔ اُنھوں نے کہا کہ حکومت نے ترقی میں تیزی لانے کیلئے کوئی تجویز پیش نہیں کی اور نہایت مشکل حالات میں ایسا بجٹ پیش کیا جو ملک کو عملاً فروخت کرنے والا ہے ۔ حکومت نے انتخاب والی ریاستوں پر توجہہ مرکوز کر رکھی ہے لیکن دیگر ریاستوں سے ناانصافی کی ہے ۔
کسانوں اور غریبوں کیلئے کچھ نہیں: اکھلیش
سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے عام بجٹ میں بیروزگاروں کی طرف توجہ نہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں کسانوں کیلئے بھی کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ صدر ایس پی اکھلیش یادو نے وزیر فینانس نرملا سیتارمن کے پیش کردہ بجٹ کی خامیوں کا ذکر کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اس میں احتجاج کرنے والے کسانوں کیلئے کیا ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ کہتی ہے کہ وہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرے گی، لیکن کیا اس بجٹ سے کسانوں کی آمدنی دگنی ہوگی؟
ملک کو فروخت کرنے والا بجٹ : عآپ
عآپ لیڈر اور رکن راجیہ سبھا سنجے سنگھ نے عام بجٹ کو ’ملک کو بیچنے والا بجٹ‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا کہ ’’آخر یہ ملک کس کا ہے؟ 130 کروڑ لوگوں کا یا مودی جی کے 4 صنعت کار دوستوں کا؟‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’سپوت (اچھا بیٹا) سمپتی (ملکیت) بناتا ہے، کپوت (برا بیٹا) سمپتی بیچتا ہے۔ آج کا بجٹ ملک کو بیچنے کا بجٹ ہے‘‘۔