ہندوستان میں اگر رافیل طیارے ہوتے‘ نتائج مختلف ہوتے : مودی

,

   

مجھ پر تنقیدیں کرنے والے دہشت گردوں کی مدد کر رہے ہیں‘ اپوزیشن کو مسلح افواج کی طاقت پر شبہ ‘ انڈیا ٹوڈے کانکلیو سے خطاب

نئی دہلی 2 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ مسلح افواج کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کارروائیوں پر شک کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک رافیل طیاروں کی کمی محسوس کر رہا ہے کیونکہ اگر ہندوستان کے پاس یہ طیارے موجود ہوتے تو نتائج بالکل مختلف ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتمان کی پاکستان میں گرفتاری کے اندرون تین یوم رہائی کے نتیجہ میں عوام نے ملک کی خارجہ پالیسی کے اثرات کو بھی دیکھ لیا ہے ۔ مودی نے فضائی کارروائی کے مسئلہ پر اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جب ساری دنیا دہشت گردی سے لڑائی کے مسئلہ میں ہندوستان کے ساتھ کھڑی ہے کچھ جماعتیں جو ملک میں ہیں وہ سوال کر رہی ہیں اور شکوک کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ مودی نے ان کے مخالفین کو نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ لوگ انہیں تنقید کا نشانہ بنانے میں آزاد ہیں لیکن ان کی مخالف مودی مہم سے ملک کے سکیوریٹی مفادات کو نقصان نہیںپہونچنا چاہئے اور نہ ہی اس سے مسعود اظہر اور حافظ سعید جیسے دہشت گردوں کی مدد نہیں ہونی چاہئے ۔ مودی نے انڈیا ٹوڈے کانکلیو میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سارا ہندوستان رافیل طیاروں کی کمی محسوس ک ررہا ہے ۔ آج سارا ملک ایک آواز میں کہہ رہا ہے کہ اگر ہمارے پاس رافیل طیارے ہوتے تو نتائج مختلف ہوتے ۔ ملک کو پہلے ذاتی مفادات کی وجہ سے کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اب رافیل پر بھی سیاست کی جا رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مخالفین کی جانب سے مودی پر مسلسل تنقیدوں کے ذریعہ ملک کو اور ملک کی سکیوریٹی کے مفادات کو نقصان پہونچ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے سامنے ایک چیلنج یہ بھی ہے کہ کچھ لوگ اپنے ہی ملک کی مخالفت کر رہے ہیں۔ جب ساری قوم آج مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے کچھ پارٹیاںان پر شکوک کا اظہار کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جماعتوں سے وہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ مسلح افواج کی صلاحیتوں پر یقین رکھتی ہیں یا ان پر شکوک ہیں۔انہوں نے کہا کہ مودی جیسا کوئی شخص آئیگا اور جائیگا لیکن ہندوستان ہمیشہ رہے گا ۔ وہ ایسے لوگوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ مودی کی مخالفت کرنے میں آزاد ہیں اور وہ حکومت کی خامیاں بھی اجاگر کرسکتے ہیں لیکن انہیں ان لوگوں کی مدد نہیں کرنی چاہئے جو دہشت گردوں کی مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مودی کی مخالفت کرنا چاہتا ہے تو وہ کرتا رہے لیکن اسے قومی مفادات کی مخالفت نہیں کرنی چاہئے ۔ انہیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ مودی کی مخالفت میں وہ حافظ سعید اور مسعود اظہر جیسے دہشت گردوں کی مدد نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے اتحاد نے ملک کے اندر اورباہر کئی گوشوں کو خوفزدہ کردیا ہے ۔ پڑوسی ملک میں ہماری مسلح افواج کی بہادری کا خوف ہے اور اس کو سمجھنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ 21 ویں صدی ہندوستان کی صدی ہوگی ۔ پائلٹ ابھینندن کی رہائی کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند دنوں کے دوران پیش آئے واقعات نے ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے اثر کو واضح کردیا ہے ۔ مودی نے کہا کہ لوگوں نے خارجہ پالیسی کے مسائل میں ان کے تجربہ پر سوال اٹھائے تھے جب انہوں نے وزارت عظمی سنبھالی تھی لیکن اب خارجہ پالیسی نے اپنا اثر دکھایا ہے ۔ کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے دور حکومت میں دفاعی شعبہ میں کئی اسکامس ہوئے ہیں۔ جیپ اسکام سے ہتھیاروں کی خریدی میں تک اسکام ہوئے ہیں۔ ملک پر کئی برسوں تک حکومت کرنے والوں کا معاملات میں مفاد ہے اور اس سے ملک کو نقصان ہو ا ہے ۔

مودی کا 2014ء کے بعد پہلی مرتبہ آج دورۂ امیٹھی
نئی دہلی ۔ 2 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وزیر اعظم نریندر مودی اتوار کو اترپردیش کے ضلع امیٹھی کے دورے پر ہوں گے جہاں وہ فوج کے لیے جدیدترین رائفل بنانے والی فیکٹری قوم کے نام وقف کریں گے ۔امیٹھی کے کوہار میں واقع انڈو۔روس رافلس پرائیویٹ لمیٹیڈ اسلحہ جاتی فیکٹری کا مشترکہ انٹرپرائزز ہے اور اسے بھارت۔روس کے درمیان دفاع کے میدان میں تعاون کے اہم پڑاؤ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ میک ان انڈیا کی بہترین مثال تسلیم کی جانے والی اس فیکٹری سے جہاں دفاع کے میدان میں خود انحصاری میں اضافہ ہوگا وہیں قومی سلامتی بھی مستحکم ہوگی۔ اس سے امیٹھی اور آس پاس کے علاقوں میں روزگارکے مواقع بھی بڑھیں گے ۔اترپردیش میں گذشتہ برس شروع کی گئی ڈفینس کوریڈور کے تصور کو تقویت ملے گی۔ اسی کے ساتھ وزیر اعظم دیگر کئی پروجیکٹوں کا افتتاح بھی کریں گے ۔ یہ پروجیکٹ انرجی، تعلیم، صحت اور مینوفیکچرنگ کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں۔ مسٹر مودی کوہار میں ایک عوامی ریلی سے بھی خطاب کریں گے ۔ امیٹھی کانگریس کے صدر راہل گاندھی کا پارلیمانی حلقہ ہے اسی باعث وزیر اعظم کے اس دورے کو سیاسی نقطۂ نظر سے بھی کافی اہم مانا جا رہا ہے ۔