آسام میں 6 ، نوی ممبئی اور بنگلور میں ایک ، ایک ڈیٹنشن سنٹرس۔ بی جے پی کاپارلیمنٹ میں اعتراف، انتخابی منشور میں بھی این آر سی کا تذکرہ
نئی دہلی 23 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے اتوار کو ہندوستان میں حراستی کیمپ بنائے جانے کے مسئلہ پر مرکز کے ذریعہ مختلف ریاستوں کو دی گئی ہدایات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستان میں کہیں بھی ڈیٹنشن سنٹر نہیں ہے۔ مودی نے رام لیلا میدان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو ہندوستان کی مٹی کے مسلمان ہیں، جن کے آباء و اجداد ماں بھارتی کی اولاد ہیں، ان پر شہریت قانون اور این آر سی، دونوں کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ملک کے کسی مسلمان کو نہ ڈٹنشن سنٹر میں بھیجا جارہا ہے اور نہ ہی ہندوستان میں کوئی ڈیٹنشن سنٹر ہے۔ یہ سفید جھوٹ ہے، یہ بدنیتی والا کھیل ہے، یہ ناپاک کھیل ہے۔ مودی نے یہ بھی کہاکہ پچھلے پانچ برسوں میں ان کی حکومت میں این آر سی پر کوئی بحث نہیں ہوئی۔ انھوں نے کہاکہ پہلے یہ تو دیکھ لیجئے، این آر سی پر کچھ ہوا بھی ہے کیا؟ جھوٹ چلائے جارہے ہیں۔ میری حکومت آنے کے بعد 2014 ء سے آج تک ، میں یہ سچ 130 کروڑ لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں، کہیں پر بھی این آر سی لفظ پر کوئی تذکرہ نہیں ہوا ہے، کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ حالانکہ نریندر مودی کے دونوں دعوؤں میں سچائی نہیں ہے اور یہ حقائق کی بنیاد پر کھرے نہیں اترتے۔ پارلیمنٹ میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مرکزی حکومت نے کئی بار بتایا گیا ہے کہ آسام میں کئی ڈینٹنشن سنٹرس ہیں اور دیگر ریاستوں میں ڈیٹینشن سنٹر بنانے کے لئے مرکز نے ہدایات جاری کی ہیں۔ مرکزی وزارت داخلہ میں وزیر مملکت جی کشن ریڈی نے 2 جولائی 2019 ء کو کانگریس کے سینئر لیڈر ششی تھرور کے لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ آسام میں اس وقت جملہ 6 ڈیٹنشن سنٹرس ہیں۔ ان سنٹرس میں 25 جون 2019 ء تک 1133 افراد کو رکھا گیا ہے جس میں 769 افراد گزشتہ تین برسوں سے رہ رہے ہیں۔ واضح ہوکہ یہ 6 ڈینٹنشن سنٹرس آسام کے گولپارا، کوکراجھار، سلچر، ڈبرو گڑھ، جورہاٹ اور تیج پور میں ہے۔ ان میں خاتون اور مرد کے علاوہ بچوں کو بھی قیدی بناکر رکھا جاتا ہے۔ وزارت داخلہ کے ذریعہ 9 اگسٹ 2016 ء کو لوک سبھا میں دیئے گئے جواب کے مطابق 3 اگسٹ 2016 ء تک ان ڈیٹنشن سنٹرس میں جملہ 28 بچوں کو رکھا گیا۔ اس کے علاوہ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق 2016 ء سے لے کر 13 اکٹوبر 2019 ء تک 28 قیدیوں کی موت ہوچکی ہے۔ دوسری طرف امیت شاہ نے انتخابی ریالیوں سے لے کر پارلیمنٹ تک کئی بار کہا ہے کہ پورے ملک میں این آر سی نافذ کیا جائے گا۔ 2019 ء کے لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی نے اپنے منشور میں وعدہ کیاکہ الگ الگ مرحلوں میں ملک بھر میں این آر سی نافذ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ صدرجمہوریہ رامناتھ کووند نے بھی جاریہ سال 20 جون کو قانون ساز مجلس میں کہا تھا کہ میری حکومت نے دراندازوں سے متاثرہ علاقوں میں ترجیحی بنیاد پر این آر سی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حال ہی میں جھارکھنڈ میں انتخابی جلسہ کے دوران امیت شاہ نے ملک بھر میں این آر سی نافذ کرنے کی بات دوہرائی تھی۔ انھوں نے کہا : ’’میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ جب 2024 ء میں وہ (کانگریس) ووٹ مانگنے کے لئے آئیں گے، اس وقت تک بی جے پی پورے ملک میں این آر سی نافذ کرچکی ہوگی اور تمام دراندازوں کی شناخت کرکے ان کو باہر نکال چکی ہوگی‘‘۔