شریمتی دروپدی مرمو کا 15ویں صدرجمہوریہ کی حیثیت سے حلف کے بعد اولین خطاب
نئی دہلی : شریمتی دروپدی مرمو نے پیر کو پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں 15ویں صدرجمہوریہ کے بطور حلف لیا۔ وہ ملک کی دوسری خاتون اور قبائلی برادری کی پہلی لیڈر ہیں جو ملک کے اس اعلیٰ ترین آئینی عہدے پر پہنچی ہیں۔ چیف جسٹس این وی رمنا نے شریمتی مرمو کو عہدے کا حلف دلایا۔ شریمتی مرمو آزاد ہندوستان میں پیدا ہونے والی ملک کی پہلی اور سب سے کم عمر صدرجمہوریہ بنی ہیں۔ انہوں نے سبکدوش صدر رامناتھ کووند کی میعاد پوری ہونے کے بعد یہ عہدہ سنبھالا ہے ۔حلف برداری کی تقریب میں رامناتھ کووند، نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو، وزیر اعظم نریندر مودی، اسپیکر لوک سبھا اوم برلا، مرکزی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، مختلف سفارتی دفاتر کے سربراہان اور متعدد معززین موجود تھے ۔ اس موقع پر نئی صدر کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔حلف لینے کے بعد شریمتی مرمو نے بطور صدرجمہوریہ اپنا پہلا خطاب کیا۔ اُس کے بعد شریمتی مرمو اور سبکدوش صدر روایتی قافلے میں راشٹرپتی بھون پہونچے ۔ نئی صدر دروپدی مرمو نے اپنے اولین خطاب میں کہا کہ اُن کا صدر بننا ملک کے ہر غریب کا کارنامہ ہے اور یہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ہندوستان میں غریب سپنے دیکھ سکتے ہیں اور انہیں پورا کرسکتے ہیں۔شریمتی مرمو نے کہا کہ یہ ملک کی جمہوریت کی طاقت ہے کہ ایک غریب گھرانے اور قبائلی علاقے کی بیٹی اعلیٰ ترین آئینی عہدہ پر فائر ہوئی۔ دوراُفتادہ قبائلی علاقے کی بیٹی ہندوستان کے اعلیٰ ترین آئینی عہدے تک پہنچ سکتی ہے ۔ صدر کے عہدے تک پہنچنا میری ذاتی کامیابی نہیں ہے ، یہ ہندوستان کے ہر غریب کی کامیابی ہے ۔ میرا انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ ہندوستان میں غریب لوگ خواب دیکھ سکتے ہیں اور انہیں پورا بھی کر سکتے ہیں۔سب سے کم عمر صدر نے کہا کہ غریب، پسماندہ، اور قبائلی، جو صدیوں سے ترقی کے ثمرات سے محروم ہیں، ان کو مجھ میں اپنا عکس نظر آرہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میرے اس انتخاب میں ملک کے غریبوں کا احسان، ملک کی کروڑوں خواتین اور بیٹیوں کے خوابوں اور صلاحیتوں کی جھلک شامل ہے ۔ دنیا کی فلاح و بہبود کے جذبے کے ساتھ، میں آپ سب کے اعتماد پر پورا اُترنے کیلئے پوری لگن کے ساتھ کام کرنے کیلئے ہمیشہ تیار رہوں گی۔ صدارت تک اپنے سفر کا ذکر کرتے ہوئے شریمتی مرمو نے کہاکہ میں نے اپنی زندگی کا سفر اڈیشہ کے ایک چھوٹے قبائلی گاؤں سے شروع کیا۔ جس پس منظر سے میں آئی ہوں، میرے لیے ابتدائی تعلیم حاصل کرنا ایک خواب کی طرح تھا۔ لیکن بہت سی رکاوٹوں کے باوجود میرا عزم مضبوط رہا اور میں کالج جانے والی اپنے گاؤں کی پہلی بیٹی بن گئی۔ میرا تعلق قبائلی سماج سے ہے ، اور مجھے وارڈ کونسلر سے ہندوستان کا صدر بننے کا موقع ملا ہے ۔ مجھے اُمید ہے کہ ہمیشہ آپ کا مکمل تعاون حاصل رہے گا۔