آکسفورڈ یونیورسٹی کے تعاون سے ڈسمبر تک ویکسین مارکٹ میں آنے کی توقع
نئی دہلی: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین پر ایک طرف ٹرائل جاری ہے اور دوسری طرف ہندوستان میں اس کا پروڈکشن بڑے پیمانے پر شروع ہو چکا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ویکسین دسمبر تک بازار میں دستیاب ہوگی۔تیز رفتاری کے ساتھ کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کے درمیان ویکسین کے جلد مارکیٹ میں آنے کی امیدیں بھی روشن نظر آرہی ہیں۔ منگل کے روز آکسفورڈ یونیورسٹی نے کورونا ویکسین کو لے کر دوسرے مرحلہ کا ٹرائل مکمل ہونے کی خوشخبری دی تھی جس کے بعد لوگ یہ جاننے کے لیے پرجوش ہیں کہ ویکسین بازار میں کب تک آئے گی اور اس کی قیمت کیا ہوگی۔ اس سلسلے میں یہ خبر بھی خوش آئند ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کا پروڈکشن ہندوستان میں شروع ہو چکا ہے۔میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ہندوستان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا اس ویکسین کے پروڈکشن پر کام کر رہا ہے اور ایک کروڑ ڈوز بن کر تیار بھی ہو گئی ہے۔ چونکہ نومبر تک آکسفورڈ کی ویکسین کے آخری نتائج برآمد ہونے کی امید ہے، اس لیے دسمبر تک یہ ویکسین مارکیٹ میں آ سکتی ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ کے کارگزار ڈائریکٹر ڈاکٹر راجیو ڈھورے کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ “ہم نے بڑے پیمانے پر ویکسین کا پروڈکشن کیا ہے۔ ابھی ویکسین کو صرف سپلائی کے لیے جانے والی شیشیوں میں بھرنے کا عمل باقی ہے۔ ہم امید کر سکتے ہیں کہ دسمبر تک کورونا کی ویکسین بن سکتی ہے۔”ڈاکٹر راجیو نے اس سلسلے میں مزید بتایا کہ “ہم ہر ہفتے کورونا ویکسین کی لاکھوں ڈوز تیار کرنے والے ہیں۔ آنے والے وقت میں آکسفورڈ والی ویکسین کی اربوں ڈوز ہم تیار کر لیں گے۔” انھوں نے کہا کہ ہم لوگ رکنے والے نہیں ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ ویکسین کامیاب ہوگی۔ ایک بار ہم حکومت ہند کو سیکورٹی اور کلینیکل ٹرائل کا ڈاٹا دیتے ہیں تو نومبر تک ہمیں لائسنس مل جائے گا۔