ویبنار میں ڈبلیو ایچ او سائنٹسٹ کی کے ٹی آر سے بات چیت
حیدرآباد :۔ ورلڈ ہیلت آرگنائزیشن میں چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر سومیا سوامی ناتھن نے کہا کہ دیگر ممالک کے مقابل ہندوستان میں کووڈ 19 کے ٹسٹ بہت کم تعداد میں ہورہے ہیں ۔ ’ ویکسین ریس ‘ کے موضوع پر ایک ویبنار میں تلنگانہ کے وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی و بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ سے بات چیت کے دوران ڈاکٹر سومیا کووڈ 19 ٹسٹ میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کے لیے کئے گئے مجموعی ٹسٹوں میں جو افراد پازیٹیو پائے گئے ہیں ان کا تناسب پانچ فیصد سے کم ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر ہندوستان میں کووڈ 19 ٹسٹنگ جرمنی ، تائیوان ، ساوتھ کوریا ، جاپان اور اسلکیر کے مقابل بہت کم ہے ۔ ڈاکٹر سومیا نے کہا کہ عوامی صحت کے ہر محکمہ کو یہ طئے کرنے کی ضرورت ہے کہ ہر ایک لاکھ یا ایک ملین افراد میں کتنے ٹسٹ کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹسٹنگ وسیع پیمانے پر کی جانی چاہئے خاص طور پر ان شہروں میں جہاں کثیر آبادی ہے اور وائرس کی منتقلی زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں ILI-SARI نگرانی کے طریقہ کار کو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ ان علامتوں والے افراد پر مسلسل نظر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور ایسا کیا جاسکتا ہے لیکن شہروں میں صرف ٹسٹنگ ہوتی ہے ۔ کے ٹی راما راؤ نے یہ سوال کیا کہ کتنی مدت اور وقت تک سوسائٹی اس وائرس کے ساتھ رہ سکتی ہے کیوں کہ ڈبلیو ایچ او کے حالیہ بیانات میں کہا گیا ہے کہ اس کا ویکسین تیار بھی نہیں ہوسکتا ۔ ڈاکٹر سومیا نے کہا کہ ویکسین کی ریس کے نتائج سے قطع نظر حکومتوں کو آٹھ تا دس ہیلت انڈیکٹرس پر نظر رکھنا چاہئے ۔ حکومت کے علاوہ کمیونٹی اور انفرادی سطح پر کوششوں سے وائرس پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔ ٹسٹنگ کے ساتھ آئیسولیشن پر عمل کرنا اور متاثرین کے آکسیجن کی سطح کی جانچ کرنا ضروری ہے ۔۔