خیراتی و فلاحی تنظیموں سے لاکھوں ڈالرس کا حصول ، امریکہ میں سنگھ پریوار کی ذہنیت آشکار
حیدرآباد۔5فروری(سیاست نیوز) ہندوتوا گروپس صرف ہندستان میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی سرگرم ہیں اور ہندستان میں ہندوتوا کے فروغ کے لئے لاکھوں ڈالر کی امداد روانہ کررہے ہیں۔ سنگھ پریوار سے منسلک تنظیموں کو امریکہ سے سالانہ لاکھوں بلکہ کروڑوں ڈالرس کی امداد حاصل ہورہی ہے جو کہ ملک میں ہندو فاشسٹ قوتوں کو فروغ دینے کے لئے خرچ کئے جاتے ہیں۔ امریکہ میں موجود ہندو تنظیموں کے ہندستانی شہروں میں موجود سنگھی تنظیموں سے روابط اور انہیں فراہم کی جانے والی امداد کی تفصیلات کے انکشاف سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خیراتی و فلاحی ادارو ںکے نام پر ملک میں امریکہ سے لاکھوں ڈالر کی امداد وصول کی جاتی ہے اور جن اداروں کو یہ امداد حاصل ہورہی ہے وہ سنگھ پریوار کے ادارے ہیں۔جنوبی ایشیاء کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی ایک ویب سائٹ کے انکشاف کے مطابق امریکہ میں ٹیکس سے مستثنی رجسٹرڈ ادارو ںمیں ایسے کئی ادارے ہیں جو ہندستان میں سنگھ پریوار سے تعلق رکھنے والی تنظیموں کو سالانہ لاکھوں ڈالر کی امداد روانہ کرتے ہیں۔امریکہ میں ہندو ‘ مسلم ‘عیسائی اور یہودیوں کی تنظیمیں بھی کام کرتی ہیں لیکن 1970 اور 1989 میں امریکہ میں ہندو سیوم سیوک سنگھ اور وشوا ہندو پریشد امریکہ کا قیام عمل میں لایا گیا جوکہ نوجوانوں میں تعلیم کے فروغ کے نام پر چندہ جمع کرتے ہوئے ہندستان روانہ کرتی ہیں۔ سال2002سے2012 کے درمیان ہندو سیوم سنگھ نے 1.4ملین ڈالر خرچ کئے ہیں جبکہ وشوا ہندو پریشد امریکہ نے 1ملین ڈالر یعنی 10 لاکھ ڈالر اس مدت کے دوران خرچ کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ہندو سیوم سیوک سنگھ کی جانب سے امریکہ میں ہفتہ واری اساس پر یوگا کلاسس اور دیگر تربیتی کیمپ چلائے جاتے ہیں اور یہ عمل امریکہ میں 140شاکھاؤوں میں جاری ہے۔اسی طرح امریکہ میں 19 مقامات پر وشواہندو پریشد امریکہ کی جانب سے بال وہار پروگرام چلایاجاتا ہے۔ہندستان میں موجود جن تنظیموں کو بیرونی اداروں سے امداد حاصل ہوتی ہے ان کی تفصیلات بھی اس رپورٹ میں شائع کی گئی ہیں جن میں حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی تنظیم سہج سیوا سمستھان شامل ہے جسے سال 2012کے دوران 94ہزار ڈالر کی امداد وصول ہوئی تھی اسی طرح مہاراجہ اگرسین سکھشا سمیتی آگرہ کو 1لاکھ 23ہزار ڈالر کی امداد 2007 میں وصول ہوئی تھی۔حیدرآباد کے سہج سیوا سمستھان کو سال 2008 میں 83ہزار 300 ڈالر کی امداد وصول ہوئی تھی ۔ایکال ودیالیہ فاؤنڈیشن کو سال 2008میں 5 لاکھ 25ہزار امریکی ڈالر کی امداد وصول ہوئی جبکہ 2010میں 3لاکھ 35ہزار امریکی ڈالر کی امداد حاصل ہوئی تھی ۔اسی طرح اس فہرست میں گجرات ‘ کرناٹک ‘نئی دہلی کے علاوہ ہماچل پردیش اور دیگر ریاستوں کے ادارہ جات شامل ہیں جن کو امریکہ میں مقیم ہندوتوا تنظیموں کے ذمہ داروں کی جانب سے امداد روانہ کی جاتی رہی ہے اور اس امداد کی روانگی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔سال 2001 سے 2012کے دوران 5 بیرونی تنظیموں نے کروڑہا ڈالر ہندستان روانہ کئے ہیں جن میں ایکال ودیالیہ فاؤنڈیشن آف یو ایس اے نے 27 ملین یعنی 2کروڑ 70لاکھ امریکی ڈالر روانہ کئے ہیں۔اسی طرح انڈیا ڈیولپمنٹ اینڈ ریلیف فنڈ نے 19.4ملین یعنی ایک کروڑ 90لاکھ 40ہزار ڈالر روانہ کئے ہیں۔وشوا ہندو پریشد آف امریکہ نے اس مدت کے دوران 30لاکھ 90 ہزار امریکی ڈالر کی امداد روانہ کی ہے جبکہ سیوا انٹرنیشنل نے 2005سے 2012کے دوران 30لاکھ 30 ہزار امریکی ڈالر روانہ کئے ہیں۔پرم شکتی پیٹھ آف امریکہ نے سال 2004 سے 2012 کے دوران10 لاکھ 90 ہزار ڈالر کی امداد روانہ کی ہے۔امریکہ میں موجود ٹیکس سے مستثنی تنظیموں کی جانب سے یہ امداد ہندستان میں خدمات انجام دینے والی ہندوتوا تنظیموں کو روانہ کی جا رہی ہیں جو کہ ہندستان میں ہندو نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے علاوہ شعور بیداری و دیگر امور پر خرچ کی جا رہی ہے ۔صرف امریکہ میں موجود ہندوتوا ادارو ں کی جانب سے روانہ کی جانے والی امداد کی رقومات کو دیکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہندو توا ذہنیت کس طرح منظم انداز میں کام کر رہی ہے ۔