جیش محمد اور لشکرطیبہ کیخلاف خصوصیت سے ٹھوس اور پُراستقلال کارروائیوں پر زور ۔ خطہ میں دوبارہ کشیدگیاں دونوں ملکوں کیلئے خطرناک
واشنگٹن ، 21 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ ہندوستان پر ایک اور دہشت گردانہ حملہ ’’نہایت پریشان کن‘‘ ثابت ہوگا اور اس نے اسلام آباد سے کہا ہے کہ دہشت گرد گروپوں بشمول جیش محمد اور لشکر طیبہ کو جکڑ میں رکھنے کیلئے مزید ’’ٹھوس اور پُراستقلال‘‘ اقدامات کرے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگیاں 14 فبروری کو جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں پاکستان نشین دہشت گرد گروپ جیش محمد کے خودکش بمبار کے حملے کے بعد بہت بڑھ گئیں جبکہ اس حملے میں 40 سی آر پی ایف جوان ہلاک ہوئے۔ ہندوستان نے انسداد دہشت گردی آپریشن شروع کرتے ہوئے بالاکوٹ میں فضائی حملہکیا، جس کے اگلے ہی روز پاکستان ایئر فورس نے جوابی کارروائی کی اور فضائی لڑائی میں ایک مگ ۔ 21 کو مار گرایا اور اس کے پائلٹ کو پکڑلیا، جسے یکم مارچ کو ہندوستان کے حوالے کیا گیا۔ گزشتہ روز وائیٹ ہاؤس میں میڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے اڈمنسٹریشن کے ایک سینئر عہدہ دار نے کہا: ’’ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان دہشت گرد گروپوں کو قابو میں کرنے کیلئے ٹھوس اور پُراستقلال کارروائیاں کرے، ان گروپوں میں جیش محمد اور لشکر طیبہ نمایاں ہیں، ایسا کرنا اس لئے ضروری ہے کہ خطہ میں دوبارہ کشیدگیاں بڑھنے نہ پائیں۔‘‘ انھوں نے شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ اگر ان گروپوں کے خلاف متواتر اور سنجیدہ کوشش پاکستان کی طرف سے نہ ہو اور پھر کوئی دہشت گردانہ حملہ پیش آئے تو وہ پاکستان کیلئے بہت مسائل پیدا کرے گا اور ایسا حملہ کشیدگیاں دوبارہ بڑھنے کا سبب بنے گا، جو دونوں ملکوں کیلئے خطرناک ہے۔
ہندوستانی لڑاکا جٹ طیاروں کے بالاکوٹ میں فضائی حملے کے بعد پاکستان کی طرف سے کئے جارہے اقدامات کے تعلق سے پوچھنے پر امریکی عہدہ دار نے کہا کہ امریکہ اور بین الاقوامی برادری دہشت گرد گروپوں کے خلاف پُراستقلال اور ٹھوس کارروائی دیکھنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فی الحال صورتحال کا کامل اندازہ لگانا قبل از وقت ہے۔ انھوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں پاکستان نے بعض ابتدائی نوعیت کی کارروائیاں کی ہیں، انھوں نے بعض دہشت گرد گروپوں کے اثاثہ منجمد کئے ہیں اور بعض گرفتاریاں عمل میں لائے ہیں۔ انھوں نے جیش محمد کے بعض مراکز کا انتظامی کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔ ’’لیکن ہم واضح طور پر مزید اقدامات دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں ایسی کارروائیاں چاہئے جن کے معاملے میں کچھ عرصہ بعد قدم پیچھے نہ ہٹائے جائیں کیونکہ ماضی میں ہم نے دیکھا ہے کہ انھوں نے بعض گرفتاریاں کئے اور پھر چند ماہ بعد ان افراد کو رہا کردیا گیا۔ دہشت گرد قائدین کو ہنوز ملک بھر میں آزادانہ نقل و حرکت کرنے اور ریالیاں منعقد کرنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ چنانچہ سیاسی حوصلے کے ساتھ ٹھوس اقدامات کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے امریکی عہدہ دار نے کہا کہ امریکہ اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے پاکستان پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔ کیونکہ اب بہت ہوچکا کہ ان گروپوں کو اپنی تخریبی سرگرمیاں چلانے کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔یہ بھی تاثر دیتے ہوئے کہ پاکستان کو معاشی فکرمندی بھی لاحق ہے، امریکی عہدہ دار نے کہا کہ فینانشیل ایکشن ٹاسکس فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک شعبہ ہے جو اُن کیلئے اس ضرورت کو اجاگر کرتا ہے کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف بامعنی کارروائیاں کرے۔