ہندوستان کا بڑا بینک لون اسکام، سی بی آئی کا ایرپورٹ الرٹ

,

   

نئی دہلی : اے بی جی شپ یارڈ کے سربراہوں اور سینئر ایکزیکٹیوز کے خلاف تلاشی کے سرکلرس 23,000 کروڑ روپئے کے مبینہ بینک فراڈ کیس میں جاری کئے گئے ہیں۔ لُک آؤٹ سرکلر کسی شخص کو جو قانون نافذ کرنے والے حکام کو مطلوب ہو، طیرانگاہوں اور سرحدی گزرگاہوں کے ذریعہ ملک چھوڑنے سے روکنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ سی بی آئی نے کہاکہ شپنگ فرم کے ڈائرکٹرس میں رشی اگروال، ایس متھو سوامی اور اشونی کمار شامل ہیں۔ اِس کیس کو ہندوستان کا سب سے بڑا بینک لون اسکام کہا جارہا ہے۔ اے بی جی شپ یارڈ نے 22,842 کروڑ روپئے کے قرضے ادا نہیں کئے جو وہ 28 بینکوں کو باقی ہے جن میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا بھی شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اے بی جی شپ یارڈ نے یہ فنڈس کم از کم 98 متعلقہ کمپنیوں کو منتقل کردیئے۔ اے بی جی شپ یارڈ اے بی جی گروپ کی نمایاں کمپنی ہے، جو جہاز سازی اور جہازوں کی مرمت کے کام کرتے ہیں۔ یہ شپ یارڈس گجرات کے دہیج اور سورت میں واقع ہیں۔ اے بی جی شپ یارڈ کیس میں تازہ ترین لُک آؤٹ سرکلر ملک میں اِسی نوعیت کے کیسوں کی طویل فہرست میں اضافہ ہے۔ پنجاب نیشنل بینک فراڈ میں بزنسمین نیرو مودی اور اُس کا انکل میہول چوکسی ملزمین ہیں۔ اِس کے علاوہ سابقہ کنگ فشر ایرلائنز کا سربراہ وجئے مالیا بھی بینک لون باقی رکھ کر ملک سے فرار ہوا ہے۔ یہ تمام ہندوستان کو حوالگی ملزمین کے کیسوں میں بچنے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ سی بی آئی نے اپنے بیان میں کہاکہ اپریل 2019 ء اور مارچ 2020 ء کے درمیان مختلف بینکوں کے کنسورشیم نے اے بی جی شپ یارڈ کے اکاؤنٹ کو فراڈ قرار دیا۔ یہ فراڈ بنیادی طور پر اے بی جی شپ یارڈ کی جانب سے بڑی رقم کی منتقلی کے سبب سامنے آیا۔ رقم کی یہ منتقلی اے بی جی والوں نے اپنے متعلقہ فریقوں کی اور اُس کے بعد اندراجات میں ردوبدل کردیئے۔ سی بی آئی نے کہاکہ سمندر پار کی اپنی ذیلی کمپنی میں اے بی جی والوں نے بینک لونس منتقل کرتے ہوئے بڑی سرمایہ کاری کی۔