ہندوستان کا تاج سمجھے جانے والی ریاست کا سر قلم کردیا گیا

,

   

راجیہ سبھا میں غلام نبی آزاد کا شدید ردعمل، گجرات کو مرکزی زیرانتظام علاقہ بنانے بی جے پی حکومت کو چیلنج

نئی دہلی 5 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) دستور کی دفعہ 370 کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی دو مرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کے لئے مرکز کے اقدام کو چند اپوزیشن جماعتوں نے ’سیاہ داغ‘ قرار دیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے الزام عائد کیاکہ ہندوستان کا تاج سمجھی جانے والی اس ریاست کا سر قلم کردیا گیا ہے اور اس کی شناخت مٹادی گئی ہے۔ کانگریس، ٹی ایم سی، این سی پی، آر جے ڈی اور بائیں بازو کی چند جماعتوں نے راجیہ سبھا میں پیش کردہ اس قرارداد کی مخالفت کی جس میں اس ریاست کی دو مرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کی تجویز رکھی گئی ہے۔ راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے حکومت کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ ’مَیں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ ہندوستان کا تاج سمجھی جانے والی اس ریاست کا سر ہی قلم کردیا جائے گا۔ غلام نبی آزاد نے حکومت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ ’آپ نے کشمیر کو انتہائی معمولی سمجھا اور یہ امر باعث شرم ہے کہ مرکز نے اس ریاست کو کسی لیفٹننٹ گورنر کی حکمرانی کے ذریعہ ایک ’معدوم‘ شئے کی حد تک گھٹادیا ہے۔ آزاد نے کہاکہ یہ بل پارلیمنٹ میں منظوری کے بعد ہندوستان کی تاریخ پر ایک سیاہ داغ ہوگا۔ آزاد نے کہاکہ ایوان میں اُس وقت ایک ’ایٹمی بم‘ پھوٹ پڑا جب وزیرداخلہ (امیت شاہ) نے پیر کو اس مسئلہ پر خطاب کے دوران دعویٰ کیاکہ اس ریاست کو دو مرکزی زیرانتظام علاقوں میں تقسیم کرتے ہوئے ہندوستانی نقشہ سے مٹادیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے اس تاثر کا اظہار کیاکہ جموں و کشمیر کے عوام نے پاکستان کے ہم مذہب ہونے کے باوجود اس (پاکستان) کا ساتھ نہیں دیا بلکہ سیکولرازم کا انتخاب کیا۔ ریاست کے عوام نے اپنے ملک ہندوستان کی سکیوریٹی کے لئے سکیورٹی فورسیس کے ساتھ کھڑے رہے تھے۔ لیکن آج پھر آپ (حکومت) نے تقسیم و انتشار کی ایک نئی بنیاد رکھی ہے۔ کسی قانون سازی کے ذریعہ انضمام یا یکجہتی نہیں ہوسکتی بلکہ یہ عمل دلوں سے ہوتا ہے۔ غلام نبی آزاد نے حکومت کو چیلنج کیاکہ وہ گجرات کو مرکزی زیرانتظام علاقہ بناکر دکھائے۔ ٹی ایم سی کے ڈیرک اوبرائین اور آر جے ڈی کے منوج کمار جھا نے بھی دفعہ 370 کی منسوخی کی مذمت کی۔ ڈی ایم کے کے تریچی سیوا نے اس اقدام کو غیر دستوری قرار دیا۔