ہندوستان کو اقلیتوں سے متعلق نظریہ بدلنے کی ضرورت

,

   

امریکہ میں کملا ہیرس اور برطانیہ میں رشی سونک اعلیٰ عہدوں پر منتخب ، ہندوستان میں کیوں ممکن نہیں؟

نئی دہلی : ہند نڑاد رشی سونک برطانیہ کے وزیر اعظم منتخب ہو گئے ہیں۔ سونک پہلے برطانوی ہندوستانی وزیر اعظم ہیں۔ ہندوستان کے وزیر اعظم بننے کے بعد ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے روڈ میاپ2030 کے تحت برطانیہ کے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ سونک کے ہند نژاد ہونے کے ناطے انہیں ملک بھر سے مبارکباد دی جارہی ہے۔ وہیں ان کے وزیر اعظم بننے کے بعد ہندوستان میں سیاست بھی گرم ہو گئی ہے۔ملک کے سابق وزیر فینانس پی چدمبرم نے رشی سونک کو لے کر بیان دیا ہے۔ چدمبرم نے امریکی نائب صدر کملا ہیرس اور اب رشی سونک کے بارے میں ٹویٹ کر کے ہندوستان میں اقلیت بنام اکثریت پر بحث شروع کی ہے۔انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پہلے کملا ہیرس، اب رشی سونک۔ امریکہ اور برطانیہ کے عوام نے اپنے ملک کے غیر اکثریتی شہریوں کو گلے لگایا اور انہیں حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر منتخب کیا۔ چدمبرم نے کہا کہ میرے خیال میں ہندوستان اور اکثریتی جماعتوں کو اس سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ دراصل، کملا ہیرس اور رشی سونک دونوں ہندنژاد ہیں اور وہ عیسائی اکثریتی ممالک میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔پی چدمبرم نے اس بارے میں کہا ہے کہ ہندوستان کو برطانیہ اور امریکہ سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ خیال رہے کہ ہندنڑاد رشی سونک برطانیہ کے نئے وزیر اعظم بن کر ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ رشی سونک ہندو ازم کی طرف زیادہ جھکاؤ رکھتے ہیں۔