بھونیشور: صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے جمعرات کو یہاں طلباء سے درخواست کی کہ وہ 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے مقصد کے لیے اختراعی خیالات اور وقف کام کے ذریعے اپنا حصہ ڈالیں۔ پانچ روزہ دورے کے تیسرے دن اوڈیشہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مرمو نے کہا کہ کانووکیشن طلباء کے روشن مستقبل کا راستہ کھولتا ہے ۔ انہوں نے طلباء سے کہا کہ وہ اب ایک مختلف ماحولیاتی نظام میں داخل ہو رہے ہیں، جہاں انہیں حقیقی دنیا کے حالات میں اپنے علم اور مہارت کی سخت مشاہدہ کرنا ہوگا۔ ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے حاصل کردہ علم اور ہنر کو بروئے کار لا کر قوم کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ہندوستان غذائی اجناس کے لئے دوسرے ممالک پر منحصر تھا۔ اب ملک غذائی اجناس اور دیگر زرعی مصنوعات برآمد کر رہا ہے ۔ یہ زرعی سائنسدانوں کی رہنمائی اور کسانوں کی انتھک محنت کی وجہ سے ممکن ہوا ہے ۔ زراعت اور کسانوں کی ترقی کے بغیر ملک کی مجموعی ترقی ممکن نہیں۔ زراعت اور ماہی گیری کی پیداوار کی ترقی سے ملکی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ آج زراعت کو قدرتی آفات، موسمیاتی تبدیلی کے برے اثرات، فی کس کھیتوں کے حجم میں کمی اور قدرتی وسائل کا بے تحاشا استعمال جیسے نئے چیلنجز کا سامنا ہے ۔ سائنسدانوں کو چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی کو بروقت تیار کرنا ہو گا۔ ماحولیاتی تحفظ، مٹی کی صحت کے تحفظ، پانی اور مٹی کے تحفظ اور قدرتی وسائل کے بہتر استعمال پر زور دیا جانا چاہئے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق مسائل جیسے درجہ حرارت میں اضافہ زرعی پیداوار کو متاثر کر رہا ہے۔
ایسے تمام مسائل سے نمٹنے کے لیے زرعی سائنسدانوں کی اہم ذمہ داری ہے ۔ کیمیائی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کا بے تحاشہ استعمال بھی زرعی شعبے کے لیے ایک نئے چیلنج کے طور پر سامنے آیا ہے ۔ مٹی، پانی اور ماحول پر ان کے منفی اثرات ہر ایک کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ نوجوان سائنسدان ان مسائل کا حل تلاش کر لیں گے ۔