واضح طور پر معیشت آئی سی یو کی طرف بڑھ رہی ہے۔ سابق چیف معاشی مشیر اروند سبرامنیم کا بیان
نئی دہلی 19 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق چیف معاشی مشیر اروند سبرامنیم نے کہاکہ ہندوستانی معیشت کو غیرمعمولی سست روی کا سامنا ہے۔ بینکوں میں دوسری بیالنس شیٹ کے بحران کے باعث ملک کی معیشت انٹنسیو کیر یونٹ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ اروند سبرامنیم، مودی حکومت کے پہلے چیف معاشی مشیر تھے لیکن گزشتہ اگسٹ میں اُنھوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے انڈیا آفس کے سابق سربراہ جوش فیلمن نے کہاکہ ہندوستان کو چار بیالنس شیٹ کے چیلنج کا سامنا ہے۔ جو بینکس، انفراسٹرکچر، پلس این بی ایف سیز اور رئیل اسٹیٹ کمپنیوں پر مشتمل ہیں اور وہ اس کے خراب اثرات کا شکار ہوگئی ہے۔ واضح طور پر یہ معمولی سست روی نہیں بلکہ ہندوستان کی غیرمعمولی سست روی کی حالت ہے جہاں معیشت آئی سی یو کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے سنٹر فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کے ورکنگ پیپر کے ایک مسودہ میں اُنھوں نے یہ بات لکھی ہے۔ سبرامنیم نے دو بیالنس شیٹ سے متعلق لکھا ہے کہ خانگی کمپنیاں قرض کے بوجھ کے باعث غیر کارکرد اثاثہ جات (این پی اے) میں تبدیل ہوگئی ہیں۔ یہ اُس وقت کی بات ہے جب ڈسمبر 2014 ء میں وہ نریندر مودی حکومت میں چیف معاشی مشیر تھے۔ اپنے نئے مضمون میں اُنھوں نے ٹی بی ایس 1 (TBS1) اور (TBS-2) اور ٹی بی ایس 2 (TBS-2) کے درمیان فرق کو واضح کیا ہے۔ ٹی بی ایس 1 اسٹیل، برقی اور انفرسٹرکچر شعبہ کی کمپنیوں کے بینک قرضہ جات سے متعلق ہے جو 2004-11 ء کے دوران زبردست سرمایہ کاری کے دور کی بات ہے جو بُرے ثابت ہوئے۔ ٹی بی ایس 2، نوٹ بندی کے بعد کے اثرات پر مشتمل ہے۔ جن میں نان بینکنگ فینانشیل کمپنیاں (این بی ایف سیز) اور رئیل اسٹیٹ کی کمپنیاں شامل ہیں۔ عالمی معاشی بحران کے بعد سے ہندوستان کی طویل مدتی ترقی سست روی کا شکار ہوئی ہے کیوں کہ سرمایہ کاری اور برآمدات جیسے ترقی کو آگے بڑھانے والے دو عناصر آج تعطل کا شکار ہوگئے ہیں جس کے نتیجہ میں گزشتہ چند سہ ماہی سے ترقی متاثر ہوئی ہے۔ ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی جولائی ۔ ستمبر سہ ماہی میں ترقی کی شرح گزشتہ چھ برسوں کے مقابل کم ہوکر 4.5 فیصد ہوگئی ہے۔ یہ مسلسل چھٹی سہ ماہی ہے جس میں ترقی کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔