آن لائن خریدی کا رجحان زوال پذیر ، لاکھوں نوجوان بے روزگار ہونے کا امکان
حیدرآباد۔6فروری(سیاست نیوز) ملک میں اب تک کی تجارتی مندی کے لئے ای۔ کامرس اداروں کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے یہ کہا جا رہا تھا کہ ہندستانی شہری ای ۔کامرس ویب سائٹس کے ذریعہ خریداری کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے بازاروں میں گاہک نہیں ہیں لیکن اب ای ۔کامرس کمپنیوں کے بند ہونے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور ای کامرس جبانگ نامی کمپنی اب بند کی جا چکی ہے اور اس ویب سائٹ سے خریدی کرنے کے خواہشمند گاہکوں کو مینترا نامی ویب سائٹ پر خریدی کرنے کا مشورہ دیا جانے لگا ہے۔ ہندستانی بازارو ںمیں گذشتہ 6 برسوں سے ریکارڈ کی جانے والی مندی پر اب تک یہ کہا جاتا رہا کہ خریداری میں کمی نہیں آئی ہے لیکن خریدار کا طریقہ خرید تبدیل ہوچکا ہے مگر اب جو صورتحال ای کامرس کی ہونے لگی ہے وہ ہندستانی معیشت کیلئے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔ ای کامرس کمپنیوں کے بند کئے جانے کی صورت میں بے روزگاری میں بھی اضافہ کے خدشات ہیں اور ان خدشات کو دور کرنے کے سلسلہ میں کمپنیوں کی جانب سے کوئی واضح تیقن نہیں دیا جا رہاہے بلکہ ملازمین کو ترک ملازمت کے لئے مجبور کیا جانے لگا ہے اور یہی صورتحال دیگر کمپنیوں کی بھی ہوتی جا رہی ہے جو کہ ہندستانی معیشت کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہے۔ حکومت ہند کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ کے بعد صورتحال میں تبدیلی کی توقع کی جا رہی تھی لیکن بجٹ کی پیشکشی کے چند یوم میں ہی ای کامرس کمپنی کے بند ہونے سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ ان کمپنیوں کو جاریہ مالی سال سے بھی کوئی مثبت توقع نہیں ہے اور نہ ہی بازار کے موجودہ حالات کو وہ مقابلہ کرنے کے متحمل ہیں۔ ملک کی معاشی ابتری کے سلسلہ میں ماہرین معاشیات کا کہناہے کہ ان حالات میں اگر ملازمتوں سے ہٹائے جانے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور کمپنیوں کے بند ہونے کا آغاز کیا جاتا ہے تو اس کے منفی اثرات نہ صرف شہریوں پر مرتب ہوں گے بلکہ حکومت کی آمدنی پر بھی اس کے منفی اثرات نمایاں ہوتے چلے جائیں گے جس کے نتیجہ میں صورتحال انتہائی ابتر ہوسکتی ہے ۔ مرکزی و ریاستی حکومتوں کی جانب سے سرکاری خزانہ کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے کوئی بہتر نتائج برآمد نہ ہونے کے سبب معاشی ابتری تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے ۔ کمپنیوں سے ملازمین کے اخراج اور کمپنیوں کے بند ہونے کی شروعات ملک اور ریاستی حکومتوں کی آمدنی پر منفی اثر ڈالے گی اور حکومتوں کی جانب سے ان نقصانات کی پابجائی کیلئے عوام پر بوجھ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے لیکن جب عوام کے پاس ملازمتیں اور بہتر کاروبار نہیں ہوں گے تو وہ بھی حکومت کی جانب سے عائد کئے جانے والے بوجھ برداشت نہیں کرپائیں گے ۔ ریاستی ومرکزی حکومت کی جانب سے معیشت کو بہتر بنانے کیلئے سرمایہ کاری پر انحصار کیا جا رہاہے لیکن بیرونی کمپنیوں کی جانب سے بھی سرمایہ کاری میں عدم دلچسپی اور ملک کے موجودہ حالات میں محفوظ سرمایہ کاری تصور نہ کئے جانے کے نقصانات کا بھی حکومت کو سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں دیہی علاقو ںمیں بھی عوام کی شرح آمدنی میں نمایاں گراوٹ ریکارڈ کی جانے لگی ہے اور شہری و دیہی علاقوں کے بازاروں میں عوام کی قوت خرید میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے ۔ ای کامرس کمپنیوں کی جانب سے گذشتہ ایک برس کے دوران خدمات کو محدود کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے لیکن اب جبکہ کمپنی بند کرنے کے فیصلہ کئے جانے لگے ہیں تو اس سے ملک کی معاشی ابتری اور عوام کی قوت خرید کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔