پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے زیرِ اہتمام 29 ستمبر 2019 کو نئی دہلی میں ”عوامی حقوق کانفرنس“ کے عنوان کے تحت ایک عظیم الشان عوامی کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ کانفرنس کا آغاز اندرا گاندھی اسٹیڈیم میں دوپہر ایک بجے ہو جائے گا، جس میں ملک کے موجودہ سماجی، اقتصادی و سیاسی حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے عوام کو مودی حکومت کی آمرانہ رجحانات کے خلاف بیدار اور چوکنا کیا جائے گا۔
مختلف سیاسی ہتھکنڈے اپنا کر اقتدار میں آنے کے بعد، اب این ڈی اے حکومت ملک کے تمام وسائل اور قوت کو ایک محور کے تحت لانے میں لگ گئی ہے۔ سنگھ پریوار کی تنظیمیں جنہیں اس حکومت میں عام معافی حاصل ہے، وہ صرف گائے رکھنے یا بیف کھانے کے الزام میں بے قصور لوگوں کا پیچھا کرکے انہیں پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیتے ہیں۔ اس طرح انہوں نے اس ملک کو لنچستان بنا دیا ہے۔ ایسی وارداتوں کو انجام دینے والے مجرموں کو شازونادر ہی سزا دی جاتی ہے۔ پہلو خان کے قتل کی پوری ویڈیو رکارڈنگ موجود ہونے اور موت سے قبل متاثرہ کے بیان میں قاتلوں کے ناموں کی وضاحت کے باوجود ، پہلو خان کے قاتل آزاد گھوم رہے ہیں۔
مخالفت کی آوازوں کو خاموش کرنے کے لئے قصداً ایک خوف کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ جو تنظیمیں ملک میں پھیلی افرا تفری اور لاقانونیت پر سوال اٹھانے کی جرا¿ت کرتی ہیں انہیں طاقت کے زور پر دبایا جاتا ہے۔ بدنام زمانہ قانون’ انسداد غیرقانونی سرگرمیاں ایکٹ‘ (یو اے پی اے) میں کی گئی حالیہ ترمیم، حکومت کو اس قدر یکطرفہ اختیارات کا مالک بناتی ہیں کہ وہ کسی بھی شخص کو دہشت گرد کہہ سکتی ہے اور کسی تنظیم پر پابندی لگا سکتی ہے۔
آسام میں شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) کی وجہ سے نام نہاد غیرملکی دراندازوں کو ملک سے کھدیڑنے کے نام پر ۹۱لاکھ سے زائد لوگوں کو بے وطن بنا کر چھوڑ دیا گیا ہے۔ این آر سی کو ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی نافذ کرنے کے اقدامات بہت برے حالات آنے کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔ خصوصی درجہ ہٹانے کے بعد سے جموں و کشمیر ریاست ایک جیل خانے میں تبدیل ہو گئی ہے، جہاں لوگوں کی بنیادی آزادی بھی ان سے چھین لی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق کرفیو، راتوں کو چھاپے ماری، گرفتاری اور تشدد وہاں عام بات ہو گئی ہے۔ حتیٰ کہ بچوں کو بھی قیدخانوں میں ڈالا جا رہا ہے۔
تقریباً تمام اقتصادی اشاریے یہ بتا رہے ہیں کہ ہندوستانی معیشت بہت نیچے چلی گئی ہے، جہاں ترقی کی شرح گرکر تقریباً ۳٪ پر آ گئی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ یہ حالت پچھلی مودی حکومت کی نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسی احمقانہ مداخلتوں کا راست نتیجہ ہے۔ بے روزگاری کی شرح ملک کی تاریخ میں پہلی بار ۱ئ۶٪ فیصد تک جا پہنچی ہے۔ لاکھوں لوگوں کی نوکریاں چلی گئی ہیں، کارخانوں پر تالے لگ رہے ہیں ، یہاں تک کہ کاروباری گھرانے بھی حکومت کی اقتصادی ناکامیوں سے سخت ناراض ہیں۔ مالی بحران سے نکلنے کے کی کوشش میں، حکومت نے رزرو بینک آف انڈیا سے ، جسے ابھی ایک ایسا شخص چلا رہا ہے جس نے اقتصادیات پڑھی تک نہیں ہے، زبردستی ۶۷ئ۱ لاکھ کروڑ روپئے ہتھیا لئے ہیں۔
ایسے حالات میں حزب اختلاف نے بھی عوام کو دھوکہ دیا ہے،کیونکہ اس نے یا تو ووٹ دے کر یا پارلیمنٹ سے واک آو¿ٹ کرکے ایسے عوام مخالف قوانین کے پاس ہونے کی راہ ہموار کی۔
لہٰذا یہ وقت ہے کہ خوف اور عدمِ تحفظ کے اس تیار کردہ ماحول کو ختم کیا جائے۔ بھارت ایک عظیم ملک ہے اور کثرتیت و رواداری یہاں کی بنیاد ہے۔ملک کے حالات ایک ایسی نئی عوامی تحریک کی تلاش میں ہیں جو دبنے اور خوفزدہ ہونے کے لئے ہرگز تیار نہ ہو اور جو ملک کے سیکولر و جمہوری اقدار کی بقا کے لئے پُرعزم ہو۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا تمام شہریوں اور طبقات کی تقویت چاہتی ہے، تاکہ وہ ایک بے خوف اور باعزت زندگی جی سکیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوریت اور آئینی اقدار پر یقین رکھنے والے تمام طبقات کو اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ ملک کو افراتفری کے ماحول سے بچانے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ آئیں۔ یہ عوامی حقوق کانفرنس اس سلسلے کا ایک اہم قدم ہے، جس کا مقصد عوام کو درپیش نئے چیلنجز اور ان پر غالب آنے کے راستوں سے واقف کرانا ہے۔
دہلی و اطراف سے ہزاروں کی تعداد میں کارکنان و حامیان کی اس پروگرام میں شرکت متوقع ہے۔ ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ بھی اس پروگرام کا حصہ بنیں اور ملک کو بچانے کے اس عظیم مشن میں اپنا کردار ادا کریں