ہندوستان کے مسلم بادشاہوں کا ملک کی ترقی میں اہم کردار

   

دنیا آج بھی ہندوستان کو امید بھری نظروں سے دیکھتی ہے، صدر ایران کے مشیر ڈاکٹر ابوالقاسم کا نئی دہلی میں خطاب

نئی دہلی : ہندوستان میں مسلم بادشاہوں کی اقتصادی، معاشرتی اور صنعتی ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایرا نی صدر ابراہیم رئیسی کے مشیر ڈاکٹر ابوالقاسم دلاوی نے کہاکہ مسلم بادشاہوں نے ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اس کی جی ڈی پی ایک چوتھائی سے بھی زیادہ تھی۔ انہوں نے یہ بات ایران کلچر ہاؤس،علی گڑھ انٹر فیتھ سنٹر اور راما کرشن مشن کے باہمی اشتراک سے ‘اسلام و ہندو ازم مذاکرات – امن و ارتقا میں بقائے باہمی کا رول’ عنوان سی منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ان کو ہی یہ شرف حاصل ہے کہ انہوں نے صفر کا ایجاد کیا اور آج بھی پوری دنیا ہندوستان کو امید بھری نظروں سے دیکھتی ہے ۔ انہوں نے بین المذاہب مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کا احترام کریں۔ انہوں نے کہاکہ انسان اس دنیا کی طرف راغب ہوتا ہے جو منطقی ہو اور اسلام نے ہمیشہ غور و فکراور افہام تو تفہیم پر زور دیا ہے ۔ آرایس ایس کے قومی ایکزیکیوٹیو ممبراور مہمان خصوصی اندریش کمارنے کہا کہ اسلام نے کہا کہ اپنے اپنے دین پر چلواور دوسرے کے دین میں مداخلت نہ کرو اور ہندو ازم میں بھی کہا گیا ہے کہ ستیہ (حق) ایک ہے لیکن اس تک پہنچنے کے راستے الگ الگ ہیں۔ انہوں نے موجودہ حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو نعرہ عبادت کے لئے لگایا جاتا تھا اب وہ نعرہ لڑائی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اندریش نے کہا کہ اسلام کے آخری پیغمبر حضرت محمد ہجرت مدینہ کے بعد سب سے زیادہ زور مذاکرات پر ہی دیا۔ انہوں نے ہندو مسلم کو بھائی بھائی قرار دیتے ہوئے کہاکہ جب بھائی بہن کا مقدس رشتہ کا احترام نہیں رہ گیا ہے تو انسانیت کا رشتہ کیسے نبھائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ سارے مذہب میں سخت گیری سے نہیں بلکہ سب کو مل کر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ ایران کے سپریم لیڈر کے نمائندے ڈاکٹر مہدی مصطفوی نے مذاہب کے ذریعہ مسائل کے حل پر زور دیتے ہوئے مذہب کے ذریعہ مسائل حل کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے ہندو ازم اور اسلام کے تعلق سے کہا کہ جہاں بھی سامراجیت ہوتی ہے وہیں تنازعہ کھڑا ہوجاتا ہے ۔