ہندوستان ۔چین سرحدی معاہدہ، حقیقت یا فسانہ

   

اشوتوش بھردواج
نریندری مودی حکومت نے حالیہ عرصہ کے دوران اس بات کا اعلان کیا ہیکہ اس نے چین کے ساتھ دیرینہ سرحدی تنازعہ حل کرلیا ہے۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا ہندوستان اب ان علاقوں کو دوبارہ حاصل کر پائے گا جسے اس نے 2020 میں کھودیا تھا۔ باالفاظ دیگر ان لوگوں سے محروم ہوگیا تھا۔ آپ کو بتادیں کہ اس معاہدہ کے بعد جیسا کہ ہماری حکومت کہہ رہی کیا پی پی 15 (پٹرولنگ پوائنٹ 15) اور گلوان کے ساتھ ساتھ گوگرا پوسٹ غرض چار پوائنٹس کے مسائل سلجھائے گئے ہیں۔ ابھی بھی وہ چار علاقہ بفر زون ہیں اب ہوسکتا ہے کہ بفر زون کو کچھ اور علاقہ تک وسعت دی جائے اور ایک لائن آف کنٹرول وہ ہے جو کہ چینی سمجھتے ہیں کہ ہم مانگتے ہیں اور وہی ایک لائن آف کنٹرول ہے جو ہم سمجھتے ہیں کہ چینی مانگتے ہیں۔ آحر چین نے ہندوستان کے ساتھ اس تعلق سے معاہدہ کیوں کیا اور کیا اس کا مقصد ہے؟ یہ سمجھنا مشکل ہے۔ اگر دیکھا جائے تو Face Value پر چین کے بیانات نہیں لینا چاہئے کیونکہ چین جو ہے وہ Goal Post کو تبدیل کرتا رہتا ہے کیسے سمجھایا جائے وہ سب کو معلوم ہے لیکن دونوں طرف سیاسی فیصلے لینا ہے کہ یہ سرحد کو ختم کرو یہاں عالمی باؤنڈری بننی چاہئے۔
یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ حال ہی میں ہندوستان اور چین کے درمیان سمجھوتا ہوا جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس نے لداخ میں پیدا ہوئے سرحدی تنازعہ کو تقریباً سلجھا دیا ہے، کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ ہندوستانی فوج کے پاس گشت یا پٹرولنگ کے وہی حقوق ہیں جو اپریل 2020 میں تھے۔ ہمیں 2020 کا وہ وقت اور دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ کے شدت اختیار کر جانے سے رونما ہوئے ناخوشگوار واقعات اچھی طرح یاد ہیں۔ کیا اس سمجھوتے کا یہ مطلب ہیکہ ہندوستانی فوج اب تمام مقامات پر جاسکتی ہے۔ دیب سانگ میدانوں سے لے کر ڈیم چک تک جہاں پچھلے تین چار برسوں میں اس کی رسائی بند کردی گئی تھی اس سمجھوتے پر منوج جوشی نے تفصیلی طور پر بتایا۔ (مسٹر منوج جوشی کی حال ہی میں ایک کتاب منظر عام پر آئی جس کا نام Under Standing the India China Border اور یہ کتاب ہندوستان اور چین کے درمیان سرحد کو لے کر جو تنازعہ پایا جاتا ہے اسے سمجھنے کے لئے ایک موثر کتاب ہے۔ دفاعی تجزیہ نگار منوج جوشی ہندوستان اور چین کے درمیان جو سرحدی تنازعہ ہے اسے حل کرنے کے لئے طئے پائے معاہدہ سے متعلق کچھ یوں کہتے ہیں ’’سمجھوتا جو ہے ہندوستان اور چین سے متعلق ہے جہاں تک معاہدہ کا سوال ہے معاہدہ تحریری ہوتا ہے اور یہ تحریری معاہدہ نہیں ہے ابھی تک تو کچھ ایسی بات منظر عام پر نہیں آئی ہاں یہ ضرور ہیکہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت ہوئی ہے اور بات چیت میں کہتے ہیں کہ معاہدہ ہوگیا ہے اور مستقبل میں یہ سمجھوتہ ہمارے سامنے پیش کیا جائے، میں اس کو سمجھوتا یا معاہدہ نہیں مانتا جس طرح 93، 1996یا 2005 کا معاہدہ تھا یا 2012 کا معاہدہ تھا جو کہ تحریری شکل میں تھے اور وہاں پر سب کی Clause تھیں 2، 3، 4 کہ ہم فلاں کچھ کریں گے لیکن یہاں ابھی تک ہمارے سامنے ایسی کچھ بات نہیں آئی بہت کم معلومات فراہم کی گئیں، اس کا ہم صرف اندازہ لگا رہے ہیں کیا ہوا ہے کیا نہیں۔ اب ہندوستان کہہ رہا ہے کہ لائن آف ایکچول کنٹرول میں ہمارے جو پٹرولنگ (گشت) کے حقوق ہیں دوبارہ بحال ہوگئے۔ جہاں تک چین کا سوال ہے اس نے صرف یہ کہا ہیکہ جو بھی مسائل تھے ان کے سلجھانے میں ہم ساتھ ہیں اور اس کے سلجھانے کی کوشش کریں گے۔ اس معاہدہ کے بارے میں جو اطلاعات یا تفصیلات آئی ہیں اس میں ایک تو یہ کہا گیا ہیکہ ہندوستان کے گشتی حقوق Patroling Rights بحال ہوگئے ہیں۔ جہاں تک وزیر خارجہ ہیں انہوں نے کہاہے کہ Dis Engage ment ہوگیا ہے اس کا مطلب 6 ایسے علاقہ تھے جہاں چین نے 2020 میں رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں چار وہ رکاوٹوں کے علاقہ تھے وہاں پر وہ سلجھائے گئے۔ ان چار علاقوں میں پنگانگ، گوگرا پوسٹ، پی پی 15 اور گلوان ان چار علاقوں سے جڑے مسائل سلجھائے گئے ہیں اور وہاں دیڑھ کیلو میٹر سے ایک 10 کیلو میٹر کے فاصلے کے بفر زون بنائے گئے جہاں دونوں طرف سے کوئی گشت نہیں کرے گا مگر دو علاقہ رہ گئے تھے ایک تھا دیپ سانگ میدان وہ کافی بڑا علاقہ ہے، 500 کیلو میٹر سے بھی بڑا ہے اور چارڈنگ نالے کا علاقہ ڈیم چک یہ دو علاقہ رہ گئے تھے اگر ہمارے وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ Dis Engage ment ہوگیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہیکہ مذکورہ دونوں علاقوں میں جہاں چین نے رکاوٹیں کھڑی کی تھیں وہ اب ہٹادی جائیں گی اور پہلے ہماری جو پٹرولنگ ہوتی تھی پٹرولنگ پوائنٹ 10، 11، 11A، 12، 13 وہاں تک ہم دوبارہ گشت کر پائیں گے اور ایسی بھی خبریں ہیں کہ پٹرولنگ کس طرح سے ہوگی اور میرا اپنا گمان ہیکہ ایک تو یہ ہیکہ یہ جو معاہدہ ہے یہ صرف مشرقی لداخ کے لئے نہیں ہے پوری لائن آف ایکچول کنٹرول کی بات کی گئی ہے تو اس کا مطلب یہ کہ مشرق میں بھی وہاں پر یانگے میں ہندوستان نے رکاوٹیں کھڑی کی تھیں۔ ڈسمبر 2023 میں جب وہاں پر جھڑپ ہوئی تھی ہم نے وہاں رکاوٹیں کھڑی کی تھیں۔ 1996 میں فوجی تعمیر اعتماد اقدامات کا معاہدہ تھا۔ 2005 میں فوجی معاہدات کے پروٹوکول کی تصدیق کی گئی تھی ۔ 2012 میں Border Defence معاہدہ تھا تو یہ جو معاہدات تھے 2020 میں یہ کچھ تو کامیاب رہے کچھ تو کامیاب نہیں رہے۔ اسی لئے جھڑپ ہوئی جس میں ہندوستان کے 20 سپاہی امر ہوئے اور لوگ کہتے ہیں کہ کم از کم 40 چینی سپاہی مارے گئے تو یہ سال 1975 کے بعد پہلی ہلاکتیں تھیں۔ لائن آف ایکچول کنٹرول میں اب ایسا لگتا ہے کہ فریقین کی طرف سے یہ طئے کیا جارہا ہے کہ کچھ نئے CBM ہونے چاہئے اور کچھ نئے CBM کی تجاویز پیش کی جائیں۔ دوسری بات Coordinated پٹرولنگ کی جائے گشت کی تاریخ اور وقت طئے ہو یہ کہہ سکتے ہیں کہ پہلے دو ہفتوں میں ہم گشت کریں گے، دوسرے دو ہفتوں میں آپ کریں گے۔ ہمارے خیال میں سب تجاویز ہوا میں ہے آگے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوگا؟