دمبولا(سری لنکا) ۔ دفاعی چمپئن ہندوستان ویمنس ایشیاکپ میں اپنے زبردست فام کو ریکارڈ توسیعی آٹھویں خطاب میں تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا جب وہ اتوارکو یہاں فائنل میں سری لنکا کا سامنا کرے گا۔ ہندوستان نے اس براعظمی ایونٹ میں اپنی حریف ٹیموں پر سبقت لی ہے ۔ پہلے پاکستان کو سات وکٹوں سے زیرکیا اور اس کے بعد متحدہ عرب امارات (78 رنز)، نیپال (82 رنز) اور بنگلہ دیش (10 وکٹوں) پر آسانی سے فتح حاصل کی۔ ہندوستان کے ٹاپ آرڈر بیٹرس اور بولروں نے مل کر کامیابی کو آسان بنانے کے علاوہ اپنے حریفوں کو ذرہ برابر موقع بھی نہیں دیا۔ اوپنرز اسمرتی مندھانا اور شفالی ورما نے100 سے زیادہ رنز اور140 سے زیادہ کے صحت مند اسٹرائیک ریٹ پر اچھا اسکورکیا ہے، جس نے ہندوستان کو مضبوطی اور تیز شروعات فراہم کی ہے۔ لیکن انتظامیہ اس سے بھی زیادہ خوش ہو سکتی ہے جس طرح سے بولروں نے چیلنج کا جواب دیا، خاص طور پر دیپتی شرما اور رینوکا سنگھ کے مظاہرے قابل ستائش رہے۔ دیپتی نو وکٹوں کے ساتھ اس ایونٹ کی سب سے زیادہ وکٹ لینے والی بولر ہیں اور رینوکا سات وکٹوں کے ساتھ فہرست میں تیسرا مقام ہے ۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ مخالف بیٹرس کے پاس اوپر یا درمیانی اوورز میں سنبھلنے کا موقع نہ رہے ۔ انہوں نے دوسرے بولروں کی بھی مدد کی ہے۔ اگرچہ ہندوستانی خیمہ میں کوئی واضح پریشانی نہیں ہے ، لیکن کپتان ہرمن پریت کور اور جمائمہ روڈریگس کے لئے بیٹنگ کے وقت کی کمی کے بارے میں تھوڑا سا پریشان ہوسکتے ہیں۔ ہرمن پریت نے تین میچوں میں صرف دو بار بیٹنگ کی ہے، حالانکہ انہوں نے ان میں سے ایک میں66 رنز بنائے ہیں، جب کہ روڈریگس نے ابھی تک تین اننگز میں ٹاپ گیئر نہیں لگایا ہے۔ دوسری جانب سری لنکا بھی اس ایونٹ میں ناقابل شکست ہے اور اس نے بھی رنزکے لحاظ سے سب سے بڑی فتح اپنے نام کی ہے جو کہ گروپ مرحلے میں ملائیشیا کو 144 رنز سے شکست دے کر درج کی ہے۔ ان کی بالادستی کی بنیادی وجہ کپتان چماری اتاپٹو کی عمدہ فارم ہے، جو یہاں 243 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ لیکن اس کا ایک تاریک پہلو بھی ہے۔ اتھاپاتھو کے علاوہ ان کے کسی بھی بیٹر نے 100 سے زیادہ رنز نہیں بنائے ہیں اور رشمی گناراتھنے 91 رنزکے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کی بولنگ بھی ایسی ہی کہانی پیش کرتی ہے۔ آف اسپنر کاویشا دلہری (7 وکٹیں، اکانومی 5.35) کو چھوڑکر دیگر کوئی بولر ابھی تک اثر دکھانے میں کامیاب نہیں۔