ہندوؤں کو اقلیت کا درجہ: سپریم کورٹ کا مرکز سے جواب طلب

   

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آبادی کے حساب سے ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کرکے رہنما خطوط جاری کرنے کی مانگ والی مفاد عامہ کی عرضی پر جمعہ کے روز مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا۔ عرضی گزار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اشوانی اپادھیائے نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ 10 ریاستوں میں ہندو اقلیت ہیں اور ان ریاستوں میں انہیں اقلیت کا درجہ دیا جانا چاہئے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ کئی ریاستوں میں ہندو، بہائی اور یہودی حقیقی اقلیت ہیں لیکن انہیں وہاں اقلیتی درجہ حاصل نہ ہونے کے سبب اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق نہیں ہے۔ عدالت عظمی نے سماعت کے دوران کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے لیکن اس سے قبل انہیں اس سلسلے میں مرکزی حکومت کی طرف سے جواب چاہیے۔ سپریم کورٹ کے جج سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چھ ہفتے میں جواب مانگا ہے۔عرضی میں قومی اقلیتی تعلیمی ادارہ کمیشن قانون 2004 کی دفعہ 2 (ایف) کو چیلنج کیا گیا ہے۔ یہ قانون 6 جنوری 2005 کو نافذ ہوا تھا۔ جس کے تحت، قومی اقلیتی کمیشن کا قیام ہوا اور اس کے ذریعے اقلیتی درجہ حاصل طبقات کو اپنی پسند کے تعلیمی اداروں کے قیام اور ان کے انتظام کا حق فراہم کیا گیا۔ حکومت اسی قانون کے تحت ان اداروں کو اسکالرشپ اور دیگر سہولیات فراہم کرتی ہے۔