ہندو ؤں کی نفرت انگیز تقاریر کو روکنے سپریم کورٹ کی ہدایت

,

   

بی جے پی رکن اسمبلی راجہ سنگھ پر نظر رکھی جائے، ریکارڈنگ کیساتھ سی سی ٹی وی کیمرے یقینی بنائے جائیں

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مہاراشٹرا کے ایوت محل اور چھتیس گڑھ کے ضلع رائے پور کے مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اپنے دائرہ اختیار میں ہندو تنظیم اور بی جے پی کے رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ کی ریالیوں کے دوران نفرت انگیز تقاریر نہ کی جائیں جو اگلے ایک ہفتے کے دوران منعقد ہونے والی ہیں۔ روزنامہ انقلاب کی رپورٹس کے مطابق جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکردتا کی بنچ نے طئے شدہ ریالیوں پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ جن فریقوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے الزامات لگائے گئے ہیں وہ عدالت کے سامنے نہیں ہیں۔ تاہم اس نے دونوں اضلاع کے ضلع مجسٹریٹ اور ایس پیز کو ہدایت کی کہ وہ ریالیوں کے مقام پر ریکارڈنگ کی سہولیات کے ساتھ سی سی ٹی وی کیمروں کو یقینی بنائیں تاکہ نفرت انگیز تقاریر ہوں تو کرنے والوں کی شناخت کی جاسکے۔ یہ حکم بنچ نے شاہین عبداللہ کی زیرالتواء درخواست پر سماعت کے دوران دیا، جس میں یہ الزام لگایا تھا کہ نفرت انگیز تقاریر کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہیکہ مہاراشٹرا کے ضلع ایوت محل میں 18 جنوری کو ہندوجن جاگرتی سمیتی کی ریالی منعقد ہوگی جس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کا خدشہ ہے۔ اسی طرح چھتیس گڑھ کے ضلع رائے پور میں 19 سے 25 جنوری کے دوران راجہ سنگھ کی ریالیاں منعقد ہونے والی ہیں جن میں بھی نفرت انگیز تقاریر کا خدشہ ہے۔ عرضی گذار نے ان ریالیوں کے انعقاد کی اجازت کو منسوخ کرنے کی درخواست کی تھی جسے بنچ نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ اس عدالت کی طرف سے ایسے واقعات کو روکنے کیلئے پہلے ہی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔