کے سی آر فرضی سیکولر ، موافق مودی ۔ مسلم مفادات نظر انداز کردئے گئے ۔ ریونت ریڈی کا اقلیتی اجلاس سے خطاب
حیدرآباد :۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اے ریونت ریڈی نے چیف منسٹر کے سی آر کو فرضی سیکولر اور موافق مودی قرار دیتے ہوئے فرقہ پرست طاقتوں سے مقابلہ کرنے کانگریس کی حمایت و تائید کرنے کی اقلیتوں سے اپیل کی ۔ کانگریس قائد سابق قائد مقننہ کونسل محمد علی شبیر کی قیام گاہ میں منعقدہ اقلیتی قائدین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ اجلاس میں ریونت ریڈی کے 7 جولائی کو نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کے پروگرام کو کامیاب بنانے کی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں پارٹی قائدین ظفر جاوید ، ایس کے افضل الدین ، محمد مقصود احمد ، عظمیٰ شاکر ، فیروز خاں ، سید نظام الدین ، سمیر ولی اللہ ، ایس کے واجد حسین ، محمد عبدالشکیل و دیگر نے شرکت کی جب کہ سابق وزیر محمد علی شبیر نے صدارت کی ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ ہندو ۔ مسلم میری دو آنکھیں ہیں ۔ وہ سیکولر نظریات کے حامل ہیں اور مستقبل میں بھی اس پر برقرار رہیں گے ۔ علاقائی جماعتوں کی فرضی سیکولرازم سے ملک میں فرقہ پرست بی جے پی کو استحکام ہوا ہے اور بی جے پی نے کانگریس کو مسلمانوں کی حامی قرار دے کر ہندوؤں کو متحد کرنے میں کامیابی حاصل کی ۔ اقلیتوں کی جانب سے علاقائی جماعتوں پر بھروسہ کیا گیا ۔ مگر ٹی آر ایس جیسی جماعتیں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے مفادات کو نظر انداز کرکے مرکز میں بی جے پی حکومت کی تائید کررہی ہے ۔ تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی کار دہلی پہونچکر کمل کے پھول میں تبدیل ہورہی ہے جس سے سیکولرازم کو نقصان ہو رہا ہے ۔ کانگریس نے مذہب کا کبھی سہارا نہیں لیا بلکہ تمام مذاہب کا یکساں احترام کیا ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ مخالف مسلمان ایجنڈے پر عمل کررہے ہیں ۔ طلاق ثلاثہ بل میں بی جے پی کی تائید کی ۔ سی اے اے ، این آر سی کے خلاف اسمبلی میں قرار داد منظور نہیں کی گئی ۔ 12 فیصد مسلم تحفظات کے وعدے کو فراموش کردیا گیا ۔ مسلمانوں کو 4 فیصد تحفظات کانگریس ‘ڈاکٹر راج شیکھر ریڈی ، محمد علی شبیر اور غلام نبی آزاد کا کارنامہ ہیں ۔ محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس حکومت کی ناکامیوں پر روشنی ڈالی ۔ ٹی آر ایس کے انتخابی منشور 2014 اور 2018 میں جو وعدے کئے گئے ان میں ایک بھی پورا نہ کرنے کا الزام عائد کیا ۔ ٹی آر ایس حکومت میں 6 مساجد کو شہید کیا گیا ۔ اردو اکیڈیمی اور اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کو فنڈز سے محروم کردیا گیا ۔ جب بھی انتخابات آتے ہیں کے سی آر سیکولر ہوجاتے ہیں ۔ انتخابات کے بعد فرقہ پرستی کا اصلی چہرہ آشکار ہوجاتا ہے ۔ ریاست کی 10 یونیورسٹیز میں ایک بھی مسلم وائس چانسلر نہیں بنایا گیا ۔ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن میں مسلمانوں کی نمائندگی نظر انداز کردی گئی ۔ ریاست میں کئی اداروں کے مسلم ناموں کو تبدیل کرکے کے سی آر اترپردیش کے چیف منسٹر آدتیہ ناتھ کی تقلید کررہے ہیں ۔ اجلاس میں طئے پایا کہ ریونت ریڈی درگاہ یوسفینؒ میں حاضر دینے کے بعد گاندھی بھون پہونچیں گے ۔