ہندو ہونے کا دعویٰ مگر بی جے پی قائدین ہی نفرت کے پرچارک

,

   

اپوزیش لیڈر راہول کے ریمارک پر لوک سبھا میں ہنگامہ، اقلیتوں اور حزب اختلاف کے ارکان پر حملوں کا تذکرہ

نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے پیر کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈرس ہندو ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر وہی نفرت پھیلانے کا کام بھی کرتے ہیں جبکہ ہندو متشدد نہیں ہوتا۔ یہ بی جے پی لیڈرس ہیں جو خود کو ہندو کہتے ہیں مگر نفرت پھیلاتے ہیں اور تشدد کو فروغ دیتے ہیں۔ راہول گاندھی کے اس بیان پر بی جے پی چراغ پا ہوگئی اور اس نے ہندو مذہب پر حملے کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ راہول گاندھی پورے ہندو سماج کو پرتشدد کہہ رہے ہیں جو غلط ہے اور انہیں اس کے لئے معافی مانگنی چاہئے۔ جب وزیر اعظم نریندر مودی نے اس معاملہ میں مداخلت کی تو حکمراں جماعت کے لوگوں نے قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے راہول گاندھی سے کہا کہ انہوں نے پورے ہندو سماج کو پرتشدد کہا ہے۔ اس لیے انہیں پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔ صدر جمہوریہ کے خطاب پر پیش کردہ تحریک تشکر کے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ بی جے پی نے اپنی حکمت عملی کے تحت آئین اور ملک کے نظام پر حملہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ حکومتی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اقلیتوں اور اپوزیشن ارکان پر حملے کر کے انہیں جیل بھیجا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں خود مودی حکومت کے اس حملے کا شکار ہوا ہوں۔ مجھے دو سال کے لئے جیل بھیجنے کا حکم دیا گیا، مجھے پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دیا گیا، میرا گھر چھین لیا گیا اور جب ایسے حملے ہوتے ہیں تو پوری اپوزیشن آئین مخالف سوچ کے خلاف اکٹھی ہو جاتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر کے ان حملوں پر حکمراں پارٹی نے ہنگامہ کھڑا کر دیا اور بھارت ماتا کی جئے کے نعرے لگانے شروع کر دیئے، جس پر راہول گاندھی نے کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد‘جئے آئین’کہہ کر جواب دیا۔ اس دوران انہوں نے ایوان میں بھگوان شیو کی تصویر دکھائی، لیکن جب اسپیکر نے انہیں روکا تو راہول گاندھی نے پوچھا کہ کیا بھگوان شیو کی تصویر نہیں دکھائی جا سکتی؟ بھگوان شیو ابھے مدرا میں ہیں۔ گرو نانک جی ابھے مدرا میں ہیں۔ ابھے مدرا میں بھگوان مہاویر کی تصویر بھی دکھائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ تمام عظیم انسانوں نے عدم تشدد کی بات کی، خوف کو ختم کرنے کی بات کی اور کہا کہ مت ڈرو، مت ڈرو۔ ابھے مدرا کا مطلب ہے ڈرنا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب دوسری تصویریں دکھائی جاتی ہیں تو بھگوان شیو کی تصویر دکھانے میں کیا حرج ہے۔ شیو شکتی ہے اور ترشول شکتی کی علامت ہے اور شیو جی کی ترشول عدم تشدد کی علامت ہے لیکن جو خود کو ہندو کہتے ہیں وہ تشدد کرتے ہیں اور نفرت پھیلاتے ہیں۔ عدم تشدد ہماری علامت ہے۔ وزیر اعظم نے اس پر مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے پورے ہندو سماج پر تشدد کا الزام لگایا ہے۔ مرکزی وزیر بھوپیندر یادو نے کہا کہ پورے ہندو سماج کو پرتشدد نہیں کہا جا سکتا۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر تشدد کی بات کرتا ہے اور آئینی عہدہ پر فائز شخص کے لیے تشدد کو کسی مذہب سے جوڑنا غلط ہے اور اس پر اپوزیشن لیڈر کو پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔ ایوان میں اصولوں کی پابندی کی جائے۔ بی جے پی کے نشی کانت دوبے نے کہا کہ آئین کسی مذہب پر حملے کی اجازت نہیں دیتا، اس لیے اپوزیشن لیڈر کو معافی مانگنی چاہیے۔ اس کے جواب میں راہول گاندھی نے فوری طور پر کہا کہ نریندر مودی پورا ہندو سماج نہیں ہیں، بی جے پی پورا ہندو سماج نہیں اور نہ آر ایس ایس پورا ہندو سماج ہے۔