آکلینڈ ۔ بین الاقوامی کرکٹ کے شیڈول میں تقریباً ہر سال ایک آئی سی سی ایونٹ ہورہا ہے، ٹیموں کے پاس ماضی کے ایونٹس کی غلطیوں کو دور کرنے اور نئے اندازکے ساتھ آئندہ مقابلوں کی تیاری کے لیے وقت کم ہے۔ بین الاقوامی سطح پر مسلسل کرکٹ کے اس چکر میں، ہندوستان اور نیوزی لینڈکو یہ احساس ہوگا کہ انہیں ٹی20 ورلڈ کپ میں اپنے اپنے سیمی فائنل کی شکست سے باہر نکلنے اور ونڈے ورلڈ کپ کے لیے تیار ہونے کی ضرورت ہے جو اب 12 ماہ سے بھی کم دور ہے۔ ہندوستان اگلے سال میگا ایونٹ کی میزبانی کے لیے تیار ہے، نیوزی لینڈ کے خلاف اس کی تین میچوں کی سیریز جو جمعہ کو آکلینڈ کے ایڈن پارک میں شروع ہو رہی ہے، اس کے لیے اپنے اسکواڈ کو حتمی شکل دینے کے راستے کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔ مردوں کی ونڈے رینکنگ میں تیسرے نمبر پر موجود ہندوستان نے میزبان ہونے کی وجہ سے اگلے سال ورلڈ کپ کے لیے خودکار اہلیت حاصل کر لی ہے۔ یہ ایک سال ہوگیا ہے جب روہت شرما، ویراٹ کوہلی، کے ایل راہول، ہاردک پانڈیا، رویندرا جڈیجہ اور جسپریت بمراہ جیسے ان کے پہلی پسند کھلاڑی ونڈے سیریز میں مسلسل ٹیم کی نمائندگی نہیں کر سکے ہیں، جس کی بڑی وجہ کرکٹ کے مصروف شیڈول ہے لیکن حالیہ برسوں میں ہندوستانی ٹیم نے 50 اوور کے میچوں میں سال کے وسط سے اہم کھلاڑیوں کی کمی کے باوجود، وہ ویسٹ انڈیز (3-0)، زمبابوے (3-0) میں سیریز جیتنے میں کامیاب رہی ہیں اور حال ہی میں اکتوبر میں گھر پر (2-1) پوری طاقت والے جنوبی افریقہ کے خلاف بھی کامیابی حاصل کی ہے ۔ بائیں ہاتھ کے اوپنر شکھر دھون ایک بار پھر کپتانی سنبھالیں گے اور تمام امکان میں شبمن گل کے ساتھ اننگز کا آغاز کریں گے۔ دونوں نے اس سال آٹھ ونڈے میچوں میں تین سنچری رفاقت بنائے ہیں اور نیوزی لینڈ کے خلاف میچوں میں شاندار مظاہروں کے ساتھ اپنے معاملات کو آگے بڑھانے کی امید کریں گے۔ سوریاکمار یادو اپنی بہترین ٹی 20 فارم اور 360 ڈگری اسٹروک پلے کو ونڈے میں لے جانے کا ارادہ کریں گے جبکہ رشبھ پنت، شریاس آیر، سنجو سیمسن اور دیپک ہڈا مڈل آرڈرکی تشکیل کریں گے۔ ہڈا چھٹا بولرکا کردار بھی ادا کر سکتے ہیں۔ٹیم کے کپتان دھون اس سیریز میں بہتر مظاہروں کے ذریعہ ونڈے ورلڈ کپ کی ٹیم میں اپنا مقام یقینی بنانے کیلئے کوشاں ہوں گے ۔ فاسٹ بولنگ کے شعبے میں، دیپک چاہر، محمد سراج اور شاردول ٹھاکرہیں لیکن اس سال ٹی 20 میں ہندوستان کی تلاش ارشدیپ سنگھ کے لیے ایک موقع ہے، انھیں پہلی ونڈے کیپ دی جائے، اور یہی عمران ملک کے لیے بھی ہے۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کو امید ہے کہ ان کے طلسماتی کپتان کین ولیمسن ونڈے میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ بیٹنگ میں، نیوزی لینڈ کو ٹام لیتھم کی واپسی سے تقویت ملے گی، جو ڈیون کانوے سے دستانے لیں گے اور فاسٹ بولنگ کے شعبے میں میٹ ہنری بھی موجود ہیں ۔