ہند۔پاک جنگ میں 5 ہندوستانی طیارے تباہ ہوئے

,

   

امریکی صدر ٹرمپ کی تصدیق ‘ جنگ رکوانے کا پھر دعویٰ‘ راہول گاندھی نے وزیر اعظم سے وضاحت طلب کی

واشنگٹن ۔19؍جولائی (ایجنسیز)امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے اندازے کے مطابق پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ہوئی حالیہ جنگ کے دوران پانچ ہندوستان جنگی طیارے مار گرائے گئے تھے۔وائٹ ہاؤس میں ریپبلکن اراکینِ کانگریس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ صورتحال سنگین ہوتی جا رہی تھی اور دونوں ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑنے کا خدشہ تھا لیکن میں نے یہ جنگ رکوا دی۔ٹرمپ نے واضح طور پر یہ تو نہیں کہا کہ ہندوستانی طیارے پاکستان نے مار گرائے مگر ان کا کہنا تھا کہ حقیقت میں پانچ طیارے گرائے گئے تھے اور اگر بروقت مداخلت نہ کی جاتی تو حالات مزید بگڑ سکتے تھے۔یہ تنازعہ اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں نامعلوم افراد کے حملے سے شروع ہوا تھا جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ہندوستان نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تاہم پاکستان نے یہ الزام مسترد کرتے ہوئے معاملے کی غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی تھی۔امریکہ نے حملے کی مذمت کی تھی لیکن پاکستان پر الزام عائد کرنے کے ہندوستانی دعوے کی حمایت نہیں کی تھی۔7 مئی کو ہندوستان نے پاکستان پر جنگ مسلط کردی جس کے بعد پاکستان نے اس کا دفاع کیا اور رافیل سمیت ہندوستان فضائیہ کے 5 جنگی طیارے مار گرائے۔ اگرچہ ہندوستان مسلسل ان طیاروں کی تباہی کی تصدیق سے انکاری رہا لیکن امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ بیان نے اس دعوے کو تقویت دی ہے کہ طیارے واقعی تباہ ہوئے تھے۔دوسری طرف ہندوستان کا دعویٰ تھا کہ اس نے بھی پاکستانی طیارے مار گرائے لیکن پاکستان نے واضح طور پر کہا کہ ہندوستان ایک بھی پاکستانی لڑاکا طیارہ گرانے میں ناکام رہا اور کوئی ثبوت بھی پیش نہ کر سکا۔جنگ بندی کا مرحلہ 10 مئی کو آیا جب صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت کے بعد دونوں فریقین کو جنگ روکنے پر آمادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے واضح کر دیا تھا کہ اگر جنگ بند نہ ہوئی تو امریکہ دونوں ممالک سے تجارت ختم کر دے گا۔صدر ٹرمپ نے اس موقع پر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی کی۔پاکستان نے صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے مسئلہ کشمیر کے حل کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا تھا۔اس کے برعکس ہندوستان نے نہ صرف ثالثی کی پیشکش مسترد کر دی بلکہ جنگ بندی میں امریکی کردار کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کیا۔پاکستان نے صدر ٹرمپ کے کردار کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے نوبل کمیٹی کو خط لکھ کر انہیں نوبل امن انعام کا حقدار قرار دیا۔ دوسری طرف لوک سبھا میں اپوزیشن قائد راہول گاندھی نے امریکی صدر کے بیان پر وزیر اعظم نریندر مودی سے وضاحت طلب کی ہے ۔کانگریس نے تو اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کی تیاری کر لی ہے اور براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی سے جواب کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ کسی وزیر یا ترجمان کی صفائی نہیں چلے گی بلکہ جواب صرف وزیر اعظم کو ہی دینا ہوگا۔

یہ واقعہ جنوبی ایشیا میں ایک بار پھر اس بات کی یاد دہانی بن گیا کہ خطے کا امن کسی بھی وقت غیرذمہ دارانہ اقدامات کے سبب خطرے میں پڑ سکتا ہے اور عالمی طاقتوں کا بروقت اور متوازن کردار کتنا اہم ہو سکتا ہے۔