موتیہاری : ہندوستان مخالف پروپیگنڈے میں ملوث تبلیغی جماعت کے 10 نیپالی شہریوں کو بہار کے مشرقی چمپارن ضلع کی رکسول سرحد سے ملک بدر کر دیا گیا ہے ۔ پولیس ذرائع نے منگل کو بتایا کہ یہ تمام ہندستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ملک بدر کیے گئے تمام نیپالی شہری راجستھان میں پکڑے گئے تھے ۔ راجستھان کی دوسہ پولیس کو ان کے خلاف اطلاع ملی تھی کہ کچھ نیپالی شہری ہندستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ جب دوسہ پولیس نے تفتیش شروع کی تو ان کے خلاف لگائے گئے الزامات درست نکلے ۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ نیپالی شہری ہندوستان میں قیام کے دوران وزارت داخلہ کے جاری کردہ احکامات کی خلاف ورزی کر رہے تھے ۔ تمام 10 نیپالی شہریوں کو دوسہ پولیس نے حراست میں لے لیا اور انہیں “لیو انڈیا نوٹس” دیکر اتوار کو رکسول بارڈر سے ان کی تحویل میں ملک بدر کر دیا گیا ۔ انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسر دوسہ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) روی پرکاش شرما نے خبر رساں ایجنسی یو این آئی کو بتایا کہ پانچ لوگوں کو دوسہ شہر سے اور پانچ کو پاپؑڑدا سے حراست میں لیا گیا ہے ۔ ان میں سے پانچ مرد اور پانچ خواتین تھیں۔ تمام نیپالی شہری تھے ۔ تمام مرد پاپڑدا علاقے کی ایک مسجد میں رہ رہے تھے اور ان کی بیویاں دوسہ میں الگ الگ مکانات میں رہ رہی تھیں۔ یہ تمام 4 مارچ کو رکسول بارڈر سے ہندوستان میں داخل ہوئے تھے اور راجستھان پہنچے تھے ۔ ذرائع کے مطابق ملک بدر ہونے والوں میں شہرالدین انصاری اور اس کی اہلیہ حلیمہ خاتون، محمد جان انصاری اور اس کی اہلیہ سلیقہ خاتون، رمضان علی میاں اور اس کی اہلیہ ظفینا خاتون، مظاہر حسین اور اس کی اہلیہ عائشہ خاتون اور رزاق میاں اور اس کی اہلیہ رقیہ دھوبن شامل ہیں۔ یہ تمام نیپال کے بارہ اور گورکھا اضلاع کے رہنے والے ہیں۔