نیویارک: ویویک راما سوامی نے ممکنہ صدارتی امیدواروں کی پہلی بحث کے بعد محض ایک گھنٹے میں لاکھوں ڈالر کا عطیہ حاصل کرلیا۔ تاہم ہندوستانی نژاد امریکی ارب پتی کے لیے عہدہ صدارت تک پہنچنے کا راستہ اتنا آسان بھی نہیں ہے۔امریکہ میں آئندہ برس کے صدارتی انتخابات کے لیے ری پبلکن پارٹی کے ممکنہ آٹھ امیدواروں کے درمیان پہلی بار گزشتہ چہارشنبہ کے روز مباحثہ ہوا۔ چونکہ سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ اس میں شریک نہیں ہوئے، اس لیے اس کا تذکرہ اسی حوالے سے زیادہ ہوا۔ تاہم اس میں شریک ہونے والے آٹھ امید واروں میں سے ایک ہندوستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت وویک راماسوامی کی شرکت سے اب اس مباحثہ کے کافی چرچے ہو رہے ہیں۔گرچہ ری پبلکن جماعت میں ارب پتی راما سوامی اب تک گمنام رہے تھے، لیکن اس پہلے مباحثہ کے بعد ان کی مقبولیت میں اضافہ کی اطلاعات ہیں اور ہندوستانی میڈیا میں بھی ان کا کافی تذکرہ ہو رہا ہے۔راما سوامی کی مہم کی ٹیم کے مطابق بحث کے بعد پہلے گھنٹے میں ہی انہیں ساڑھے چار لاکھ امریکی ڈالر سے بھی زیادہ کی رقم بطور عطیہ موصول ہوئی۔ بحث کے دوران سوامی کے تین سیاسی حریفوں، نیو جرسی کے سابق گورنر کرس کرسٹی، سابق نائب صدر مائیک پینس اور جنوبی کیرولائنا کی گورنر نکی ہیلی، نے ان پر شدید تنقید کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے اس کا بہترین انداز میں جواب دے کر کافی پذیرائی حاصل کی۔سوامی 9 اگست 1985 کو اوہائیو میں ایک تمل ہندو برہمن خاندان میں پیدا ہوئے تھے اور ان کی پرورش اوہائیو میں ہی ہوئی۔