نئی دہلی ۔ انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) نے سرحد پر ہندوستان اور چین کے مابین جاری تعطل کے پیش نظر ٹورنامنٹ کے اسپانسرشپ کے مختلف سودوںکا جائزہ لینے کے لئے آئندہ ہفتے اپنی گورننگ کونسل کا اجلاس طلب کیا ہے ۔آئی پی ایل کے بڑے اسپانسروں میں چینی ملکیت والی کمپنی ویوو ٹائٹل اسپانسر بھی شامل ہے ۔ آئی پی ایل نے ویوو کے پیش نظر یہ قدم اٹھایا ہے ۔ بی سی سی آئی نے ایک ٹویٹ میں آئی پی ایل کے اسپانسر شپ معاہدے پر نظرثانی کا اعتراف کیا لیکن کسی نام کا ذکر نہیں کیا۔اہم بات یہ ہے کہ وادی گلوان میں چینی فوجیوں کے ساتھ جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجی شہید ہوئے ہیں جس کے بعد چینی کمپنیوں اور اس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا عمل پورے ملک میں شروع ہوچکا ہے ۔چینی موبائل ہینڈسیٹ تیار کرنے والی کمپنی ویوو نے2015 میں دوسال تک سب سے پہلے آئی پی ایل کی ٹائٹل اسپانسرشپ کا حق جیتا تھا۔ پھر ویوو نے2017 میں پانچ سال کی مدت کے لئے آئی پی ایل ٹائٹل کے حقوق حاصل کیے ۔ کمپنی نے 341 ملین ڈالر میں معاہدے پر دستخط کیے ۔اس کے فورا بعد ہی آئی پی ایل نے موبائل والٹ کمپنی پے ٹی ایم کو سال 2018-22 کے لئے آف آن گرانڈ اسپانسر کے طور پر منتخب کیا۔ پی ٹی ایم کے اہم سرمایہ کاروں میں سے ایک ، علی بابا ایک چینی ای کامرس کمپنی ہے ۔جہاں بی سی سی آئی نے آئی پی ایل کی اسپانسر شپ پر نظرثانی کرنے کو کہا ہے وہیں اولمپک اسوسی ایشن آف انڈیا (آئی او اے ) نے اشارہ دیا ہے کہ مستقبل قریب میں چین کی اسپانسر شپ کرنے والی کمپنی لی ننگ کے ساتھ معاہدہ ختم کیا جاسکتا ہے ۔ آئی او اے کے خزانچی آنندیشور پانڈے نے کہا کہ ہم ملک سے الگ نہیں ہیں۔ ملک ہمارے لئے اہم ہے ۔ ہم مرکز کے ہر فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں۔ چینی کمپنی لی ننگ کے ساتھ ہمارا معاہدہ 2016 میں ریو اولمپکس سے پہلے ہوا تھا جو ٹوکیو اولمپکس کے لئے ہے ۔ معاہدے کے تحت لی ننگ ہندستانی کھلاڑیوں کو پانچ سے چھ کروڑ روپے کی کٹ مہیا کرتی ہے ۔آنندیشور پانڈے نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ٹوکیو اولمپکس2021 تک کے لئے ملتوی کردیا گیا ہے اور ماضی قریب میں کھیلوں کا کوئی بڑاٹورنمنٹ نہیں ہوا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے پاس معاہدے پر غور کرنے کے لئے کافی وقت ہے ۔
