ہند ۔ امریکہ دفاعی و سکیوریٹی تعلقات کا استحکام ہی بائیڈن انتظامیہ کی ترجیح ہوگا

,

   

منتخب صدر نے ابتداء ہی سے مستحکم باہمی تعلقات کی حمایت کی ۔ سیول نیوکلئیر معاہدہ کے بھی حامی رہے ۔ اوباما دور کی عہدیدار الیسا آئرس کا اظہار خیال

واشنگٹن ۔ امریکہ کے منتخب صدر جو بائیڈن ہند۔ امریکی تعلقات کے حامی رہے ہیں اور ان کا انتظامیہ ہندوستان کے ساتھ دفاعی اور سکیوریٹی شراکت کو آگے بڑھانے کو ہی ترجیح دینگے ۔ ہند امریکہ کے مابین دفاعی اور سکیوریٹی تعلقات کو صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے آخری وقتوں میں کافی اہمیت کے ساتھ آگ یبڑھایا گیا تھا ۔ امریکی میڈیا نے ڈیموکریٹ جو بائیڈن کو 2020 صدارتی انتخاب کا فاتح قرار دیا ہے جو 3 نومبر کو منعقد ہوئے تھے ۔ تاہم صدر ٹرمپ جو ریپبلیکن امیدوار تھے ابھی تک اپنی شکست قبول نہیں کی ہے اور انہوں نے کئی اہم ریاستوں میں قانونی لڑائی کا بھی آغاز کردیا ہے ۔ موجودہ حالات میں یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ جو بائیڈن کے عہد صدارت میں ہند ۔ امریکہ تعلقات کس نوعیت کے ہونگے اور یہ کونسا رخ اختیار کرینگے ۔ ہندوستان ۔ پاکستان و جنوبی ایشیا کی کونسل برائے خارجی تعلقات کی فیلو الیسا آئرس نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں جو بائیڈن کا انتظامیہ ہندوستان کے ساتھ دفاعی اور سکیوریٹی تعلقات کو آگے بڑھانے کو ہی ترجیح دے گا ۔ یہی وہ اہم شعبہ ہے جس کو ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں بھی اہمیت حاصل رہی ہے ۔ آئرس نے 2010-13 کے دوران اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ برائے جنوبی ایشیا کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سابق نائب صدر بائیڈن نے ہند ۔ امریکہ تعلقات کو مستحکم کرنے اور آگے بڑھانے کی ابتداء ہی سے تائید و حمایت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منتخب صدر بائیڈن نے 15 سال قبل ہی ہندوستان اور امریکہ کو دو انتہائی قریبی دوست ممالک قرار دیا تھا اور انہوں نے کانگریس میں رہتے ہوئے ہند۔ امریکہ سیول نیوکلئیر معاہدہ کی بھی حمایت کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈون کی انتخابی مہم سے متعلق ویب سائیٹ پر بھی ہند ۔ پیسیفک علاقہ میںبین الاقوامی تعاون اور علاقائی اشتراک پر زور دیا گیا ہے ۔ آئرس کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس پر قابو پانے اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے مسئلہ پر جو بائیڈن کو ہندوستان کے ساتھ قریبی شراکت اور بہتر تعلقات کی ضرورت ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ جانتی ہیںکہ کچھ معاملات پر جو بائیڈن نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے لیکن حکومت میں رہتے ہوئے وہ اپنے خیالات کو نجی طور پر ظاہر کرینگے اور سرکاری سطح پر دونوں ملکوں کے مابین تعلقات کو استحکام بخشنے کے تعلق سے ترجیحی اساس پر کام کرینگے ۔ آئرس نے کہا کہ موجودہ حالات میں ماحولیاتی تبدیلی کو زیادہ ترجیح اور اہمیت حاصل ہے ایسے میں بائیڈن انتظامیہ کو بھی ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت محسوس ہوگی ۔ یہ اندیشے مسلسل ظاہر کئے جا رہے تھے کہ جو بائیڈن کے نظریات ہندوستان سے زیادہ حد تک میل نہیں کھاتے ایسے میں باہمی تعلقات پر بھی اثر ہوسکتا ہے ۔ تاہم بائیڈن جب ملک کی صدارت سنبھال لیں گے ان کے سامنے ملک کے مفادات اور ان کے منصوبے ہونگے جن کے تحت ہندوستان اور امریکہ کے سکیوریٹی اور دفاعی تعلقات کو بہتر اور موثر انداز میں آگے بڑھانا ہی ان کی ترجیح ہوگی ۔ سابقہ سفارتکاروں کا بھی اس خیال سے اتفاق ہیں کہ باہمی تعلقات مزید مستحکم ہونگے ۔