یوروپی ممالک میں اعلی تعلیم کے خواہشمندوں کی تعداد میں کمی آجانے کے بھی اندیشے
حیدرآباد۔19۔ستمبر(سیاست نیوز) ہند۔کینیڈا تعلقات میں دراڑ کی قیمت ہندوستانی طلبہ کو چکانی پڑیگی! ہندوستانی طلبہ جو حصول اعلیٰ تعلیم کیلئے جن مغربی ممالک میں داخلہ حاصل کر رہے تھے ان میں امریکہ کے علاوہ برطانیہ اور کینیڈا شامل تھے اس کے علاوہ نیوزی لینڈ و آسٹریلیاء میں بھی اعلیٰ تعلیم پانے والے ہندوستانیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا لیکن کینیڈااور ہندستان کے درمیان کشیدگی اور سفارتی تعلقات کے خاتمہ کے اندیشوں کے بعد بین الاقوامی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کینیڈا ۔ ہندستان کشیدگی کا اثر نہ صرف کینیڈا بلکہ برطانیہ میں اعلیٰ تعلیم پانے کے خواہشمند ہندستانی طلبہ کے مستقبل پر بھی ہوسکتا ہے اور ان منفی اثرات کے نتیجہ میں حکومت کو تو کوئی نقصان نہیں ہوگا لیکن جو طلبہ اعلیٰ تعلیم کیلئے ان ممالک میں داخلہ لے رہے تھے ان کی تعداد پر منفی اثرات ہونے کا خدشہ ہے۔ 2023 کے اعداد و شمار کا مشاہدہ کیا جائے تو کینیڈا میں 3 لاکھ 19 ہزار 130 طلبہ نے داخلہ لیا جبکہ 2022کے دوران کینیڈا میں تعلیم کیلئے پہنچنے والے طلبہ کی تعداد 2 لاکھ 26 ہزار450تھی۔ بتایاجاتا ہے کہ ہند۔کینیڈا سفارتی تعلقات کے داؤ پر لگنے اور کشیدہ صورتحال پر امریکہ نے تشویش کا اظہار کیا جبکہ برطانیہ کی جانب سے ہندوستانی طلبہ کو ویزوں کی اجرائی میں سختی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہاہے۔ جاریہ سال کے وسط میں جہاں آسٹریلیاء نے ہندوستان کی پانچ ریاستوں پنجاب‘ ہریانہ ‘ اترکھنڈ‘ اترپردیش ‘ گجرات و جموں و کشمیر کے طلبہ پر پابندی عائد کرکے کہا تھا کہ ان ریاستوں کے درخواست گذار فرضی اسنادات اور دستاویزات کی بنیاد پر آسٹریلیاء میں داخلہ پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خالصتانی علحدگی پسند کے قتل میں کینیڈا کے سخت موقف اور کینیڈا کی سرزمین پر ہندستانی ایجنٹس کی کاروائی کے متعلق ہمنوا ممالک فرانس‘ برطانیہ ‘ امریکہ کے علاوہ آسٹریلیاء سے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی ہندستان کے خلاف شکایت کے بعد بیرونی ممالک میں تعلیم کے خواہشمند طلبہ پر اس کے منفی اثرات کا خدشہ ظاہر کیا جانے لگا ہے ۔ برطانیہ میں زیر تعلیم ہندستانی طلبہ کے متعلق جاریہ سال جون میں جاری اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں برطانیہ نے 1لاکھ 42 ہزار 848 ہندوستانی طلبہ کو ویزے جاری کئے ۔ دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید تلخیاں پیدا ہوتی ہیں تو اس کا راست اثر بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے خواہشمندوں پر ہوگا جبکہ بالواسطہ اثرات نہ صرف ملک کی معیشت پر ہوسکتے ہیں بلکہ دیگر امور پر بھی اس کا گہرا اثر ہونے کا خدشہ ہے۔