ہنگامی طور پر مسلمانوں کو 4 پلیٹ فارم قائم کرنے کی سخت ضرورت ہے۔
مولانا محمد حذیفہ وستانویؔ
رویش جی کے امیت شاہ اور اویسی کے مباحثے پر تجزیے کو دیکھنے اور سننے کے بعد ہم مسلمانوں کو سوچنا چاہیے کہ ہنگامی طور پر چار پلیٹ فارم کھڑے کریں، اگر ہم اپنی آئندہ نسلوں کے اسلامی تشخص کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو:
مسلم دلت سیاسی پلیٹ فارم
مسلم دلت صحافی پلیٹ فارم
مسلم تعلیمی پلیٹ فارم
مسلم دلت قانونی پلیٹ فارم
سیاسی پلیٹ فارم کی ذمہ داریاں:
کم از کم ہمارے 80/ 100 نمائندے اور دلت کے بھی 130/170 نمائندے الیکشن میں کامیاب ہو کر پارلیمنٹ میں پہنچنے چاہے اور یہ کسی دوسری بڑی پارٹی کے سہارے نہیں، بلکہ متحدہ پلیٹ فارم کے ذریعے۔
صحافی پلیٹ فارم کی ذمہ داریاں:
صحافت میں بھی یہی ہونا چاہیے اور ایک بڑا نیوز چینل ہونا چاہیے جس پر رویش کمار اور ان جیسے بےباک بولنے والوں کو دعوت دینی چاہیے ساتھ ہی ملک کے حالات پر باریکی کے ساتھ نظر ہو اور مسلم دلت اور دستورِ ہند کے خلاف ہونے والے واقعات کو خوب اچھی طرح کوریج کرنا چاہیے۔
تعلیمی پلیٹ فارم کی ذمے داریاں:
تعلیمی پلیٹ فارم پر مدارسِ اسلامیہ میں اتحاد، طریقۂ تعلیم کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی کوشش، حالاتِ حاضرہ کے اعتبار سے مضامین کو نصاب کا حصہ بنا کر اس پر مواد تیار کرنا وغیرہ پر غور ہو، اسی طرح اسکول اور کالج میں پڑھائے جارہے نصابوں کا جائزہ اور سیکولرازم کے خلاف مواد کی نشاندہی، کالج اور ہاسٹل میں مسلمان طلبہ کی دینی تعلیم و ترتیب پر غور و خوض، مکاتب اسلامیہ کی تعلیم کو مؤثر بنانے کی فکر، طلبہ کی کونسلنگ اور گائیڈنس آئی پی ایس یو پی ایس اور نیٹ کے لیے بھرپور تیاری کا نظام، ذہین طلبہ اور سائنس دانوں کے لیے اچھے پلیٹ فارم مہیا کرنا، پسماندہ علاقوں میں آباد مسلمانوں کے لیے معیاری اسکولوں کا قیام، اردو اسکولوں کے اساتذہ کی دینی و تعلیمی تربیت کا نظم، مسلمانوں کو بڑی بڑی کمپنیوں میں ملازمت کی فراہمی کا انتظام، اس طرح کے امور کے لیے سر جوڑ کر بیٹھنا۔
قانونی پلیٹ فارم کی ذمے داریاں:
قانونی پلیٹ فارم کا کام عوام اور تعلیمی اداروں میں دستورِ ہند اور قوانین سے واقفیت کی مہم چلانا، اچھے وُکلا تیار ہو اس کے بارے میں سوچنا جو پیسے سے زیادہ ملت اور انسانیت کا درد رکھتے ہوں، ملک کے کسی بھی خطے میں مسلم دلت پر کوئی ظلم ہو یا آفت آ پڑے تو قانونی مدد فراہم کرنا، لا کالجز کے قیام کے بارے میں سوچنا۔
دلت مسلم اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے!
ہمارے علما نے آزادی کے لیے ہندو مسلم اتحاد کا جو راستہ اختیار کیا اب مسلمانوں کو موجودہ حالات میں دلت اور بچھڑے سمجھے جانے والے ہندو اقوام کے ساتھ اتحاد کرنا ہوگا ان شاءاللہ جس طرح ہمارے اسلاف حضرت شیخ الھندؒ اور حضرت مدنیؒ وغیرہ نے اپنی فراستِ ایمانی سے کام لےکر مسلمانوں کے مستقبل کو اس ملک میں بچانے میں کامیابی حاصل کی، ہمیں بھی اللہ کامیابی سے ہم کنار کرےگا اور ہماری نسلیں ہمیں دعائیں دیں گی، جیسے ہم اپنے اکابرین کو دعائیں دے رہے ہیں۔
حذیفہ وستانوی