عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں
ڈاکٹر محمد سراج الرحمن
جب تاریخ اسلام کے مرکز ملک عراق کے مقدس شہروں بغداد، بصرہ پر امریکہ اندھا دھند شیطانی بمباری کررہا تھا ، بے گناہ معصوم و نہتے شہریوں پر ہوائی حملے، ظالم امریکہ اپنے حواری ممالک کوفریبی طور پر القاعدہ تنظیم کو دہشت گرد قرار دے کر مکروہ سازش رچ رہا تھا اسی دوران ملک شام کا جو ڑا جو ملازمت کے سلسلہ میں سعودی عرب ( ریاض ) میں مقیم تھا، اُن کا17 سالہ نوجوان جو ماں باپ کی گود میں فرمانبرداری اور دینداری ، ولولہ حمیت کا درس حاصل کیا تھا جوقرآن کو ہر وقت سینہ سے لگائے رکھتا کو امت کی حمیت اور تڑپ نے بے تاب کیا اور عراق کی طرف جدوجہد اسلام کی بقاء کے لئے ہجرت کے لئے مجبور کیا۔
ملک شام وہ مقدس و متبرک ملک ہے جس کا ذکر قرآن پاک اور احادیث میں کئی مرتبہ آیا ہے۔ یہی مقدس سرزمین میں دمشق کی جامع مسجد ہے جہاں قُرب قیامت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا۔ اس ملک پر قابض درندہ صفت حکومت جو پچھے 50 سال سے تھی حافظ الاسد، بشارالاسد سے نجات دلانے والا کمانڈر انچیف نوجوان ابو محمد الجولانی ہی ہے ، جہاں 5 لاکھ سے زیادہ بے گناہ لوگوں کو کیمیکل ہتھیار سے موت کے گھاٹ اُتارا گیا۔
ابو محمد الجولانی نے اپنے حالیہ نشریہ میں امت مسلمہ کو خاص کر نوجوانوں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام امن و سلامتی ، محبت و مروت کا علمبردار ہے ، تعلیمات اسلامیہ کے مطابق مسلمان وہی ہے جس کے ہاتھوں مسلم و غیر مسلم سب بے گناہ انسانوں کی جان ومال محفوظ رہیں ۔ ابو محمد الجولانی نے بتایا کہ ماں‘ باپ کی رضا اور فرمانبرداری سے انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے۔ ہماری سب سے بڑی کمزوری یہ ہے کہ عصر حاضر کی نوجوان نسل اسلام سے شناسا ہی نہیں ہے۔ میڈیا کا غلط پروپگنڈہ اسلام کو دہشت گردی ( معاذ اللہ ) سے جوڑ رہا ہے جس کی پروہ کئے بغیر ہم کو استقامت سے اسلام سے جڑے رہنا ہے ورنہ ہماری آنے والی نسلوں کا بہت نقصان ہوگا۔
تاریخ اسلام شاہد ہے کہ کبھی کسی ملک یا کسی شہر میں ظلم و زیادتی یا بربریت کا دور دورہ زور پکڑتا ہے تو وہاں کے نوجوانوں کو رب العالمین یشرح صدر سینہ کھولتا ہے اور وہ اپنی جان و مال کی پرواہ کئے بغیر اسلام کے روشن آفتاب کو مزید جگمگانے کے لئے کمربستہ ہوجاتے ہیں۔ ہند میں سندھ اور ملتان تک اللہ اکبر کی صدائیں گونجنے لگیں‘ یہ 712AD کا دور تھا جب یہ خوبرو عرب(17) سالہ ہونہار نے قدم رکھا تو ملت کے اس سفیر کو بلا لحاظ مذہب و ملت ساری قوموں نے نہ صرف خوش آمدید کہا بلکہ ان کے اخلاق و ملنساری پر ان کے ہر اقدام پر لبیک کہا اور دنیا و آخرت کی کامیابی، نجات کی راہ کو اپنالیا۔ ان کی بھی کامیابی، جرأتمندی، بہادری، بلند مزاجی میں ماں کی تربیت کا بے باکانہ رول رہا۔ اسی طرح انسانیت کو ظلم و زیادتی سے بچانا اپنی ذمہ داری سمجھنے میں قابل ذکر رہنماؤں میں ابراہیم خِلجی ؒ ، شہاب الدین غوریؒ ، محمود غزنویؒ ان تمام کی تربیت میں ماؤں کا بہت بڑا رول رہا ہے۔
تاریخ اسلام ہر وقت نوجوانوں کو للکارتی ہے ، جب تم اللہ کے بندوں کی بھلائی کیلئے اپنے کو وقف کردو گے اور یاد رکھو اللہ تم سے راضی ہوگا تو دنیا کی سوپر پاور طاقتیں تمہاری دہلیز پر سرنگوں ہوں گی۔ یہی سب کچھ ملک شام کے تازہ واقعات بتارہے ہیں۔ عرب ممالک، یووپین یونین و دیگر ممالک سوائے عالمی دہشت گرد نسل پرست‘ جھوٹا خیرخواہ، عالمی عدالت کا مجرم، گولان کی چوٹیوں پر اقوام متحدہ کے معاہدہ کی خلاف ورزی کرتا ہوا 400 سے زیادہ ملک شام کے اندرونی حصوں پر بمباری کررہا ہے۔ نوجوانوں کی قربانیوں، کامیابیوں کے پیچھے ماں باپ خاص کر ماؤں کا رول ہوتا ہے۔ اولاد کی ترقی و مقاصد کے حصول میں غیر معمولی کردار ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ ابو محمد الجولانی کو اس فساد امت کے زمانے میں وقت کا حکمراں باعزت بادشاہ بلکہ ماں کی دعاؤں نے شہنشاہ شام بنادیا۔یہ تاریخی انقلابی واقعات ہمیں یہ درس دے رہے ہیں کہ امت کے نوجوان آج بھی اگر ماں باپ کے فرمانبردار ہوجائیں گے تو یقینی طور پر ان کی زندگی میں ایسے ہی انقلاب کا آنا دنیا کی چوٹی کو سر کرنا اتنا ہی آسان اور ممکن ہے جیسا کہ آپ نے مندرجہ بالا ہستیوں کے بارے میں جانا ہے۔ باپ کی دعاء اولاد کے حق میں پیغمبر کی دعا ہوتی ہے۔ باپ کی رضا اللہ کی رضا اور باپ کی ناراضگی اللہ کو ناراض کرتی ہے۔ ماں جب اولاد کے حق میں دعاء کیلئے ہاتھ اُٹھاتی ہے تو عرش اعلیٰ جنبش میں آجاتا ہے۔ نوجوانوں کو یہ واقعات درس دے رہے ہیں، سبق سیکھنا ہے کہ ظلمت کے دور میں کس طرح حق کے لئے آواز اُٹھائیں، ماں باپ کی فرمانبرداری تمہاری زندگی کو روشن آفتاب بنادیتی ہے۔ ماں اور باپ خاص کر ماں اپنی اولاد کیلئے ایسی مثالی تربیت گاہ بنیں کہ بچہ ہو یا بچی اپنی ہر چھوٹی بڑی خوشی، مشکلات اور غم کو ماں کے سامنے رکھنے والے بنیں۔ ماں‘ بچہ کے ذہن میں یہ تاثر دے کہ دنیا میری مخالف ہوجائے لیکن میری ماں تو میری کارساز و مددگار ہے۔ ماؤں کو اولاد کے حق میں وقف ہونا ہوگا، پھر دیکھیں کہ اولاد تمہارے لئے ہر روز نیا کارنامہ ساز بن کر دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی راہ نہ صرف حاصل کرے گی بلکہ سکون قلب کا ذریعہ بنے گی۔ دین و دنیا کی کامیابی و کامرانی کا دارومدار اولاد کی تربیت اور ان کے حق میں دعائے خیر انقلاب برپا کرتی ہے۔ بقول علامہ اقبال :
وہ مرد مجاہد نظر آتا نہیں مجھکو
ہوجسکی رگ و پے میں فقط مستیٔ کردار
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل امت مسلمہ کو سرخروی اور کامیابی عطا فرمائے ۔ ( آمین )