۔20 لاکھ کروڑ کے پیاکیج کی سچائی
نئی دہلی ۔ 13 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مرکز کی بی جے پی زیرقیادت مودی حکومت سے عوام کو 2014ء سے یہی شکایت ہیکہ وہ اعلانات اور اس کے ساتھ خطیر اعدادوشمار پر مبنی بلندبانگ ترقیاتی دعوے اور معاشی پیاکیجس پیش کرتی رہی ہے لیکن بنیادی سطح پر اسکا کوئی قابل لحاظ فائدہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ گذشتہ روز منگل کو وزیراعظم مودی نے کوروناوائرس لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلہ میں آخرکار دیرینہ معاشی پیاکیج کا اعلان کیا اور اسے 20 لاکھ کروڑ روپئے کا بتایا۔ انہوں نے اس کی تفصیلات کی پیشکشی کی ذمہ داری وزیرفینانس نرملا سیتارامن پر ڈال دی۔ مودی کا معلنہ پیاکیج سننے میں بہت بڑا معلوم ہوتا ہے لیکن اس سے حکومت کے خزانے سے نسبتاً بہت کم رقم نکلے گی۔ اس کا بڑا حصہ یا قطعیت سے دیکھے تو 8.04 لاکھ کروڑ اضافی فنڈس ہیں جو فینانشیل سسٹم میں ریزرو بینک آف انڈیا نے فبروری، مارچ اور اپریل میں مختلف اقدامات کے ذریعہ شامل کئے ہیں۔ اس میں 1.7 لاکھ کروڑ کا اقتصادی پیاکیج جوڑدیں جس کا وزیرفینانس نرملا نے 27 مارچ کو اعلان کیا تھا۔ اس طرح معاشی پیاکیج کا بقیہ حصہ 10.26 لاکھ کروڑ قرار پاتا ہے۔ اندرون حکومت غوروخوض سے واقف ذرائع نے کہا کہ مالی خرچ رواں سال کے دوران ہوسکتا ہے 4.2 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ نہ ہو۔ اس کے تعین میں محض 3 روز قبل قرض لینے کے پروگرام پر نظرثانی کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔ 9 مئی کو حکومت نے مارکٹ سے لئے جانے والے اپنے تخمینی قرض کو بجٹ 2020-21ء میں معلنہ 7.8 لاکھ کروڑ روپئے سے نظرثانی کرتے ہوئے 12 لاکھ کروڑ روپئے کردیا۔ یوں اقتصادی پیاکیج کی جسامت پر جی ڈی پی (مجموعی دیسی پیداوار) کے 2.1 فیصد حصہ (4.2 لاکھ کروڑ روپئے) کی حد قائم ہوتی ہے۔ باالفاظ دیگر حکومت کو حاصل ہونے والی نقدی اس حد کو مدنظر رکھتے ہوئے غریبوں، مخدوش افراد اور مائیگرینٹ ورکرس کیلئے 4.2 لاکھ کروڑ روپئے تک محدود ہوسکتی ہے۔
ہندوستانی معیشت پورے سال کا حساب دیکھیں تو تقریباً 47 روزہ پیداوار ہوچکی ہے۔ زیادہ تر گلوبل فینانشیل سرویسیس ریسرچ اداروں نے ہندوستانی معیشت میں 2020-21ء میں 0.4 فیصد کی کمی کا تخمینہ لگایا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ زیادہ تر ضرورتمندوں کو نقدی کی منتقلی کے بعد باقی رہ جانے والی رقم اس طرح استعمال کئے جانے کا امکان ہیکہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں۔ مثال کے طور پر اگر حکومت مخصوص شعبوں کی کمپنیاں اپنی ذمہ داری تکمیل کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں تو ایسی صورت میں ابتدائی 10 فیصد نقصان قبول کرتے ہوئے انہیں مزید قرض دینے کی بینکوں کو ترغیب دے سکتی ہے۔ اسی طرح کابینی وزیر نتن گڈکری نے ایم ایس ایم پی پیاکیج ترتیب دیا ہے جس میں حکومت ایک لاکھ کروڑ روپئے کے ریوالونگ فنڈ کی ضمانت دے گی۔