ہیڈ کانسٹیبل طالب شیخ کی بیوی اور بیٹی کا بہیمانہ قتل کردیا

,

   

چھتیس گڑھ میں ہسٹری شیٹر کا پاگل پن

رائے پور : چھتیس گڑھ کے سورج پور ضلع میں ہیڈ کانسٹیبل طالب شیخ کی بیوی اور بیٹی کو تلوار سے قتل کر دیا گیا۔ ملزم کا نام کلدیپ ساہو ہے۔ واقعہ سے مشتعل لوگوں نے کلدیپ ساہو کے گھر اور گودام کے باہر کھڑی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے مشتعل ہجوم نے احتجاج کیا۔ یہ واقعہ پیر کو پیش آیا۔بتایا گیا ہے کہ ہیڈ کانسٹیبل طالب شیخ دراصل ایک کیس کے سلسلے میں دیگر پولیس اہلکاروں کے ساتھ کلدیپ ساہو کو پکڑنے گئے تھے، لیکن وہ فرار ہو گیا۔ اس کے دو دن بعد کلدیپ نے طالب شیخ کے گھر میں گھس کر ان کی بیوی مہناز فیض اور بیٹی عالیہ شیخ کو تلوار سے قتل کر دیا اور دونوں کی نعشیں ان کے گھر سے تقریباً 5 کلومیٹر دور نہر کے پاس کھیت میں پھینک دیا۔ آج دوسرے دن منگل کو پولیس نے سورج پور دوہرے قتل کیس کے ملزم کلدیپ ساہو کو بلرام پور سے گرفتار کر لیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ملزم بس کے ذریعے جھارکھنڈ جا رہا تھا، مگر راستے میں پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔سورج پور قتل کیس میں چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ملزم کلدیپ کئی سالوں تک پولیس کے قریب رہا ہے۔ اس کے جرائم اور مجرمانہ سرگرمیوں کی وجہ سے اسے ضلع سے تڑی پار کا حکم دیا گیا تھا،اس کے باوجود پولیس افسران کی ملی بھگت کے سبب ملزم اپنے گھر ہی رہ رہا تھا۔یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزم کا گھر پولیس اسٹیشن کے بالکل قریب واقع ہے۔ اسٹیشن کے اتنا قریب ہونے کے باوجود پولیس نے اس بات پر دھیان نہیں دیا کہ ضلع تڑی پار کا ملزم اپنے گھر میں رہائش پذیر ہے۔سورج پور میں ہیڈ کانسٹیبل طالب شیخ کی بیوی اور بیٹی کے قتل کے معاملے میں فرار ملزم کلدیپ ساہو کے ساتھ دیگر افراد کے ملوث ہونے کا بھی شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے شک کی بنیاد پر کلدیپ کے کچھ ساتھیوں کو حراست میں لیا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔دیر شام کو پولیس آئی جی، ایس پی، اور کلکٹر کی قیادت میں شہر کے مرکزی راستوں پر فلیگ مارچ کیا گیا، جس سے سیکورٹی کی صورتحال کو مزید سخت کر دیا گیا۔قتل کے بعد دونوں نعشوں کو ان کے آبائی گاؤں منیندرگڑھ منتقل کیا گیا ، جہاں نماز جنازہ کے بعد تدفین عمل میں آئی۔ ایس پی نے بھی میت کو کندھا دیا ۔ کلدیپ ساہو کے خلاف قتل اور اقدام قتل کے مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ اِس واقعہ کے بعد ہونے والے تشدد کے سلسلہ میں بھی ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔