یاقوت پورہ ، ندیم کالونی اور دیگر نشیبی علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہونے کی شکایت

   

گھریلو اشیاء پانی کی نذر ، ایمرجنسی عملہ غائب ، منتخبہ نمائندے شکایتوں کو وصول کرنے سے قاصر
حیدرآباد۔26ستمبر(سیا ست نیوز) شہر کے نشیبی علاقو ںمیں مکانات میں پانی داخل ہونے کی شکایات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور چند گھنٹوں کی بارش شہر حیدرآباد کے کئی نشیبی علاقوں کے شہریوں کے لئے انتہائی تکلیف دہ ثابت ہورہی ہے جس کی وجہ سے کئی مکانات میں گھریلو ساز و سامان تباہ ہورہا ہے اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ پرانے شہر کے علاوہ ٹولی چوکی علاقہ میں واقع ندیم کالونی میں گذشتہ دو یوم کے دوران ہونے والی بارش کے سبب مکانات میں پانی داخل ہونے کی شکایات کے باوجود بھی جی ایچ ایم سی کی جانب سے ایمرجنسی عملہ کے نہ پہنچنے پر عوام میں شدید برہمی پائی جاتی ہے اور عوام کا کہنا ہے کہ علاقہ کے منتخب عوامی نمائندوں کی جانب سے ان کی اس مشکل گھڑی میںکوئی مدد نہ کئے جانے کے سبب وہ اپنے کئے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ کے جن علاقوں میں بارش کا پانی مکانات میں داخل ہوا ان علاقوں کے عوام نے متعدد مرتبہ اپنے منتخبہ نمائندوں کو فون پر مطلع کیا اور بعض لوگوں کو نمائندوں کی برہمی کا سامنا کرنا پڑا ۔ یہی صورتحال حلقہ اسمبلی کاروان کے علاقو ںکی رہی جہاں ندیم کالونی کے عوام نے بارش کے پانی کی نکاسی کے انتظامات کو بہتر نہ بنائے جانے کے سبب شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے قبل یہ اعلانات کئے جا رہے ہیں کہ پانی کی نکاسی کیلئے کئی اقدامات کو ممکن بنایا جاچکا ہے اور اب پانی جمع نہیں ہوگا لیکن جیسے ہی چند گھنٹے کی بارش ہوتی ہے تو حقیقت آشکار ہوجاتی ہے لیکن اس کے بعد کوئی ان کے مسائل کے حل کیلئے دستیاب نہیں رہتا۔شہر کے کئی نشیبی علاقوں میں مکانات میں پانی داخل ہونے کے سبب شہریوں کو اجناس کے علاوہ کئی اشیاء کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے اور کئی مکانات میں الکٹرانکس کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ بعض علاقوں اور مقامات پر مقامی کارپوریٹر اور ایسے قائدین جو سیاسی میدان میں اپنا مستقبل دیکھ رہے ہیں وہ نشیبی علاقو ںکا دورہ کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنے قائدین کی ہدایت پر مسائل کا جائزہ لینے آئے ہیں لیکن مسائل کا حل کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے۔ عوام کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے پرانے شہر کے علاقوں کو مکمل طور پر یکسر نظرانداز کیا جا رہا ہے اور شہری اپنے گھروں سے خود پانی کی نکاسی کے لئے مجبور ہیں کیونکہ جی ایچ ایم سی کی جانب سے بروقت ایمرجنسی عملہ پہنچ نہیں رہا ہے اور جب پانی کی نکاسی کا عمل مکمل ہوجاتا ہے تب عہدیدار جائزہ لیتے ہوئے آئندہ پانی جمع ہونے نہ دینے کا تیقن دیتے ہوئے واپس ہوجاتے ہیں۔شہر کے نشیبی علاقو ںمیں بارش کے پانی کی نکاسی کو بہتر بنانے کیلئے کی جانے والی منصوبہ بندی کے سلسلہ میں کہا جارہا ہے کہ سیاسی مداخلت کے سبب عہدیدار اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے موقف میں نہیں ہیں جو بارش کے پانی کی نکاسی کیلئے تیار کیا گیا ہے۔