یاچارم اور کونڈہ پور میونسپلٹیز میں بی جے پی کو کانگریس کی تائید پر احتجاج

   

ہائی کمان سے شکایت کا فیصلہ، سیکولرازم سے انحراف ناقابل قبول : وی ہنمنت راؤ
حیدرآباد 30 جنوری (سیاست نیوز) سیکولرازم کا دعویٰ کرنے والی کانگریس پارٹی نے بلدی انتخابات میں دو میونسپلٹیز میں حیرت انگیز طور پر بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کرلی۔ اِس مسئلہ پر پارٹی میں ناراضگی اور بے چینی دیکھی جارہی ہے۔ سابق صدر پردیش کانگریس وی ہنمنت راؤ نے پارٹی کی تلنگانہ قیادت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور اِس سلسلہ میں ہائی کمان سے شکایت کرنے کا اعلان کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ سیکولرازم کے اُصولوں سے انحراف کرنے والے قائدین کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہنمنت راؤ نے کہاکہ دنیا بھر میں ہندوستان کی شناخت سیکولر ملک کی حیثیت سے ہے جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے بستے ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی کی شناخت سیکولرازم سے ہے اور اُس نے کبھی بھی اُصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ ہنمنت راؤ نے یاچارم اور کونڈہ پور میونسپلٹیز میں بی جے پی کو صدرنشین کے عہدہ پر کامیاب کرنے میں کانگریس کی مدد پر حیرت کا اظہار کیا۔ اُنھوں نے کہاکہ یاچارم میں کانگریس کو 5، ٹی آر ایس 6 ، بی جے پی 2 اور ایک آزاد امیدوار کو کامیابی ملی تھی لیکن کانگریس نے نائب صدرنشین کا عہدہ حاصل کرتے ہوئے صدرنشین کے عہدہ کیلئے بی جے پی کی تائید کی۔ کونڈہ پور میونسپلٹی میں کانگریس کو 8 ، بی جے پی 6 اور ٹی آر ایس کو 5 نشستوں پر کامیابی ملی تھی۔ اِس میونسپلٹی میں کانگریس نے بی جے پی کا صدرنشین منتخب کرانے میں مدد کی۔ ہنمنت راؤ نے کہاکہ پارٹی کی تلنگانہ قیادت کا یہ اقدام سیکولرازم سے سمجھوتہ ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ ایک نشست سے محرومی سے پارٹی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں پہلے ہی شکست ہوچکی ہے اور اب بلدی انتخابات میں پارٹی کا ناقص مظاہرہ رہا۔ صرف ایک نشست کے لئے بی جے پی سے سمجھوتہ ناقابل قبول ہے۔ اِس سلسلہ میں ہائی کمان سے شکایت کروں گا۔ اُنھوں نے کہاکہ مسلمان اور دیگر سیکولر عوام اِس فیصلہ کے بارے میں کانگریس سے سوال کرسکتے ہیں اور ہم کیا صورت لے کر عوام کا سامنا کریں گے۔ بی جے پی جیسی فرقہ پرست پارٹی سے اتحاد کرنا افسوسناک ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس قیادت نے اندرا گاندھی، راجیو گاندھی اور اب سونیا گاندھی تک کبھی بھی بی جے پی سے سمجھوتہ نہیں کیا بلکہ اُس کی فرقہ پرست پالیسیوں کے خلاف جدوجہد کرتے رہے۔ لیکن دو میونسپلٹیز میں تائید کا فیصلہ پارٹی کے لئے نقصان دہ ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ کانگریس قائدین اگر عوامی جلسوں میں بی جے پی پر تنقید کریں گے تو کوئی بھروسہ کرنے والا نہیں رہے گا۔ ہنمنت راؤ نے کہاکہ بار بار کہنے کے باوجود قائدین کی من مانی نہیں چلے گی۔ وہ سونیا گاندھی سے اِس بارے میں شکایت کرتے ہوئے سوال کریں گے کہ کیا پارٹی کی پالیسی تبدیل ہوچکی ہے۔ یونیورسٹیز میں یوتھ کانگریس اور این ایس یو آئی کے کارکن روزانہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں لیکن کانگریس نے نتھورام گوڈسے کی پارٹی آر ایس ایس اور بی جے پی سے سمجھوتہ کرلیا۔ اُنھوں نے کہاکہ اُصولوں سے انحراف کی صورت میں پوچھنے کا حق حاصل ہے۔ ایک نشست کے لئے پارٹی کو کمزور کردیا گیا ہے۔ اگر یہی صورتحال رہی تو کانگریس قائدین یکے بعد دیگرے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلیں گے اور کانگریس میں کوئی حقیقی سیکولر باقی نہیں رہے گا۔