دہلی ہائیکورٹ کی ہدایت ۔ جیل میں بھوک ہڑتال کرنے علیحدگی پسند لیڈر کے وکیل کا ادعا
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے کشمیری علیحدگی پسند رہنما یٰسین ملک کی درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے تہاڑ جیل کے حکام سے کہا کہ وہ یٰسین ملک کو سوپر اسپیشالیٹی ہاسپٹل میں ضروری طبی علاج فراہم کریں۔ جن کی بھوک ہڑتال کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ یسین ملک کو دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔جسٹس انوپ کمار مینڈیرٹا نے مرکز، دہلی حکومت اور تہاڑ جیل حکام کو طبی دیکھ بھال کی درخواست پر نوٹس جاری کی اور ان کی صحت پر رپورٹ طلب کی۔ملک کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل یکم نومبر سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور انہیں فوری اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت ہے۔بار اینڈ بنچ رپورٹ کے مطابق عدالت نے حکم دیا کہ درخواست گزار کے وکیل کے دلائل کو مدنظر رکھتے ہوئے جیل سپرنٹنڈنٹ سے ان کی طبی حالت کی رپورٹ طلب کی جائے۔ جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ عرضی گزار کو دہلی جیل قوانین، کے مطابق طبی علاج فراہم کیا جائے۔یٰسین ملک ممنوعہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سابق سربراہ، یو اے پی اے کے تحت دہشت گردی کی مالی معاونت کے مقدمے میں سزا کے بعد تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں ۔ درخواست میں یٰسین ملک نے دعویٰ کیا کہ جیل حکام ان کی صحت میں غفلت برت رہے ہیں۔ انہیں گردے کی پتھری کا مسئلہ ہے جس پر توجہ کی ضرورت ہے۔ بے قاعدہ طبی علاج نہ ہونے سے اعضاء کمزور ہو رہے ہیں اور وہ کوما میں جا سکتا ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ یہ قانون کا ایک طے شدہ اصول ہے کہ قید بنیادی حقوق کو ختم نہیں کرتی، تاہم، حقیقت پسندانہ دوبارہ تشخیص کی بنیاد پر، عدالتوں کو دوسرے شہریوں کیلئے دستیاب آئین کے حصہ تین کی مکمل اجارہ داری کو تسلیم کرنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔یٰسین ملک کو دہلی کی ایک ٹرائل کورٹ نے 24 مئی 2022 کو یو اے پی اے اور آئی پی سی کے تحت متعدد جرائم کا مجرم قرار دینے کے بعد عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ این آئی اے نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جس میں ان کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔