یمنی عوام کی مدد کیلئے سعودی عرب کے زیر اہتمام عطیہ دینے والے ممالک کی کانفرنس

   

امجد خان

یمن میں جاری انسانی بحران میں یمنی باشندوں کی مدد کے لئے مملکت سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی شراکت داری کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی عہد پروگرام کی میزبانی کی۔ اس کانفرنس کامقصد یمنی عوام کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لئے عالمی عطیہ دہندگان کو نہ صرف عطیات فراہم کرنے کے لئے راغب کرنا تھا بلکہ یمنی عوام کی مدد کے لئے مالی امداد کے اعلانات بھی کروانا تھا۔ سعودی عرب کے وزیر امور خارجہ عزت مآب شہزادہ فیصل بنت فرحان السعود نے اس موقع پر اپنے غیر معمولی خطاب میں کچھ یوں کہا ’’مملکت سعودی عرب، یمن مسئلہ کے ایک پائیدار حل کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے کی جانے والی تمام کوششوں کی تائید و حمایت میں دلچسپی رکھتی ہے تاکہ یمنی عوام جن پریشانیوں و مصائب کا سامنا کررہے ہیں ان کا خاتمہ کیاجاسکے اس کے لئے انسانی اقتصادی اور ترقیاتی پہلووں پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی‘‘۔

یہ پروگرام دراصل حکومت سعودی عرب کی جانب سے یمنی عوام کے لئے ایک جامع ترقیاتی و انسانی بنیادوں پر امداد سے متعلق شروع کی گئی کئی ایک پہل کا حصہ تھا۔ واضح رہے کہ آج کی تاریخ تک اس کاز کے لئے تقریباً 16.9 ارب ڈالرس کا گراں قدر عطیہ فراہم کیا گیا ہے۔
کانفرنس کے بعد ڈاکٹر عبداللہ الربیع نے جو شاہی دربار کے مشیر اور کنگ سلمان ہیومانٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر کے سوپروائز جنرل بھی ہیں اعلان کیا کہ حکومت سعودی عرب نے 2020 کے لئے اور کووڈ ۔ 19 سے یمنی عوام کو بچانے کے لئے 500 ملین ڈالرس دینے کا عہد کیا ہے۔ یہ رقم یمن کے ہیومانٹیرین رسپانس پلان کی مدد کے لئے دی جائے گی۔ مملکت سعودی عرب نے جو امداد فراہم کرنے کا عہد کیا ہے ان میں وہ 300 ملین ڈالرس بھی شامل ہیں جو اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں کے لئے مختص کئے گئے ہیں اور مابقی 200 ملین امریکی ڈالرس کنگ سلمان ہیومانٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر کے لئے مختص کئے جائیں گے اور یہ رقم اس کے میکانزم کے مطابق اور قومی، بین الاقوامی و مقامی ہیومانٹیرین آرگنائزیشنس کے تعاون و اشتراک سے مختص کی جائے گی۔ اقوام متحدہ کے انسانی بحران سے متعلق امور سے نمٹنے والے ادارہ کے انڈر سکریٹری جنرل اور ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر مارک لوکاک نے یمن کے مصائب اور مشکلات سے دوچار عوام کے لئے مملکت سعودی عرب کی امداد یا عطیہ کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس طرح کے ایونٹس سے یمن کی پریشان حال عوام کے لئے عطیات وصول کرنے میں مدد ملے گی۔ اس ایونٹ کے دوران 1.35 ارب ڈالرس عطیات دینے کا عہد کیا گیا۔ مسٹر مارک لوکاک نے عطیہ دہندہ ممالک پر زور دیا کہ وہ اس ضمن میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تاکہ اقوام متحدہ کی تنظیموں کو ناکافی فنڈس کے باعث اپنے بعض پروگرامس بند کرنے پر مجبور ہونا نہ پڑے۔ کانفرنس میں ڈاکٹر الربیع کا یہ بھی کہنا تھا کہ مقررین نے متفقہ طور پر یمنی بحران کے سیاسی حل تک رسائی کی اہمیت سے اتفاق کیا۔ ساتھ ہی کورونا وائرس وباء سے نمٹنے میں حکومت یمن کی مدد کے لئے مشترکہ طور پر کام کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی تاکہ یمنی باشندوں کے ایک بہتر مستقبل کو یقینی بنائیں۔
اس سلسلہ میں خلیجی پہل، یمنی قومی مذاکرات کے نتائج اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 کے حوالے بھی دیئے گئے۔ پچھلے سال سعودی عرب نے 750 ملین امریکی ڈالرس بطور امداد پیش کرنے کا اعلان کیا تھا جس سے 11 ملین یمنی باشندے مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ انتہائی ضرورت کے حامل شعبوں جیسے غذائی سلامتی، زراعت، صحت، تغذیہ کو بھی فنڈس فراہم کئے گئے۔ رواں سال کانفرنس میں عزت مآب شہزادہ فیصل بن فہد السعود نے دیگر عطیہ دہندگان ممالک پر زور دیا کہ وہ یمن میں انسانی کاز کی تائید کے لئے آگے آئیں اور عطیات فراہم کریں کیونکہ اس کانفرنس کا مقصد دنیا کے اس سب سے بڑے امدادی آپریشن کے لئے 2.4 ارب ڈالرس عطیات جمع کرنے کا مقصد ہے۔
خادم الحرمین شریفین کے ہندوستان میں متعینہ سفیر عزت مآب ڈاکٹر سعود بن محمد الساطی نے اس سلسلہ میں بتایا کہ یمنی عوام کی مدد کے لئے سعودی حکومت کی جانب سے ڈونرس اور اسپانسر کانفرنس کے اہتمام کا فیصلہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ مملکت سعودی عرب یمنی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے مسلسل اقدامات کرنے کی پابند عہد ہے اور خاص طور پر کورونا وائرس کی عالمی وباء کے دوران سعودی حکومت یمنی باشندوں کی ہر طرح سے مدد کررہی ہے۔ واضح رہے کہ 2015 سے کنگ سلمان ہیومانٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سنٹر اور دیگر 88 شراکت داروں نے 12 فوڈ، ریلیف اور انسانی شعبوں میں 453 پراجکٹس پر عمل آوری کی۔ کورونا وائرس بحران کے دوران سعودی عرب نے یمنی عوام کی مدد کے لئے ایک اسٹریٹیجک منصوبہ بھی بنایا۔