یورانیم کی کھدائی روکنے تک کانگریس کا ایجی ٹیشن جاری رہے گا

   

کے سی آر اور کے ٹی آر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں، ومشی چندر ریڈی اور سمپت کمار کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔ 16 ۔ ستمبر (سیاست نیوز) آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سکریٹریز ومشی چندر ریڈی اور سمپت کمار نے نلا ملا جنگلات میں یورانیم کے لئے کھدائی کے مسئلہ پر کے سی آر اور کے ٹی آر پر عوام کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کانگریس قائدین نے کہا کہ قانون ساز کونسل میں کے ٹی آر نے کس طرح یورانیم کے لئے کھدائی اجازت نہ دینے کا بیان دیا جبکہ وزارت جنگلات کے وزیر اندرا کرن ریڈی ہیں اور انہیں یہ بیان دینا چاہئے تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یورانیم کی کھدائی سے دریائے کرشنا کا پانی متاثر ہونے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کے ٹی آر نے میڈیا کو غلط خبریں پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر اور کے ٹی آر نے دونوں ایوانوں میں متضاد بیانات دیئے ہیں۔ ومشی چندر ریڈی نے کہا کہ اگر کے سی آر کو حقیقی معنوں میں ماحولیاتی تحفظ کی فکر ہے تو انہیں اسٹیٹ بورڈ آف وائیلڈ لائیف کا اجلاس طلب کرتے ہوئے کھدائی کی اجازت منسوخ کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کھدائی کی اجازت منسوخ کئے جانے تک ایجی ٹیشن جاری رکھے گی ۔ اسمبلی میں حکومت نے اعتراف کیا کہ یورانیم کیلئے کھدائی کی اجازت دی گئی ہے۔ ومشی چندر ریڈی نے بتایا کہ تلنگانہ کے عوام کے علاوہ نلا ملا علاقوں میں بسنے والے قبائلی یورانیم کی کھدائی کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بورڈ آف وائیلڈ لائیف کے صدرنشین خود چیف منسٹر ہیں اور اس ادارہ نے کھدائی کی اجازت دی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ علاقہ کے فیلڈ ڈائرکٹر امرآباد ٹائیگر ریزرو نے مخالفت کی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ منموہن سنگھ حکومت کی جانب سے امریکہ سے نیوکلیئر معاہدہ کے بعد انٹرنیشنل مارکٹ میں یورانیم کی قیمت میں کمی آئی ہے۔ 1300 روپئے فی کیلو یورانیم بین الاقوامی مارکٹ میں دستیاب ہے جبکہ ماہرین کے مطابق نلا ملا کے علاقوں میں موجود یورانیم غیر معیاری ہے۔ اس کے لئے کھدائی سے سرکاری خزانہ پر زائد بوجھ پڑے گا۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ صرف اسمبلی میں قرارداد کی منظوری سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ٹی آر ایس حکومت کو چاہئے کہ مرکز کو کھدائی کے منصوبہ سے روک دیں۔