یوروپ (Europe ) کی نقل اور پیروی چھوڑیے اور اسلام کی نعمت پر شکر ادا کیجیے !! ازقلم:سید احمد اُنیس ندوی

   

دو دن پہلے آسٹریلیا کی ٹیم نے T20 ورلڈ کپ کے فائنل میں جیت حاصل کی۔ جیت کے بعد آسٹریلیائ کھلاڑیوں کا جشن مناتے ہوئے ویڈیوز خوب وائرل ہوئے۔ بعض ویڈیوز میں وہ سخت تکبر اور گھمنڈ کے ساتھ چیختے چلاتے دکھائ دیے تو بعض ویڈیوز میں شراب پیتے ہوئے نظر آئے, اور حد تو تب ہو گئ جب ان کھلاڑیوں کو اپنے ہی جوتوں میں شراب بھر بھر کے پیتے ہوئے دیکھا۔ یہ یوروپی اور مغربی تہذیب کے علمبردار لوگ ہیں بلکہ یوں کہیے کہ اس تہذیب کے برانڈ ایمبیسڈر ہیں اور ان کی نقالی کو ہمارے یہاں باعث فخر سمجھا جاتا ہے, ان کی تہذیب کو ترقی کا معیار بنا لیا گیا ہے۔ مجھے تو حقیقت میں اس ویڈیو کو دیکھ کر یا اس کے بارے میں تصور کر کے ہی قے آنے لگی اور طبیعت مکدر ہو گئ۔ یہ کون سا کلچر اور تہذیب ہے کہ اپنے ہی جوتوں میں شراب پی جائے ؟ لیکن پھر حضور اکرم صلی الله علیه و سلم کا وہ فرمان عالی شان یاد آ گیا کہ جب تمہارے اندر سے حیا و شرم نکل جائے تو پھر جو دل میں آئے کرو !! انسان کی فطرت اور اس کے اندر کی روحانیت جب مسخ ہوتی ہے تو پھر وہ تمام اقدار بھول جاتا ہے, حتی کہ اس کو اپنے اشرف المخلوقات ہونے کا بھی احساس نہیں رہتا۔ بالکل یہی حال اس وقت کے بظاہر مہذب نظر آنے یوروپین کا ہے, ان کے چہرے گورے لیکن دل کالے ہیں, ان کے لباس عمدہ مگر ان کی فطرت سیاہ ہے۔ ان کے سوری تھینک یو (Sorry, Thank you) بظاہر تہذیب کی علامت لیکن ان کا حقیقی کلچر گندگی, تعفن اور بد ذوقی کی انتہا کی علامت ہے۔ مزید حیرت ناک بات یہ ہے کہ ہمارے مسلم بھائ اور بہنیں اپنے فطری, پاکیزہ اور صاف و شفاف نظام کو پس پشت ڈال کر انہی بد ذوقوں کے پیچھے اندھے ہو کر بھاگ رہے ہیں۔ ان کی زبان سے مرعوبیت, ان کے کلچر سے دلی وابستگی کو ہم نے اپنے لیے ترقی کے معیار کے طور پر طے کر لیا ہے اور ہم اس پر بہت نازاں ہیں۔ ہم اپنے چھوٹوں کو ان گوروں کی نقالی کرتا دیکھ کر مسرور ہوتے ہیں اور سر فخر سے بلند کرتے ہیں !!!خدارا !!! ان بد ذوقوں اور فطرت کے باغیوں کے راستے کو چھوڑیے اور سیدنا محمد رسول الله صلی الله علیه و سلم کے اسوہ حسنہ سے پاکیزہ اور نورانی ماحول کو اپنے انفرادی و اجتماعی ماحول میں پروان چڑھائیے اور اس بات پر شکر اور فخر کیجیے کہ اللہ نے ہم کو ایک اسوہ حسنہ کی اتباع کی سعادت بخشی اور اسلام کا فطری اور پاکیزہ نظام عطا فرمایا اور مغرب کی ہر قسم کی مرعوبیت سے نکل کر اپنے دین و ایمان پر شکر ادا کرتے ہوئے اللہ سے استقامت کی دعا کیجیے !!!