بروسیلز، 5 نومبر (یو این آئی) ایک نئی رپورٹ کے مطابق اگر یورپ کو روس کے ساتھ براہِ راست تصادم کا سامنا کرنا پڑے تو یورپی ممالک کے لیے کافی تعداد میں فوجی متحرک کرنا یا فوری طور پر ہتھیار تیار کرنا مشکل ہو سکتا ہے ۔ ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق نمایاں یورپی تھنک ٹینک فرینچ انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (آئی ایف آر آئی) نے منگل کے روز جاری کردہ اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ روس کے ساتھ کسی شدید نوعیت کے تنازعہ کی صورت میں یورپ کمزوری کا شکار ہو سکتا ہے ، اور رپورٹ کے مصنفین نے روس کو ‘ایک طویل مدتی خطرہ’ قرار دیا ہے ۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یورپ کو آئندہ 5 برسوں میں روس کے ساتھ ممکنہ تصادم کی تیاری کے لیے سیاسی عزم اور ہم آہنگ دفاعی معاشی حکمتِ عملی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ آئی ایف آر آئی کے ڈائریکٹر تھامس گومارٹ نے کہا کہ ‘ہماری طاقتوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کرنا ضروری ہے اور انہوں نے یورپ کی فوجی کمزوریوں کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک کے پاس روس کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت موجود ہے ، یعنی معاشی وسائل، عسکری استعداد، اور تکنیکی مہارت، لیکن سب سے اہم چیز ہے سیاسی عزم، اور اگر یہ دکھایا جائے تو 2030 تک روس کا مقابلہ ممکن ہے ۔ روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملہ کیے جانے کے بعد سے یورپی ممالک نے فوجی اخراجات میں اضافہ کیا ہے تاکہ روس کو محدود رکھا جا سکے ۔ گزشتہ ماہ فرانس کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف فابیئن مانڈون نے کہا تھا کہ ملک کو آئندہ 3 سے 4 سال میں روس کے ساتھ ممکنہ تصادم کے لیے تیار رہنا چاہیے ، کیوں کہ روس ممکنہ طور پر ہمارے براعظم پر جنگ جاری رکھنے کی کوشش کر سکتا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق، اگرچہ یورپ کو فضائی اور بحری میدان میں روس پر برتری حاصل ہے ، لیکن بری افواج کے پاس گہرائی اور گولا بارود کے ذخائر کے حوالے سے ‘انتہائی تشویش ناک کمی’ پائی جاتی ہے ۔