یومیہ مزدور ہندوستانی معیشت کے کلید

   

اگر جلد کام پر انکی واپسی نہ ہوئی تو ملک کا معاشی بحران مزید سنگین ہوگا
حیدرآباد۔19 اپریل (سیاست نیوز) انیل کمار دہلی میں یومیہ مزدور کی حیثیت سے کام کرتا تھا لاک ڈاؤن کے بعد بغیر کسی کام ، خوراک اور پانی کی عدم دستیابی نے اسے اپنے گھر کی راہ اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔یہ صرف ایک انیل کمار کا واقعہ نہیں ہے بلکہ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ملک بھر کے کیمپوں میں پناہ گزیں 1.1 ملین تارکین وطن مزدور ہیں۔ انیل لاک ڈاؤن اور غیر یقینی مستقبل کو دیکھتے ہوئے اتر پردیش کے ایٹا میں واقع اپنے گھر واپس جانا چاہتا ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ کبھی بھی شہر واپس نہیں آئے گا۔راکیش دہلی سنگ تراش ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد وہ اپنی ملازمت سے محروم ہوکر اپنے کرایے کے کمرے سے باہرکردیا گیا۔ وہ بھی اترپردیش کے گونڈا میں اپنے گھر جانا چاہتا ہے ، اور واپس نہیں آئے گا۔انیل اور راکیش جیسے مہاجر مزدور ہندوستان کی 80 فیصد افرادی قوت بناتے ہیں۔ ملک کا بنیادی ڈھانچہ ان کی پشت پر تعمیر کیا گیا ہے۔ احمد آباد کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے چنمے تمبے جیسے ماہرین نے کہا ہے کہ یومیہ مزدوروں کی اس طرح اپنے گھروں کو واپسی نقل و حمل کی کمی ،زراعت ، تعمیرات اور مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں کی پیداواری صلاحیت میں رکاوٹ پیدا کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر شعبوں میں تارکین وطن مزدوروں کی ہے۔ٹرانسپورٹ خدمات کی معطلی ایک رکاوٹ ہے۔ مجھے امید ہے کہ حکومت کا یہ منصوبہ یقینی بنانا ہے کہ مہاجر مزدور اپنے کام کے مقامات پر واپس پہنچیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ سیکٹر قائم ہیں اور چل رہے ہیں۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق ، مہاجر کارکنان زراعت کے شعبے میں غیر رسمی افرادی قوت میں 97.1 فیصد ، تعمیر میں 74.5 فیصد اور تیاری میں 22.7 فیصد ہیں۔ اعداد و شمار معیشت کے پہیے حرکت میں لانے میں ان کی اہمیت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کے ایک ریسرچ اسکالر نے تمبے کے خیال سے اتفاق کیا ہے۔ یومیہ مزدوری پر اپنی خدمات انجام دینے والے ملازمین کا ہندوستانی معیشت میں کردار کے ضمن میں جو اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زراعت اور مچھلی کی پیداوار میں ان کا تعاون 17.2 ،مینو فیکچرنگ میں ان کا تعاون ن 16.4 ،برقی اور گیاس کی سربراہی میں 2.7 ،تعمیراتی شعبے میں ان کا تعاون 7.8 زراعت اور فوڈ سروس 11.8 ٹرانسپورٹ اور اسٹوریج 6.4 ، فائنانس کی خدمات 5.4 ، ریئل اسٹیٹ 15.6 اور دیگر شعبہ جات میں میں ان کا تعاون 8.1 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت کی ضرورت افرادی قوت کو اپنے متعلقہ مقامات تک پہنچانا ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت تارکین وطن مزدوروں کے لئے خصوصی ٹرانسپورٹ خدمات چلانے کے منصوبے پرعمل پیرا ہواور اس پر عمل کرے۔ مہاجر مزدوروںکی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ، شِرآم کے ایک فیلڈ عہدیدار کا خیال ہے کہ مزدوروں کو ان کے کام کے مقامات تک پہنچانے سے ان کے ذہنیت کو تقویت ملے گی ۔